کشمیر (اصل میڈیا ڈیسک) بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں ہونے والی ایک بڑی جھڑپ میں چار انڈین فوجی اور تین عسکریت پسند مارے گئے۔ یہ جھڑپ کنٹرول لائن سے ساڑھے تین کلو میٹر کے فاصلے پر ہوئی۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت سری نگر سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ خونریز جھڑپ آج اتوار آٹھ نومبر کو علی الصبح ضلع کپواڑہ میں ایک ایسی جگہ پر ہوئی، جو پاکستان اور بھارت کے زیر انتظام منقسم کشمیر کے دونوں حصوں کو علیحدہ کرنے والی کنٹرول لائن سے صرف ساڑھے تین کلو میٹر دور ہے۔
بھارتی وزارت دفاع کے ترجمان کرنل راجیش کالیا نے بتایا کہ یہ تصادم اس وقت شروع ہوا جب بھارتی بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے دستے علاقے میں معمول کے گشت پر تھے اور انہیں اس علاقے میں چند افراد کی مشکوک نقل و حرکت کا شبہ ہوا۔
ترجمان کے مطابق ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب بھارتی دستوں اور عسکریت پسندوں کے مابین اس جھڑپ کے دوران پہلے ایک عسکریت پسند اور پھر ایک بھارتی فوجی بھی مارا گیا۔ اس پر موقع پر موجود دستوں نے اپنے لیے مزید عسکری مدد طلب کر لی، تو اطراف کے مابین فائرنگ کا تبادلہ طول پکڑ گیا اور مزید خونریز ہو گیا۔
کرنل راجیش کالیا نے صحافیوں کو بتایا کہ اضافی دستوں کے موقع پر پہنچنے کے بعد دونوں طرف سے شدید فائرنگ ہوتی رہی، جس کے نتیجے میں مزید تین فوجی اور دو دیگر عسکریت پسند مارے گئے۔ اس طرح اس جھڑپ میں کل سات افراد ہلاک ہوئے جبکہ دو بھارتی فوجی زخمی بھی ہوئے، جنہیں وہاں سے نکال کر علاج کے لیے ایک فوجی ہسپتال پہنچا دیا گیا۔
بھارتی حکام کے مطابق یہ واضح نہیں کہ اس جھڑپ میں حصہ لینے والے عسکریت پسندوں کی تعداد کتنی تھی، تاہم کنٹرول لائن کے قریب اس علاقے میں ‘آپریشن ابھی تک جاری ہے‘۔
بھارت کی طرف سے پاکستان پر اکثر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ کنٹرول لائن کے پار سے کشمیری عسکریت پسندوں کی اس لیے مدد کرتا ہے کہ وہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مسلح حملے کر سکیں۔ پاکستان کی طرف سے ان بھارتی الزامات کی ہمیشہ پرزور تردید کی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ کشمیری عسکریت پسند وہ حریت پسند ہیں، جن کی جدوجہد کو اسلام آباد اخلاقی طور پر بجا سمجھتا ہے۔