سری نگر (جیوڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں انتخابی ڈرامے کا تیسرا اور آخری مرحلہ بھی ناکام ہو گیا۔ کشمیریوں نے انتخابات کا مکمل بائیکاٹ کیا۔ اس موقع پر وادی بھر میں مکمل ہڑتال اور اجتماعی مظاہرے کئے گئے۔ سخت سکیورٹی انتظامات، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ کشمیریوں سے ملا پیار سود سمیت واپس لوٹائوں گا۔ پاکستان کو کہا ہے کہ کندھے سے کندھا ملا کر کرپشن، بیروگاری اور غربت کے خلاف جنگ لڑیں۔
مقبوضہ کشمیر اسمبلی انتخابات کے تیسرے مرحلہ میں منگل کو ریاست کے تین اضلاع کی16نشستوں کیلئے ووٹ ڈالے گئے۔ ان نشستوں پر144امیدوار انتخاب لڑرہے ہیں، جن میںوزیراعلی عمر عبداللہ سمیت تین کابینہ وزرا اور10اسمبلی ممبران بھی شامل ہیں۔ اس دوران انتظامیہ نے اوڑی اور ترال حملوں کے پیش نظر تیسرے مرحلے کے لئے حفاظتی انتظامات انتہائی سخت رکھے۔ بھارتی وزیراعظم نے انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری سیاستدانوں نے جموں کو کبھی ریاست کا حصہ تسلیم نہیں کیا۔ وہاں ہر شعبے میں امتیاز برتا گیا۔ بھارت ترقی خوشحالی کے لئے کرپشن، غربت اور بے روزگاری کے خلاف جنگ میں سنجیدہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اٹل بہاری واجپائی نے جمہوریت ،کشمیریت اور انسانیت کی بات کی تھی ان کے خواب کو شرمندہ تعبیر کروں گا۔ بھارتی وزیراعظم کی تقریر پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے حریت رہنماوں اور تنظیموں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو حل کئے بغیر کوئی اور چارہ نہیں ہے کیونکہ یہ مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہی حل کیا جا سکتا ہے۔ علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، یاسین ملک، آسیہ اندرابی کے علاوہ دیگر مزاحمتی تنظیموں نے مودی کے بیان کو حقائق سے بعید قرار دیتے ہوئے انہیں ریاست جموں وکشمیر کے عوام کو اپنا سیاسی مستقبل طے کرنے کا موقع فراہم کرنے کی تلقین کی۔
حریت(گ) چئیرمین نے کہا 12لاکھ بندوقوں کے سائے میں کشمیر کو یرغمال بنا کر جموں کشمیر کی متنازعہ حیثیت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ گیلانی نے کہا جموں کشمیر کا مسئلہ تعمیر وترقی کا مسئلہ نہیں۔ یہ ایک کروڑ تیس لاکھ لوگوں کے مستقبل کا مسئلہ ہے۔ علی گیلانی نے مودی کی آمد پر مکمل ہڑتال پر جموں کشمیر کے عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ہڑتال بھارت کے فوجی قبضے کے خلاف ایک واضح، پرامن اور پروقار ریفرنڈم ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے وزیراعلی عمر عبداللہ نے سینئر کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ریاست کے دوصوبوں جموں اور کشمیر میں فرقہ وارانہ تقسیم کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے اور مالی پیکیج اور دیگر مراعات اس کا حل نہیں ہوسکتے بلکہ اس پیچیدہ مسئلے کا حل سیاسی طور ہی حل نکالا جا سکتا ہے۔
دریں اثنا مختلف حریت پسند سیاسی و مذہبی تنظیموں نے ہریانہ میں کشمیری طلبا پر انتہا پسندوں کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے بھارت سے ایسے غنڈوں کو قابو کرنے پر زور دیا ہے جو کشمیریوں کو حملوں کا شکار بنا رہے ہیں۔