تحریر : محمد شاہد محمود انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹر نیشنل نے اقوام متحدہ میں اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا بھارت مقبوضہ کشمیر میں بد ترین دشمنی کی مثال قائم کر رہا ہے۔ آزاد کشمیر کی لائن آف کنٹرول پر چکوٹھی، کیل، لیپہ، تتری نوٹ، عباس پور کھوئی رٹہ اور نکیال سمیت دیگر ملحقہ علاقوں پر درجنوں بار خلاف ورزی کرتے ہوئے گولہ باری کی جس سے 14شہری شہید اور60سے زائد زخمی ہوئے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں درندگی کی انتہا کرتے ہوئے اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کی مدد سے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کر رہا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارت دنیا کا بہت بڑا دہشتگرد ملک ہے، برہان وانی کی شہادت کے بعد اب تک سینکڑوں افراد لقمہ اجل بن چکے اور اس حوالے سے اسرائیل بھارت کی مدد کر رہا ہے، معلومات کے مطابق گزشتہ پانچ برس میں اسرائیل نے اوسطاً ہر برس بھارت کو ایک ارب ڈالر کے ہتھیار فروخت کئے۔
آل پارٹیز حریت کانفرنس کے چیئر مین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ بھارتی فورسز کشمیر میں احتجاجی مظاہرین کے خلاف مہلک ہتھیار استعمال کر رہی ہے۔ میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ بھارتی فوج کشمیریوں پر کیمیائی ہتھیار استعمال کر تی ہے۔ انہوں نے پولیس کی طرف سے پیپر شیلنگ کے استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس گیس کے انسانی جسم پر منفی اور مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔حریت کانفرنس کی مجلس شوریٰ کا اجلاس علی گیلانی کی صدارت میں ہوا جس میں سیاسی صورتحال اور حقوقِ بشر کی پامالیوں پر بحث ومباحثہ ہوا اور آئندہ کی حکمتِ عملی سے متعلق غوروخوض کیا گیا۔ حریت کانفرنس نے پولیس کی طرف سے مرچ گیس والے گولے استعمال کرنے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ ماہرین کے مطابق یہ گیس انسانی جسم پر دوررس منفی اثرات چھوڑنے کی باعث بنتی ہے اور اس کا استعمال آہستہ زہر خورانی کے مترادف ہے۔
اس کے شکار لوگ دم گھٹنے جیسے عمل سے گزرتے ہیں۔حریت کانفرنس کے چیئر مین میر واعظ عمر فاروق نے انکشاف کیا ہے کہ پولیس نے پرامن کشمیر مظاہرین پر کیمیائی ہتھیار استعمال کئے ہیں جس سے نہ صرف کئی مظاہرین بلکہ متعدد کشمیری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ مقامی اخبار کے مطابق سرینگر میںاحتجاجی مظاہرین سے خطاب میں میرواعظ نے بھارت نواز جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ بھارت نواز جماعتیں اور ان کے لیڈران دو رخی پالیسیوں اور عوام کو گمراہ کرنے پر کاربند ہیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس گ کے چیرمین سید علی گیلانی نے بامنو اور کاکہ پورہ میں بھارتی فورسز کے ذریعے مبینہ طور کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کی رپورٹوں پر اپنی گہری تشویش اور فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ ان رپورٹوں کی تحقیقات کے لیے آگے آئے اور بھارت سے وضاحت طلب کرے ک وہ ایسا کیوں کر رہاہے؟۔ بھارتی فورسز پہلے ہی جموں کشمیر میں عام شہریوں کا ایک منصوبہ بند طریقے پر قتل عام کررہی ہیں اور اب کیمیکل ہتھیاروں کے ذریعے سے انہیں مارکر ان کی لاشوں تک کو جلانے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔
کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کی رپورٹوں نے صورتحال کو زیادہ دھماکہ خیز بنایا ہے اور اس سے عام لوگوں کے درمیان تشویش کی ایک لہر دوڑ گئی ہے, وہ اپنے گھروں میں بھی غیر محفوظ محسوس کرنے لگے ہیں اور ڈر اور خوف کے ماحول میں انہیں گٹھن کا احساس ہونے لگا ہے۔ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال اگرچہ کیمیکل ویپنز کنونشن اور دوسرے بین الاقوامی قوانین کی سراسر خلاف ورزی ہے، البتہ بھارت جموں کشمیر میں ان قوانین کی کوئی پرواہ نہیں کرتا ہے اور وہ اس خطے پرمیں ہر طرح کی سرخ لائین کو کراس کرتا ہے۔ بامنو اور کاکہ پورہ دیہات میں جن جوانوں کو قتل کیا گیا ہے، ان کی لاشیں پوری طرح سے جلی ہوئی اور مسخ ہوچکی تھیں اور انہیں شناخت کرنا ناممکن ہوگیا تھا۔ لاشوں کی یہ صورت کیمیکل ہتھیاروں کے استعمال سے ہی ہوجاتی ہے اور روائتی ہتھیاروں سے ایسا ممکن نہیں ہوتا ہے۔ حریت چیرمین نے بین الاقوامی برادری اور حقوق بشر کے لیے سرگرم اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ فورسز کے ہاتھوں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی فوری طور پر تحقیقات کرانے کے لیے آگے آئیں اور جموں کشمیر میں انسانی زندگیوں کو تحفظ فراہم کرانے کے لیے اپنے اثرورسوخ کو استعمال میں لائیں۔دفاع پاکستان کونسل کے مرکزی رہنمائوں نے کہاہے کہ کشمیر میں ہونے والی قتل و غارت گری میں مودی سرکار کو اسلام دشمن قوتوں کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔نہتے کشمیریوں کیخلاف کیمیائی ہتھیار وں کا استعمال کر کے ظلم و بربریت کی انتہا کر دی گئی ہے۔
تحریک آزادی کشمیر میں دن بدن تیزی آرہی ہے۔ بدترین ظلم و بربریت اور قتل و غارت گری سے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ برقرار رکھناممکن نہیں۔کشمیری قیادت و عوام پر عزم ہیں۔ قربانیاں و شہادتیں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ کشمیری آج یک زبان ہوکر آزادی کے نعرے لگارہے ہیں لیکن افسوس کہ پاکستان میں کشمیریوں کی سب سے مضبوط اوربلند آواز حافظ محمد سعید کو بیرونی دبائوپر نظر بندکر دیا گیا ہے۔ مودی سرکار کی سرپرستی میں کشمیریوں کیخلاف مہلک ہتھیاروں کے استعمال سے ان کی آنکھیں ضائع ہو رہی ہیں لیکن کسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ حافظ محمد سعید نے سال2017 کشمیر کے نام کیا اور ملک بھر میں اس حوالے سے پروگرام جاری ہیں ، ہم کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے۔تحریک آزادی شہدا کے خون کی وجہ سے اٹھی ہے۔برہان وانی کی شہادت نے قوم کو نیا جذبہ دیا۔پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیری عوام پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعال پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے عالمی برادری پر زوردیا ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کرکے بھارت کے خلاف کارروائی کریں ،کشمیریوں کی نسل کشی کا سلسلہ مستقل طور پر چل رہا ہے،سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت بھارت کشمیر میں تبدیلی لا رہا ہے،کشمیری آزادی چاہتے ہیں حکومت پاکستان کہتی ہے کہ مسئلہ کشمیر فوری طور پر حل ہونا چاہیے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد ہونا چاہیے ، بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں موجودگی غیر قانونی ہے،برہان وانی کی کہانی کشمیر کے ہر گھر کی کہانی ہے ، کشمیری بچے ہتھیاروں سے نہیں ڈرتے یہ وہ نسل ہے جو بالکل نڈر ہے, بھارت ان پر قابو نہیں پا سکتا،پاکستا ن کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت انھیں اپنا حق خودارادیت ملنے تک جاری رکھے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان گزشتہ ستر سال سے ایک مسئلہ ہے اور یہ مسئلہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ مسئلہ ہے جو کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے ایجنڈہ پر موجود ہے اس پر غیر عملدرآمد شدہ قراردادیں موجود ہیں۔ ان قراردادوں میں وعدہ کیا گیا ہے کہ کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دیا جائے گا اور وہ رائے شماری کی تحت ہوگا اور اس کی نگرانی اقوام متحدہ خود کرے گی۔ بھارت گزشتہ ستر سال سے یہ حالات پیدا نہیں ہونے دے رہا کہ رائے شماری کا انعقاد ہو سکے۔ان کا کہنا تھا کہ نومبر 1947ء میں بھارتی افواج اور آر ایس ایس کے دہشتگردوں نے مل کر پانچ لاکھ کشمیریوں کو شہید کیا تھااور کشمیریوں کی نسل کشی کی تھی اس کے بعد کشمیریوں کی نسل کشی کا سلسلہ مستقل طور پر چل رہا ہے بھارت نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے جذبہ کو دبانے کے لیے مختلف حربے اور ہتھکنڈے استعمال کیے ہیں کشمیری آزادی چاہتے ہیں حکومت پاکستان کہتی ہے کہ مسئلہ کشمیر فوری طور پر حل ہونا چاہیے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد ہونا چاہیے اور کشمیر میں جاری قتل عام کو فوری طور پر روکا جائے بالخصوص قتل عام مختلف ادوار میں ہوتا رہا ہے 2010ء میں بھی ہوا 1990ء کی دہائی میں شروع ہوا بے تحاشا لوگوں کو مارا گیا ایک لاکھ کے قریب کشمیریوں کو شہید کیا لاکھوں کشمیریوں کو غائب کر دیا۔آج تک ان کا پتہ نہیں وہ کدھر ہیں۔ سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت بھارت کشمیر میں تبدیلی لا رہا ہے ہم نے یہ چیزیں اقوام متحدہ کے سامنے اٹھائی ہیں ہم غیر ملکی وفود کو مسئلہ کشمیر کے بارے میں ضرور آگاہ کرتے ہیں۔
بھارت خود ہمیشہ سے ہمدردیاں حاصل کرتا رہا ہے حالانکہ بھارت خود دہشتگردی کروا رہا ہے, اس کی سب سے بڑی مثال کلبھوشن یادیو اور احسان اللہ احسان کا بیان ہے احسان اللہ احسان جو کہ جماعت احرار کا ترجمان تھا, اس نے خود آ کر بیان دیا کہ کس طرح بھارت افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لیے استعمال کررہا ہے ۔مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے کیمیکل ہتھیاروں کے استعمال کی خبریں نئی نہیں, آج سے دس گیارہ سال قبل بھی یہ چیز سامنے آئی تھی اور امریکی کانگریس میں اس پر بحث بھی ہوئی تھی۔ 2016ء میں بھی یہ چیز ہوئی تھی پیلٹ گن میں بھی بھارت کوئی کیمیکل استعمال کررہا ہے یہ رپورٹ کشمیری ڈاکٹروں نے دی ہے اور ہم نے کہا ہے کہ ان رپورٹس کی تحقیقات کروائی جائیں اور ان رپورٹس کی تصدیق کروائی جائے, اس کی بنیاد پر فیصلہ کیا جائے کہ بھارت کے خلاف کیا کارروائی کی جانی چاہیے۔ان کا کہنا ہے کہ ہم کشمیریوں سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کرتے ہیں اور ہمیشہ کرتے رہیں گے جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا۔