کشمیر (اصل میڈیا ڈیسک) اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کے کمشنر دفتر نے اطلاع دی ہے کہ مودی سرکار کی جانب سے ماہ اگست کے اوائل میں خصوصی حیثیت کو منسوخ کردہ اور صوبے کو دو حصوں میں منقسم کرنے والے جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں کافی تشویش ناک ہیں۔
ادارے کے ترجمان روپرٹ کول ویلے نے اقوام متحدہ کے جنیوا دفتر میں پریس کانفرس میں بتایا کہ “مقبوضہ کشمیر میں عوام کو وسیع پیمانے پر انسانی حقوق سے محروم کرنا شدیدخدشات کا موجب بنا ہے۔ ہم بھارتی حکومت سے اس مئلے کے حل اور انسانی حقوق کی بحالی کی اپیل کرتے ہیں۔ ”
جموں و کشمیر کی آج سے 12 ہفتے پیشتر 5 اگست کو مودی سرکار کی جانب سے خصوصی حیثیت کو ختم کیے جانے کی یاد دہانی کرانے والے کول ویلے نے اس بات پرزور دیا ہے کہ اس دن سے علاقے میں سخت پابندیاں عائد ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بعض اقدامات میں نرمی لائے جانے کے باوجود انسانی حقوق پر ان کے اثرات وسیع پیمانے پر محسوس کیے جا رہے ہیں۔ علاقے میں غیر اعلانیہ کرفیو کے نفاذ کے جموں اور لادک علاقے کے ایک وسیع رقبے پر ختم کیے جانے کی اطلاعات ہیں، تا ہم وادی کشمیر میں یہ پابندی تا حال جاری ہے، انسانوں کو آمدورفت اور پر امن مظاہرے کرنے کی اجازت نہیں، جبکہ حفظان صحت، تعلیم اور عبادت جیسے امور کی آزادی حاصل نہیں۔