سنا تھا کہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔ یہ بھی سنا ہے کہ جب گھوڑا لگام سے قابو میں نہ آئے تو پھر چابوک سے قابو کیا جاتا ہے۔ یہی حالات ہمارے ہمسایہ ملک اور ہمارے اذلی دشمن نے کشمیر اور لائن آف کنٹرول پرکیے ہوئے ہیں ۔ اس کو پیار کی زبان سے کئی بات سمجھایا جاچکا ہے۔دفتر خارجہ میں بلا کر ان کو بتایا گیا ہے کہ جو کچھ وہ بارڈر پر کررہے ہو وہ ٹھیک نہیں مگر کیا کریں ہندوؤںکو پیار کی زبان کب سمجھ آتی ہے ان کو تو بس ایک ہی زبان سمجھ آتی ہے اور وہ ہے”پیار نہیں مار” پچھلے دنوں جب انڈیا نے پاکستان میں آنے کا ڈرامہ رچایا اور بمباری کرکے اپنے آپ کو فلمی ہیرو بنانے کی ناکام کوشش کی تو اس کو انڈیا والے بھولے نہیں ہونگے کہ پاکستانی فوج نے ایک ہی جھٹکے میں چھٹی کا دودھ یاد دلادیاتھا۔بھارت آئے روز ایل او سی کی خلاف ورزی کررہا ہے کبھی کسی بارڈر پر فائرنگ تو کبھی کسی پر۔ہم نے اسے کئی بار سبق بھی چکھایا مگر افسوس کے لاتوں کے بھوت باتوں سے کب مانتے ہیں۔ بھارت اپنی ہٹ دھرمی کی وجہ سے اپنے کئی فوجیوں کی جان لے چکا ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ سے آپ کو گولی مار کر ہلاک کرلیا۔ بھارتی حکومت کے رویے کی وجہ سے بھارتی عوام میں اپنی حکومت کے خلاف نفرت پائی جاتی ہے کیونکہ جب بھارت پاکستان میں کسی کو شہید کرتا ہے تو اس کے جوا ب میں وہ اپنی ایک کے بدلے دو دو مرواتا ہے۔
آج جب نیٹ آن کیا تو ٹویٹر پر کشمیر ی رہنما سیدعلی گیلانی کا ٹویٹ پڑھا ۔کشمیر کے بزرگ سینئر حریت رہنما سیّد علی گیلانی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری مسلم امہ کے نام پیغام میں کہا ہے کہ” بھارت مقبوضہ ویلی میں بڑا آپریشن کرنے جار ہا ہے، اللہ تعالیٰ ہم سب کی حفاظت فرمائے۔ اگر ہم شہیداہو گئے اورآپ خاموش رہے تو اللہ تعالیٰ کو جواب دینا ہو گا۔”
جب میں نے پڑھا تو مجھے امت مسلمہ کی بے حسی پر بہت دکھ ہواکہ ہم مسلمان آخر کب تک دوسروں کے محتاج رہیں گے۔ اگر دنیا بھر کے تمام مسلمان صرف ایک بار سچے دل سے یکجا ہوجائیں تو رب کی قسم بڑی بڑی قوتوں ہمارے قدموں میں ہونگی تو پھر انڈیا کی تو حیثیت ہی کیا ہے؟ تمام غیر ملکی (کفار) مسلمانوں کو لڑا کر اپنا مقصد پورا کررہے ہیں۔ اپنی چالاکیوں سے مسلمانوں کو آپس میں لڑا کر پھر اپنی فوج اس ملک میں بھیج کر مسلمانوں کی معشیت کو تباہ کرکے اور پھر اس کو قرضہ دیکر اپنا محتاج بنا لیتے ہیں ۔اس ملک کی معشیت کو اپنے کنڑول میں کرلیتا ہے ۔ سید علی گیلانی اور دوسرے کشمیری رہنماوؤں کی طرح عمر عبدللہ اور محبوبہ مفتی نے بھی پشیمانی ظاہر کی ہے کہ کچھ ہونے والا ہے ـ سننے میں آرہا ہے کہ بھارتی حکام نے انڈین آرمی کو کپواڑہ میں ایل او سی کے قریب “ایمرجنسی ہاسپٹل کنٹرول روم” بنانے کا آرڈر جاری کردیا ہے.پہلے دس ہزار ، اور کل رات کو مزید اٹھائیس 28000 ہزار فوجیوں کی مقبوضہ جموں کشمیر میں آمد ، انڈین ایئر فورس کو ہائی الرٹ کا سگنل ، اس سے لگتا ہے کہ جو گیلانی صاحب کا خدشہ غلط نہیں بلکہ درست ہے۔
کارگل جنگ کے بعد لائن اف کنٹرول پر پہلی دفعہ بھاری توپوں یعنی بوفر توپوں کا استعمال، انڈین ائیرفورس کا C130 طیارہ دو دنوں میں 8 بار انڈیا کشمیر آ جاچکا ہے جو کہ اس بات کا پیش خیمہ ہے کہ انڈیا بھاری ہتھیار و سازوسان بڑی مقدار میں کشمیر میں جمع کررہا ہے ان طیاروں کی پروازیں مسلسل جاری ہیں. دوسری طرف ساری کشمیری قیادت پابند سلاسل ، سکول بند کرنے کا حکم دیا جارہا ہے اور جو لوگ کشمیر میں گھومنے پھرنے آئے ہیں ان کو چوبیس گھنٹوں میں کشمیر چھوڑنے کی وارننگ دی جارہی ہے۔سرینگرمیں حالات کشیدہ،بھارتی فوج نے وادی کو گھیر میںلیاہوا۔اطلاع کے مطابق بھارت اضافی ائیرڈیفنس سسٹم کشمیر لے آیا ہے اسکے ساتھ بھاری آرٹلری بھی شامل ہے سننے میں یہ بھی آیا ہے کہ کشمیر میں بیٹھی انڈین سی ار پی ایف، پولیس اور آرمی کو یہاں تک کے ہا ئی رینک کے افسران و سیاسی شخصیات تک کو بھی واضح طور پر صورتحال کا علم نہیں کہ کشمیر میں کونسا کھیل کھیلا جارہا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ ہندو بنیوں کی کوئی شاطر چال ہو مگر معلوم یہ ہی ہوا ہے کہ تمام ہدایات براہ راست نئی دہلی سے مل رہی ہیں جہاں سوائے چند اہم ترین افراد کے کسی کو علم نہیں کہ یہ سب اتنی ہڑبڑاہٹ میں کیوںاور کس لیے کی جا رہی ہے؟
مجھے تو یہ لگ رہا ہے کہ ٹرمپ کی مکارانہ چال کا پیش خیمہ ثابت نہ ہویہ کیونکہ جس طرح ٹرمپ کشمیر پر ثالثی کا بیان داغ رہا ہے اور پاکستان سے پینگیں بڑھانے کی باتیں کررہا ہے اور دوسری طرف انڈیا کو اندر خانے کشمیر میں ظلم وستم تیز کرنے کا مشورہ نہ دے رہا ہو۔ اگر تھوڑا سا پیچھے مڑ کر دیکھیں تو افغانستان، ایران ، عراق اور کویت کی جنگوں میں اس نے کونسی ثالثی کی پیشکش کی تھی جو اب انڈیا کے معاملے میں پیشکش رہا ہے؟ اگر انسانیت سے اس کو اتنا پیار ہے جتنا اس نے کویت ، ایران اور عراق کی جنگ میں کیا تھا تو پھر بغیر پوچھے کشمیر یوں کی حفاظت کے لیے انڈین آرمی کو سبق کو سکھانے کے لیے اپنی افواج کشمیر میں اتار دے مگر کفار کب مسلمان کا دوست بن سکاہے کیونکہ میرے نبی ۖ نے پہلے ہی فرمادیا تھا کہ کافر کبھی مسلمان کا دوست نہیں ہوسکتا۔
حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے دنیا بھر کے مسلمانوں سے میں یہی درخواست اور التجا کروں گا کہ کشمیر میں اگر انڈیا نے کوئی گڑبڑ کی تو پھر ہم سب کو ملکر انڈیا اور کفار کو سبق سکھانا ہوگا۔ کشمیر یوں کو اگر کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار ہم ہونگے کیونکہ کشمیریوں کو مسلمان ہونے کی سزا دی جارہی ہے اورہم سب مسلمان ایک جسم کی طرح ہیں اگر ہمارے کسی بھی حصے میں درد ہوا تو تکلیف پورے جسم کو پہنچتی ہے۔
پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہونے کے ساتھ ساتھ اسلامی ملک بھی ہے اور دنیا بھر کے مسلمان پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہوتے ہیں کہ وہ کیا کرے گا تو میں حکومت پاکستان سے یہی امید رکھتا ہوں کہ وہ اپنا کردار کھل کر ادا کرے گا۔ کشمیر یوں کی حفاظت کے لیے جو کچھ بھی کرنا پڑے گا تو وہ کرے گا۔ اللہ تعالیٰ ہمارے کشمیری بھائیوں کی غیب سے مدد فرما اور جہاں جہاں مسلمان موجود ہیں ان سب کی حفاظت فرما۔ آمین۔