بھارت (جیوڈیسک) بھارت زیر انتظام کشمیر میں 87 رکنی اسمبلی کے پہلے مرحلے میں پندرہ انتخابی حلقوں میں آج ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔ اسمبلی انتخابات پانچ مرحلوں میں پورے کیے جائیں گے۔ ووٹوں کی گنتی 23 دسمبر کو ہوگی۔
سبھی جماعتیں اس بار الگ الگ انتخاب لڑ رہی ہیں اور اس بار بھارتیہ جنتا پارٹی انتخاب میں ایک اہم پارٹی کے طور پر ابھری ہے۔ علیحدگی پسندوں نے انتخاب کے بائیکاٹ کی اپیل کر رکھی ہے جبکہ پولنگ کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔
بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے جموں خطے کے چھ، لداخ کے چار اور کشمیر وادی کے پانچ انتخابی حلقوں میں اب سے کچھ دیر بعد پولنگ شروع ہو رہی ہے۔ پندرہ حلقوں سے 123 امیدوار انتخاب لڑ رہے ہیں جن میں بارہ رواں اسمبلی کے ارکان ہیں اور ان میں سات وزرا بھی شامل ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی، کانگریس کی صدر سونیا گاندھی اور وزیر داخلہ سمیت کئی اہم رہنماؤں نے اپنی اپنی پارٹی کے امیدواروں کے لیے انتخابی مہم میں حصہ لیا۔
کشیمر کی 87 رکنی اسمبلی کے لیے پانچ مرحلوں میں انتخاب مکمل کیے جائیں گے۔ مجموعی طور پر 72 لاکھ ووٹرز ووٹ دینے کے مجاز ہیں۔ علیحدگی پسند حریت کانفرنس اور جے کے ایل ایف نے ماضی کےانتخابات کی طرح اس بار بھی انتخاب کے بائیکاٹ اور ہڑتال کی اپیل کی ہے۔ پولنگ کے لیے سخت حقاظتی انتظامات کیے گئے ہیں اور پچاس ہزار اضافی نیم فوجی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
پولنگ سے قبل ہی تمام بڑے علیحدگی پسند رہمناؤں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ کشمیر سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق کم ازکم ایک ہزار نوجوانوں کو بھی احتیاطی حراست میں رکھا گیا ہے۔ انتخاب مہم میں بد عنوانی کے الزامات، خاندانی حکمرانی، معیشت کی بہتری و ترقی اور ریاست کو خصوصی درجہ دینے والی دفعہ 370 جیسے موضوعات پر پارٹیوں کی توجہ مرکوز رہی۔ بعض جماعتوں نے وادی میں سینما گھر اور بالی وڈ کو دوبارہ واپس لانے کا بھی وعدہ کیا۔
یاد رہے کہ عسکری تحریک کے دوران وادی میں سینما گھر بند کر دیے گئے تھے جو ابھی تک بند پڑے ہیں۔ ریاست میں کانگریس اور نیشنل کانفرس چھ برس تک مخلوط حکومت چلانے کے بعد انتخابات الگ الگ لڑ رہی ہیں۔ ریاست کی تیسری بڑی پارٹی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی یعنی بی ڈی پی بھی تنہا الیکشن لڑ رہی ہے۔
اس بار کے انتخابات میں بی جے پی ایک اہم پارٹی کے طور پر ابھری ہے اور وہ سبھی جماعتوں کے نشانے پر ہے۔ بی جے پی نے جموں و لداخ کے علاوہ اس بار کشمیر وادی میں بیشتر سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کیے ہیں بی جے پی وادی کی ان سیٹوں پر امید کر رہی ہے جہاں بے گھر ہونے والے پنڈتوں کے خاصے ووٹ ہیں۔ بڑے پیمانے پر انتخاب کے بائیکاٹ سے بی جے پی فائدے کی امید کر رہی ہے۔ اسے یہ امید ہے کہ بیشتر پنڈت اسے ووٹ دیں گے۔
اس کے برعکس وادی کی باقی تینوں جماعتیں ووٹروں سے اپیل کر رہی ہیں کہ وہ بی جے پی کو ووٹ نہ دیں کیونکہ بقول ان کے بی جے پی ریاست کی مسلم غلبے والی حیثیت ختم کر سکتی ہے۔ تاہم بی جے پی ریاست میں ایک بہتر اور ایماندار انتظامیہ کے قیام اور ریاست کی ترقی کے نعرے پر ووٹ مانگ رہی ہے۔
وادی میں 1989 میں مسلح علیحدگی پسندی کی تحریک شروع ہونے کے بعد ریاست کے علیحدگی پسند رہنما انتخابات کے بائیکاٹ کی اپیل کرتے رہے ہیں جس کے نتیجے میں تحریک کے عروج کے دوران انتخابات میں پولنگ کی اوسط بہت کم رہی ہے۔ لیکن گزشتہ کچھ انتخابات سے پولنگ کی اوسط میں بہتری آئی ہے اور دیہی علاقوں میں لوگوں نے شہری علاقوں کے مقابلے زیادہ ووٹ دیے۔
انتخابات کے دوسرے مرحلے میں دو دسمبر کو 18 حلقوں میں اور نو دسمبر کو 16 حلقوں میں رائے دہندگان اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ چوتھا مرحلہ 14 دسمبر کو ہو گا جس دن 18 حلقوں میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔ پانچویں اور آخری مرحلے میں باقی 20 اسمبلی حلقوں میں پولنگ عمل میں آئے گی۔ ووٹوں کی گنتی تین دن بعد 23 دسمبر کو ہو گی۔