اسلام آباد (جیوڈیسک) آزاد کشمیر حکومت نے سبسڈی کے نام پر پاسکو کے واجب الادا 7 ارب روپے وفاقی حکومت کے کھاتے میں ڈال دیئے حالانکہ آٹے پر سبسڈی 2010 میں اس وقت کے وزیراعظم سردار یعقوب نے ختم کر دی تھی جس کے بعد آزاد کشمیر کے عوام پنجاب کے ریٹ کے برابر آٹا خرید رہے ہیں۔
گزشتہ 4 برس سے آزاد کشمیر میں آٹے پر کسی قسم کی سبسڈی نہیں دی گئی، اس کے باوجود پاسکو کے واجب الادا 7 ارب روپے حکومت آزاد کشمیر نے یہ کہہ کر وفاقی حکومت کے کھاتے میں ڈال دیے کہ یہ وہ رقم ہے جو عوام کو آٹے پر سبسڈی دی جا رہی ہے۔
آزاد کشمیر کے محکمہ مالیات کے سابقہ افسران تصدیق کررہے ہیں کہ گندم کی مد میں جو رقوم پاسکو کوادا کرنا تھی وہ دیگر مدوں میں خرچ کرلی گئی۔ اپوزیشن رہنمائوں کا الزام ہے کہ محکمہ خوراک کے سرکاری آٹا ڈپوئوں کی رقوم میں سے بھاری رقم وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری مجید نے اپنے حلقہ انتخاب کیلیے نکلوائی جس کے بعد پاسکو کے ساتھ بحران سامنے آیا لیکن موجودہ سیکریٹری مالیات ملک صادق نے گندم بحران سے متعلق لا علمی کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت آزاد کشمیر کے ذمے پاسکو کی کوئی رقم واجب الادا نہیں ہے۔