برسلز (پ۔ر) کشمیر کونسل یورپ (ای یو) کے زیراہتمام کشمیریوں کے حق خودارادیت کی جدوجہد میں خواتین کے کردار کے بارے میں کانفرنس ستائیس ستمبربروز منگل یورپی یونین کے ہیڈکوارٹرز برسلز میں منعقد ہو گی۔ ’’ زیرتسلط زندگی۔کشمیری خواتین کے نئے کردار‘‘ کے عنوان سے یہ کانفرنس یورپی پارلیمنٹ کی عمارت میں صبح دس بجے شروع ہوگی جس میں دانشور، انسانی حقوق کے نمائندے اور سیاسی و سماجی زعماء شرکت کریں گے۔
کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضاسید کاکہناہے کہ یہ کانفرنس کشمیرکونسل ای یوکے زیراہتمام منعقد ہونے والے پروگراموں کاحصہ ہے جن کا مقصدبھارت کے زیرقبضہ کشمیرمیں خواتین سمیت کشمیریوں کے مصائب اور مشکلات کے بارے میں دنیاکو آگاہ کرنا ہے۔
بقول انکے، کانفرنس کے دوران مقبوضہ وادی میں بھارت کی طرف سے ہرقسم کے ریاستی تشدد، خاص طورپر ریاستی دہشت گردی کی حالیہ لہر، پیلٹ گن کابے تحاشااستعمال ،معصوم انسانی جانوں کا ضیاع اور خصوصاً خواتین کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے خلاف آوازبلند کی جائے گی۔ شرکاء کی توجہ مقبوضہ کشمیرکے گاؤں ’’کنان پوشپورہ‘‘ میں 1991میں کشمیری خواتین کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے واقعے پربھی مبذول کرائی جائے گی۔
اس کانفرنس میں کتاب ’’کیاآپ کو کنان پوشپورہ یادہے؟‘‘ کی مصنفین میں سے ایک کا خطاب بھی متوقع ہے۔ کانفرنس کے دوران مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالیوں کے بارے میں ایک رپورٹ کے بارے میں بھی بتایاجائے گا۔کانفرنس میں یورپ سمیت دنیاکے دیگرحصوں سے دانشور، ماہرین اور دیگرمندوب خطاب کریں گے۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے کہاکہ بھارت وحشیانہ طاقت کے ذریعے کشمیریوں کو دباناچاہتاہے لیکن کشمیرکے لوگ بھارت سے آزادی تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔یادرہے کہ اس کانفرنس میں انسانی حقوق کے کشمیری علمبردارخرم پرویزنے بھی خطاب کرنا تھا لیکن بھارت نے انہیں دہلی ائرپورٹ پر گرفتارکرکے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جیل میں ڈال دیا ہے۔
علی رضا سید کا کہنا ہے کہ خرم پرویزیورپ آکر بھارت کے مظالم کوبے نقاب کرناچاہتے تھے لیکن بھارت نے نہ صرف انہیں یورپ آنے سے روکاہے بلکہ کالے قانون کے تحت بے جرم وخطاء قید کر دیا ہے۔