برسلز (پ۔ر) وزیراعظم آزادکشمیرراجہ فاروق حیدر خان نے کہاہے کہ کشمیر کونسل یورپ (ای یو) کے زیراہتمام یورپی پارلیمنٹ میں سالانہ کشمیرای یو۔ویک (یورپ میں ہفتہ کشمیر) مسئلہ کشمیرکو یورپ میں اجاگرکرنے کے لئے ایک اہم فورم ہے ۔ خاص طورپر اس باران تقریبات میں اراکین یورپی پارلیمنٹ اور یورپ کے اعلیٰ عہدیداروں کی شرکت اور ان کے ساتھ رابطے انتہائی موثر اور نتیجہ خیز ثابت ہوں گے ۔ ان خیالا ت کا اظہارانھوں نے گذشتہ روزاپنے دورہ یورپ کے اختتام پر برلن میں میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
وہ کشمیر کونسل ای یو کے سربراہ علی رضاسید کی دعوت پر یورپ آئے تھے۔انھوں نے بلجیم میں تین روزتک قیام کیاجہاں انھوں نے یورپی پارلیمنٹ میں کشمیرکونسل ای یوکے زیراہتمام کشمیرای یو۔ویک کی تقریبا ت میں شرکت کی جن میں کشمیرپر تصویری نمائش، کانفرنسوں اور سیمیناروں کا انعقاد اور اراکین یورپی پارلیمنٹ اوراعلیٰ یورپی حکام سے ملاقاتوں کا اہتمام شامل تھا۔وزیراعظم آزادکشمیرنے کہاکہ وہ اپنے دورہ یورپ سے مطمئن ہیں۔ خاص طورپر ان کی یورپی حکام اور اراکین پارلیمنٹ سے ملاقاتیں بہت مفید رہیں اور ان کے مثبت اوردوررس نتائج برآمد ہوں گے۔ا
نھوں نے کہا کہ وہ کشمیرکونسل ای یوکے عہدیداروں خصوصاً کونسل کے چیئرمین علی رضاسید کے شکرگزارہیں جنھوں نے کشمیرای یو۔ویک کے تحت ان تقریبات اور ملاقاتوں کا اہتمام کیا اور انہیں بطور مہمان خصوصی مدعو کیا۔ وزیراعظم آزادکشمیرنے کہاکہ انھوں نے جب تین ماہ قبل حکومت سنبھالی تو تین اہداف مقررکئے جن میں تحریک آزادکشمیر، اچھی حکومت اور آزادکشمیر کی ترقی شامل ہیں۔ انھوں نے کہاکہ دورہ یورپ کے دوران ان کی کشمیری ڈائس پورہ کے لوگوں سے بھی ملاقات کیں جوکشمیرای یو۔ویک میں شرکت کے لئے مختلف ملکوں سے بلجیم آئے تھے۔ اور ان کشمیریوں سے گزارش کی ہے کہ وہ مسئلہ کشمیرکو یورپ میں اجاگرکرنے کے لئے اپناکرداراداکریں ۔خاص طورپر یورپ میں مقیم کشمیری نوجوان اس سلسلے میں فعا ل کردار اداکرسکتے ہیں۔وزیراعظم نے کہاکہ اس کے علاوہ ہماری کوشش ہوگی کہ آزادکشمیرسے طلباء کے یورپ کے مختلف تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کر سکیں تاکہ وہ مقبوضہ کشمیرکے عوام کی آواز کو یورپی حلقوں میں اجاگرکریں۔
انھوں نے کہاکہ ہم نے یورپی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں زوردیاہے کہ یورپی یونین بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدوں میں مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کے مسئلے کو نظراندازنہ کرے ۔ بھارت کشمیریوں پر مظالم ڈھارہاہے او ر دوسری طرف یورپ سے تجارتی معاہدے کرکے اپنے لئے سہولیات حاصل کرناچاہتاہے۔وزیراعظم آزادکشمیر نے بتایاکہ انھوں نے یورپی یونین کے حکام سے مطالبہ کیاہے کہ حقائق کی چھان بین کے لئے ایک وفد مقبوضہ کشمیربھیجاجائے ۔ وہ وفد عام لوگوں خاص طورپرسول سوسائٹی کے اراکین سے ملے اور ان کی مشکلات اور ان پر مظالم کی تحقیقات کرے اوراپنی رپورٹ یورپی یونین کو دے تاکہ یونین کوحقائق معلوم ہوسکیں۔اگرچہ مظالم سات عشروں سے جاری ہیں لیکن گذشتہ چار ماہ کے دوران بھارت نے مظالم کی انتہاکردی ہے۔ مسلسل کرفیواور پابندیوں کی وجہ سے لوگوں کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے۔
پیلٹ گن سے نہتے اورپرامن لوگوں کے چہرے مسخ اور آنکھوں کو ضائع کیاجارہاہے۔ ایک سوال کے جوا ب میں وزیراعظم راجہ فاروق حیدر نے کہاکہ ہندوستان ایک بڑاملک ہے اور اس کے پاس ذرائع ہیں لیکن ہم حق پر ہیں اور بلآخر ہماری بات کو سناجائے گا۔ وزیراعظم آزادکشمیرنے بلجیم میں اپنے قیام کے بعد ہالینڈ میں کشمیرپیس کونسل کے صدر راجہ زیب خان کی دعوت پر دی ہیگ میں ایک کانفرنس میں شرکت کی اور جرمنی کے دورے کے دوران انھوں ڈاکٹر صدیق کیانی کی تنظیم کشمیرفری آرگنائزیشن کے زیراہتمام ایک تقریب میں شرکت کی او ر مختلف سفارتکاروں اور عالمی امور کے ماہرین سے ملاقاتیں کیں۔برلن میں انھوں نے انسٹی ٹیوٹ آف کلچرل ڈیپلومیسی کابھی دورہ کیا۔انھوں نے کہاکہ وہ اپنے دورہ یورپ کے نتائج سے مطمئن ہیں اور ان کاموں کاتسلسل برقراررکھیں گے۔انھوں نے بتایاکہ کشمیرلبریشن سیل کوبحال کیاجائے گااور اس کے کام کو موثربنایاجائے گا۔ایک اورسوال کے جواب میں انھوں نے کہاکہ کشمیریوں کو دبانے کے لیے مودی حکومت اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔ مودی ایک دائیں بازوکی ایک جماعت کا سربراہ ہے جس کی بنیاد انتہاپسند گروپ آرایس ایس ہے ۔مقبوضہ کشمیرمیں ظالم او رمظلوم کی جنگ ہے۔میرے بیٹے ، بیٹیاں اور بہن اور بھائی قربانیاں دے رہے ہیں۔کشمیریوں کے حوصلے بلند ہیں اور بھارت ہرگز انہیں دبانہیں سکتا۔
بھارت انتہائی ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کرکے کشمیرپر تسلط جاری رکھناچاہتاہے لیکن وہ کامیاب نہیں ہوگا۔اس موقع پر سینئروزیرچوہدری طارق فاروق نے کہاکہ وزیراعظم کادورہ یورپ بہت ہی موثر رہااورمفید رہا۔اس دوران مختلف یورپی پارلیمنٹ، یورپی یونین کے مختلف اداروں میں تقریبات ، کانفرنسوں اورملاقاتوں اور سمیناروں میں کشمیریوں کے موقف کو پیش کیاگیاہے۔ بلجیم کے علاوہ ہالینڈ اور جرمنی کے دوروں کے دوران بھی اراکین پارلیمنٹ، سفارتکاروں اور دیگر شخصیات ملاقاتیں ہوئیں۔سینئروزیرنے کہاکہ ہم اپنے میزبانوں بخصوص چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضاسیداوران دیگر ساتھیوں بشمول سردارصدیق، زیب خان اور صدیق کیانی کے شکرگزارہیں جنھوں نے میزبانی کے بہترین فرائض انجام دیتے ہوئے بھرپورطریقے سے تقریبات کا اہتمام کیا۔
ہمارا ان کے ساتھ مکمل تعاون جاری رہے گا۔ان تقریبات کازیادہ ترسہرا کشمیرکونسل ای یو کے سرہے جو ہرسال یورپی پارلیمنٹ میں کشمیرای یو۔ویک کا اہتمام کرتی ہے۔درایں اثناء چیئرمین کشمیرکونسل یورپ (ای یو) علی رضاسیدنے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ وہ وزیراعظم آزادکشمیرراجہ فاروق حیدر اور سینئروزیرچوہدری طارق فاروق کے شکرگزار ہیں کہ انھو ں نے کشمیرای یو۔ویک میں شرکت کرکے ہماری حوصلہ افزائی فرمائی ہے۔انھوں نے کہاکہ ہمیں وزیراعظم راجہ فاروق حیدرخان نے یقین دلایاہے کہ مسئلہ کشمیرکو اجاگرکرنے سلسلے میں وہ کشمیر کونسل ای یو کے ساتھ اپناتعاون جاری رکھیں گی ۔علی رضاسید نے کہاکہ وزیراعظم کا دورہ بہت ہی مفید رہا اور اس دورے کے اچھے اوردوررس نتائج برآمد ہوں گے۔
انھوں نے کہاکہ وزیراعظم راجہ فاروق حیدر اپنا قیمتی وقت نکال کرکشمیرکاز کے لیے یورپ آئے ہیں۔ہماری کوشش ہوگی کہ یہ تسلسل جاری رہے ۔تحریک آزادی کشمیر کو مزید وسعت دی جائے اور کشمیریوں کی آواز کویورپ سمیت ہرسطح پر اٹھایاجائے۔یہ ہمارا مشن ایک ہے۔ چیئرمین کشمیر کونسل ای یوعلی رضاسیدنے مزید کہاکہ ہم ہر اس فرد کے بھی شکرگزارہیں جس نے وزیراعظم کے دورہ یورپ اورای یوپارلیمنٹ میں کشمیرای یو۔ویک کی تقریبات کو کامیاب بنانے میں اپنا کرداراداکیا۔ خاص طورپر دیگرممالک سے بلجیم آنے والے مندوبین کے ممنون و مشکور ہیں ۔وزیراعظم آزادکشمیرکی طرف سے انہیں دئیے جانے والے ایوارڈ کے بارے میں علی رضاسید نے کہاکہ یہ ایوارڈ کشمیرکونسل ای یو کی پوری ٹیم کے ساتھ ساتھ ہراس فرد کے لیے ہے جو کشمیرکاز کے لئے کام کررہاہے۔