لندن (جیوڈیسک) پاکستان، افغانستان اور برطانیہ کے درمیان ہونے والے سہ فریقی مذاکرات کسی ٹھوس نتیجے پر پہنچنے میں ناکام ہو گئے، جس کی بڑی وجہ افغان صدر حامد کرزئی کا مخالف رویہ تھا،وزیر اعظم نواز شریف اور افغان صدر حامد کرزئی کے درمیاں سرد مہری دیکھی گئی۔
برطانوی حکومت کے ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران وزیراعظم نواز شریف نے اپنا موقف کھل کر پیش کیا اور یہ یقین دہانی کرائی کہ افغانستان میں تمام جماعتیں ان کے لئے برابر ہیں،اُن کا کہنا تھا طالبان کی شمولیت کے بغیر عام مذاکرات اور افغانستان کا محفوظ مستقبل ممکن نہیں۔ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان بہتر تعلقات کو ہی خطے میں امن قرار دیا۔ 80 منٹ تک جاری رہنے والی ملاقات میں پاکستانی وفد میں سرتاج عزیز، اسحاق ڈار، جلیل عباس جیلانی، صادق خان اور واجد شمس الحسن بھی شامل تھے۔
نواز شریف نے پاکستانی کی طرف سے تعاون کی مکمل یقین دہانی کروائی، دوسری طرف افغان صدر حامد کرزئی نے پاکستانی ایجنسیوں پر طالبان کی سرپرستی کا الزام لگایا اور کہا کہ طالبان لیڈر ملا برادر کو افغان حکومت کے حوالے کیا جائے اور بتایا جائے کہ وہ اس وقت کہاں ہیں،پاکستان کی طرف سے بتایا گیا کہ ملابرادر کو رہائی کے بعد سکیورٹی میں رکھا گیا ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لئے افغان حکومت کی مدد کو پاکستان تیار ہے،تینوں رہنماؤں نے مستقبل میں بھی مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔