تحریر : مصعب لودھی وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے آئی ایٹ مرکز میں جامع مسجد قبا سے متصل وسیع و عریض گراؤنڈ جلسہ گاہ کی شکل اختیار کر چکی تھی۔ کارکنان جوق در جوق پنڈال میں آ رہے تھے’یہاں دفاع پاکستان کونسل کے زیر اہتمام کشمیر میں جاری بھارتی مظالم اور ریاستی دہشت گردی کیخلاف شہدائے کشمیر کانفرنس منعقد ہونے جارہی تھی جس کی میزبانی جماعةالدعوة کو حاصل تھی۔مذہبی و سیاسی جماعتوں پر مشتمل یہ اتحاد پاکستانی کی نظریاتی سرحدوں کا محافظ اتحاد ہے جو ملک میں اتحاد و اتفاق اور دشمن کی سازشیں بے نقاب کرتے ہوئے قوم کی رہنمائی کرتا ہے۔ ماضی میں یہ اتحاد زبردست تحاریک کے ذریعے متعدد بار دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنانے میں کامیاب رہا ہے۔ کانفرنس کی قیادت چیئرمین دفاع پاکستان کونسل مولانا سمیع الحق کر رہے ہیں۔
کانفرنس کے اہم نکات میں کشمیر میں ہونیوالی مسلسل شہادتیں، کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے شہدا کی جسد خاکی کا ناقابل شناخت ہو جانا اور اس سب پر پاکستان میں محض دو چار بیانات سے بڑھ کر کچھ نا ہونا ہے۔اسی طرح دوسرا ایجنڈا سید صلاح الدین کو بھارتی ایما پر امریکہ کی جانب سے عالمی دہشتگرد قرار دیا جانا تھا جبکہ تیسرا نکتہ مظلوم کشمیریوں کی سب سے مضبوط اوربلند آواز پروفیسر حافظ محمد سعیدکو بھارتی و امریکی دباؤ نظر بند کیا جانا تھا جن کی نظر بندی کے مسلسل چھے ماہ مکمل ہونے کو ہیں۔
دیکھنے میں آیا ہے کہ حکومت عدالتی کاروائی میں مسلسل رکاوٹ ڈال رہی تاکہ ایک ایسے شخص کو مسلسل نظر بند رکھا جا سکے جو کشمیریوں کی آواز نہ اٹھا سکے جن کی جماعت کے خلاف پورے ملک میں ایک بھی ایف آئی آر نہیں جو وطن عزیز کی ہر لمحہ و لحظہ تعمیر و ترقی میں پیش پیش رہتی ہے۔ حادثات میں جن کے کارکنان حکومتی اداروں سے پہلے جائے حادثہ پر پہنچ کر ریسکیو سرگرمیوں کو آغاز کر دیتے ہیں۔جی ہاں جسکی جماعت کی میزبانی میں آج دفاع پاکستان کونسل کے ایک بڑے جلسے کا انعقاد کرنے جا رہی تھی’ کیا ہوا اگر امیر نظر بند ہیں لیکن کام جاری رکھنا اور’مشن کوآگے بڑھانا ہے۔کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرتے رہنا اور قوم کو جگاتے رہنا ہے۔ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کے رشتے کی بنیاد پر اپنے کشمیریوں بھائیوں پر ہونیوالے بھارتی مظالم کو بے نقاب کرتے رہنا ہے۔
سٹیج پر قائدین کی آمد کا سلسلہ جاری تھا پنڈال کچھ ہی دیر میں تنگی داماں کا منظر پیش کر رہا تھا۔ میڈیا کے احباب کیمروں سمیت پوزیشن سنبھال چکے تھے ۔ اسی طرح سوشل میڈیا ایکٹوسٹس بھی جلسہ کی لائیو کوریج کر رہے تھے۔ قائدین کے استقبال کیلئے ننھے بچے پھولوں کی پتیاں نچھاور کر رہے تھے۔ سید صلاح الدین سپریم کمانڈر حزب المجاہدین اور حافظ عبدالرحمن مکی کی آمد پر شرکاء میں زبردست جوش و خروش دیکھا گیا۔ ان سے اظہار یکجہتی کیلئے زبر دست نعرے بازی کی گئی۔ پرجوش شرکاء سبز ہلالی پرچموں لہرا رہے تھے اور اس عزم کا اظہار کر رہے تھے کہ امریکہ کے اعلانات کی کوئی حیثیت نہیں ہم سید صاحب کے ساتھ ہیں۔سید صلاح الدین کی سٹیج آمد پر پروفیسر حافظ محمد سعید کی جانب سے حافظ عبدالرحمن مکی نے انہیں گن کا تحفہ پیش کیا جو اس عزم کا اظہار تھا کہ سید صاحب ڈٹ جائیں ہم آپکے بھائی اس تحریک آزادی میں آپکے پشتیبان ہیں اور ہر طرح کے تعاون کیلئے تیار ہیں۔ یہ منظر سب کے عزم و ولولہ کو بڑھا رہا تھا یہ عزم بھارتی بدماشی کے خلاف کشمیریوں کی مدد و نصرت کا تھا۔
پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت سے ہوا۔سٹیج پر مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کی مرکزی قیادت موجود تھی۔ جماعةالدعوة، جماعت اسلامی، جمعیت علما اسلام (س)، مسلم لیگ( ق)، مسلم لیگ( ن)، پاکستان عوامی تحریک، جماعت اہل حدیث، آل پاکستان مسلم لیگ، انصارالامہ، ہدیتہ الہادی، متحدہ جہاد کونسل کی مرکزی قیادت، تحریک جوانان پاکستان و دیگر تاجروں و سول سوسائٹیز کی نمائندگی موجود تھی۔ نقابت کے فرائض تحریک آزادی جموں کشمیر کے مرکزی رہنما مولانا سیف اللہ خالد سرانجام دے رہے تھے۔ابو ساریہ نے “ہم اہل پاکستان یہ اعلان کرتے ہیں اپنا مال اور جان کشمیر کے نام کرتے ہیں” کشمیریوں سے اظہار یکجہتی پر مبنی ترانہ پیش کیا جس نے ماحول کو گرما دیا۔ مقررین کی ایک کثیر تعداد موجود تھی۔ وقت کی قلت کے باعث مقررین قلیل وقت میں اپنا مافی الضمیر بیان کر رہے تھے۔مرکزی قائدین کی آمد سے قبل قاری یعقوب شیخ چیئرمین نظریہ پاکستان رابطہ کونسل نے مائیک سنبھالا اور ولولہ انگیز انداز میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض سرانجام دیئے۔ حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے ظفر علی شاہ سابق سینیٹر نے نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب حافظ محمد سعید کشمیریوں کے محسن محب وطن پاکستانی ہیں جنہیں محض بیرونی دباؤ پرنظربند رکھ اگیا ہے۔
آپ جانے سے پہلے انکی نظر بندی ختم کرکے کوئی اچھا کام کر جائیں جس پر حاضرین نے حق گوئی پر نعروں کی صورت میں انہیں زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ میڈیا کی درخواست پر قائدین نے سٹیج پر ہاتھوں کی زنجیر بنا کر کشمیری شہدا اور قائدین سمیت حافظ محمد سعید سے اظہار یکجہتی کیا۔ سید صلاح الدین نے کہا کہ حافظ محمد سعید کشمیریوں کی آواز ہیں جنہوں نے ہر قسم کے حالات میں کشمیر کا کیس اٹھایا ہے اس لئے عالمی دباؤ پر انکی نظر بندی بلاجواز ہے۔اسی طرح کشمیری عسکری جدوجہد کو اقوم متحدہ کے تحت اپنا حق قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دہشتگردی نہیں ہے۔ انہوں نے آخر میں انگلش میڈیا کو بھی پیغام دیا۔ مولانا فضل الرحمن خلیل امیر انصار الامہ نے کہا کہ آج حافظ محمد سعید کی کمی محسوس ہو رہی ہے۔انہوں نے 2017 کو کشمیر کا سال قرار دیا تھا جسکی پاداش میں انہیں نظر بند کر دیا گیا لیکن ہم مودی کو پیغام دیتے ہیں کہ تیری ان حرکتوں سے کشمیر کی تحریک آزادی کو روکا نہیں جا سکتا۔ پروفیسر عبدالرحمن مکی نے کہا کہ حکومت مسئلہ کشمیر پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حافظ محمد سعید کو فورا رہا کرے۔
Hafiz Muhammad Saeed
انہوں نے شرکاء سے ہاتھ بلند کروا کے کشمیریوں کی ہر طرح کی مدد کرنے کا وعدہ لیا۔مولانا سمیع الحق نے کہا کہ مغربی ممالک کا مسلمانوں سے متعلق انسانی حقوق کا معاملہ منافقت پر مبنی ہے۔ کشمیر میں انہیں بھارتی قتل و غارت گری کیوں نظر نہیں آتی۔انہوں نے کہ وزیر اعظم کی چوری پاکستانیوں کے سامنے واضح ہو چکی’مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈالنے کی وجہ سے ان پر وبال آیا ہے۔ ہم کشمیریوں کی مدد کیلئے کسی قسم کی قربانی سے گریز نہیں کریں گے اور ملک بھر میں تحریک چلاتے ہوئے بلا تفریق رنگ نسل و مذہب کے تمام پاکستانیوں کو یکجا کریں گے۔اس موقع پر اعلان کیا گیا کہ اس سلسلے کا اگلا بڑا پروگرام یوم الحاق پاکستان کے دن ناصر باغ لاہور کاہے جہاں ہزاروں زندہ دلان لاہور کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کریں گے۔یوں اذان مغرب کے ساتھ ہی اس کانفرنس کا اختتام ہوا اور ہزارو ں شرکاء کشمیریوں کی مددوحمایت کا عزم لئے اپنے علاقوں کو رخصت ہو گئے۔