لاہور (جیوڈیسک) دادا ابو آج ہم اسکول کیوں نہیں گئے ؟ ننھی نفیسہ نے دادا سے استفسار کیا تو وہ بولے بیٹا! آج کشمیر ڈے ہے۔
دادا ابو ، ایسا کیوں ہے؟ ننھی نفیسہ نے پھر سوال کر ڈالاتودادا نے کشمیری عوام کی اپنے حقوق کی جنگ لڑ نے کی روداد سنائی، کشمیر کاز سے محبت کرنے والے دادا پوتی ہیں وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف اور ان کی ننھی پوتی نفیسہ جن کے درمیان یہ مکالمہ ہوا۔
68سال گزر چکے، بڑوں کی عظیم قربانیوں کی بدولت اپنا وطن پاکستان بھی مل گیا،مگر شہ رگ کے بغیر،بابائے قوم کشمیر کو شہ رگ قرار دیکر اس کی اہمیت بھی بتا گئے،باتیں بہت ہوئیں، وعدے اور دعوے بھی بہت، مگر سات دہائیاں گزرنے کوہیں شہ رگ اب بھی غیروں کے ہاتھ میں ہےاور پھر تیسری نسل آن پہنچی۔
نئی نسل کی سوچ میں ایمانداری اور بےساختگی،جو دل اور دماغ میں ،وہی زباں پر ۔آج کشمیر ڈ ےتھا، پاکستان کی ایک ننھی معصوم بیٹی نفیسہ،اسکول نہ گئی تو پنجاب کے وزیر اعلیٰ،اپنے دادا ابو سےپوچھ لیا،دادا ابو آج ہم اسکول کیوں نہیں گئے، دادا ابو نے یہ تو کہہ لیا کہ آج کشمیر ڈے ہے،کشمیریوں سے یکجہتی کا دن،مگر معصوم نے ایک اور سوال کر ڈالا ،کہ ایسا کیوں ہے؟
اب یہ تاریخ کا سوال تھا یا قوم کی بیٹی کا، صوبے کے حکمراں کے دل و دماغ میں ہلچل مچا گیا، خود کو تاریخ کے کٹہرے میں محسوس کیا، پوتی کو تو قائل کر لیا مگرخود مطمئن نہ ہوئے،قوم سے ہم کلام ہونے کو بےچین ہو گئے،کہیں نئی نسل اپنی تاریخ اور کشمیر سے جڑے اس قرض کو بھلا نہ بیٹھے۔
سوشل میڈیا پرفوری پیغام دے دیا،نئی نسل کی رگ رگ میں مادر وطن کی شہ رگ کی اہمیت اتارنے کاپیغام۔کشمیریوں کی قربانیاں یاد دلانے اور ان کا قدم قدم ساتھ دینے کا پیغام ،پکاراٹھے جس خاک کے خمیر میں ہے آتش چنار ممکن نہیں کہ سرد ہو وہ خاک ارجمند