مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس شروع

Parliament Meeting

Parliament Meeting

اسلام آباد (جیوڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں بگڑتی ہوئی صورت حال اور بھارت کی جانب سے مقبوضہ وادی کی آئینی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے کا جائزہ لینے کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس شروع ہوگیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا مشترکہ اجلاس ہورہا ہے جس میں وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر بھی شریک ہیں۔

وزیراعظم آزاد کشمیر بازو پر سیاہ پٹی باندھ کر اسمبلی پہنچے جب کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی بھی ایوان موجود ہیں۔

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری، اپوزیشن لیڈر شہبازشریف، امیر جماعت اسلامی سراج الحق، رضا ربانی، راجہ ظفر الحق، مشاہد اللہ خان، حاصل بزنجو، حنا ربانی کھر، مریم اورنگزیب اور ایاز صادق بھی اجلاس میں شریک ہیں۔

ترجمان وزیراعظم ہاؤس کے مطابق وزیراعظم عمران خان بھی آج مشترکہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔

اجلاس کے آغاز پر سینیٹر رضا ربانی نے گرفتار ممبران اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔

حکومت کی طرف سے اعظم سواتی نے قرارداد پیش کی جس پر اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے اعتراض کیا کہ ایجنڈے میں آرٹیکل 370 کا معاملہ شامل نہیں، پیپلزپارٹی کے رضا ربانی نے کہا کہ قرارداد میں آرٹیکل 370 کا ذکر نہیں اس میں ترمیم کی جائے جس پر شیخ رشید نے بھی اس کی حمایت کی اور آرٹیکل 370 شامل کرنے کا مطالبہ کیا۔

اپوزیشن کے مطالبے پر حکومت نے قرارداد میں آرٹیکل 370 اور 35 اے کو شامل کیا اور اعظم سواتی نے قرارداد پڑھ کر سنائی۔

قرارداد پر بحث کے لیے اسپیکر نے دعوت تو جیسے ہی وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری بحث کے لیے کھڑی ہوئیں تو اپوزیشن نے احتجاج شروع کردیا اور ایوان میں شورشرابا شروع ہوگیا۔

اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم کو ایوان میں بلانے کا مطالبہ کیا گیا، ایوان میں شور شرابے پر اسپیکر نے اجلاس 20 منٹ کے لیے ملتوی کردیا۔

واضح رہےکہ بھارتی حکومت کی جانب سے صدارتی حکم نامے کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کے خصوصی اختیارات سے متعلق آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے احکامات جاری کیے گئے جس کے تحت مقبوضہ کشمیر اب ریاست نہیں کہلائے گی اور لداخ بھی بھارتی یونین کا حصہ ہو گا۔