تحریر : میر محسن الدین 8 جولائی 2016 … جب غاصب بھارت سے اپنی دھرتی اپنا گھر واپس چھڑانے کی جہدوجہد کرنے والے وادی کے ایک گھبرو کڑیل اور خوبصورت بیٹے برہان مظفر وانی کو قابض بھارتی فوج نے شہید کر دیا اور جہاں سے موجودہ کشمیری انتفاضہ کی شروعات ہوئیـ اپنے حق آزادی کی خاطر لڑنے والے مظفر وانی کی شہادت پر کشمیری ایک نئے جذبے کیساتھ بھارتی مظالم اور ناجائز قبضے کیخلاف نکل آئے، سڑکیں رستے و گلیاں بھر گئے اور کشمیر کے در دیوارآزادی کے نعروں سے گونج اٹھےـ انسانی خون کا پیاسا بھارت بجائے اس کے کہ کشمیریوں کی آواز سنتا، بھارتی فوج نے نہتے پرامن مظاہرین پر سیدھا فائر کھول کر خون کی ہولی کھیلی اور ایک ہی دن میں درجنوں کشمیریوں کو شہید اور سینکڑوں زخمی کر دیئےـ بھارت نے اسرائیلی طرز پر اس پیلٹ گن کا بھی بے رحمی سے استعمال کیا جس کے شکار زندہ لاش بن جاتے ہیں۔اسی پیلٹ گن سے بھارتی فورسز نے پرامن مظاہرین کے آنکھوں پر چھرے برسا کر پہلے ہی دن درجنوں کے آنکھیں چھین کر بینائی سے محروم کردیا اور پھر یہ روز کا معمول بن گیاـ روز لاشیں گرائی گئی، روز بینائیاں چھینی گئیـ کشمیریوں کی آہ و بکا کو دنیا کے کانوں تک پہنچنے سے روکنے کیلئے وادی میں انٹرنیٹ، فون سروس، الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا پر پابندی عائد کی گئی۔
کشمیریوں کی آواز دبانے کشمیر کی تاریخ کی بدترین کرفیو لگا دی گئی اور اس دوران باہر آنے والوں کو گولیوں سے چھلنی کر دیا گیا۔ 28 جولائی تک وادی کشمیر میں کرفیو سے خوراک ادویات کی شدید قلت ہوگئی اور بے کس و بے سہارا محصور کشمیری تڑپنے لگےـ سفاکی کی اس انتہا کو دیکھئے کہ بھارتی فوج کی پیلٹ گنوں سے زخمی ہونے والوں خاص طور پر آنکھوں میں چھرے پڑنے والوں کو کوئی طبی امداد دینے نہیں دیا گیا اور جو ہسپتال کسی صورت پہنچا بھی دیئے گئے تھے انہیں وہاں سڑیچر اور بیڈ پر بھی نہ بخشا گیاـ بھارتی حکومت نے اس پر بس نہیں کیا بلکہ 22 اگست کو کشمیر کو اور بھی لہو رنگ کرنے 2600 مزید انڈین پیرا ملٹری فورسز کو کشمیر میں تعینات کر دیاـظلم کا یہ سلسلہ پورے زور سے چلتا رہا۔
روز بے گناہ معصوم کشمیریوں کی لاشیں گرتی، زور بینائیاں چھینی گئیـ بھارتی فوج نے منصوبہ بندی کے تحت کشمیریوں کی آنکھیں ضائع کرنے کی شیطانی پالیسی اپنائی رکھی اور 28 اگست کی ایک محتاط رپورٹ کے مطابق 570 معصوم کشمیری بری طرح آنکھوں کے امراض کے شکار اور بصارت سے محروم ہوچکے تھے جس میں بڑی تعداد میں بچے بھی شامل تھےـ بھارت نے بچوں کو خاص طور نشانہ بنائے رکھا اور 31 اگست کو 15 سالہ بچے کو بے دردی سے شہید کر دیاـ 15 ستمبر کو ایک اور 11 سالہ کشمیری بچے ناصر شفیع کے سر کا پیلٹ گن سے نشانہ لے لے کر اسکے سر میں چھرے پیوست کر کے شہید کردیا گیاـاسی طرح اس مہینے کی 8 تاریخ کو 12 سالہ معصوم جنید احمد کو پیلٹ گن سے نشانہ بنا کر شہید کردیا۔
Kashmir Blood
آج سو سے زیادہ دن ہوگئے کشمیر میں بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں جاری ہیںـ کشمیر کی وادی لہو لہو ہےـ کشمیر میں تاریخ کی بدترین کرفیو سے اشیائے خودنوش ، ادویات اور دوسری ضروریات زندگی کی قلت پیدا کر کے کشمیروں سے زندہ رہنے کا حق چھینا جارہا ہےـ بھارت نے 200 کے قریب نہتے بے گناہ کشمیریوںکو شہید ، 15000 سے زیادہ زخمی، 7000 سے زیادہ گرفتار، 1000 سے زیادہ آنکھوں کے مریض اور 300 سے زیادہ نہتے کشمیریوں کو مکمل بینائی سے محروم کر دیا گیاــ کشمیر جلتا سلگتا ہوا ایک بڑا جیل بن گیا ہے جہاں پر مسلمانوں کی نسل کشی ہورہی ہےـ یہ موجودہ حالات کی محض ایک جھلک ہے ورنہ کشمیر کی خونچکا ںداستان بہت طویل اور بہت پہلے سے جاری ہےـ اس داستان میں لکھا ایک عنوان “انسانیت کا انہدام ” بھی جس کے ذیل کہانی کا ذکر کرتے روح تک کانپ اٹھتی ہے۔
جولائی 1947 سے ہندو ڈوگرہ مہاراجہ کے آرمی اور ہندو انتہا پسندوں نے منظم منصوبہ بندی کی تحت مسلمانوں کا قتل عام شروع کیا جو 6 نومبر تک جاری رہا اور اس میں پانچ لاکھ مسلمانوں کو تہہ تیغ کردیا گیا ـ آج کے دن 27 اکتوبر 1947 کو جب بھارت نے اپنی فوجیں کشمیر میں داخل کئے تو ساتھ ہی اس قتل عام میں اور بھی زیادہ شدت لائی گئیـ 6 نومبر کو باقی بچ جانے والے میں مسلمانوں کو ایک بڑے میدان میں جمع کر دیا گیا، اس بہانے پر کہ ان کو پاکستان بھیج دیا جائیگاـ پھر جب خوب تسلی ہوگئی کہ دیہات پوری طرح مسلمانوں سے خالی ہوگئے تو بھارتی حکومتی مشینری نے اپنے کارندوں، آر ایس ایس اور دوسرے ہندو انتہاپسند تنظیموں کی مدد سے ان نہتے بے کس و بے لاچار مسلمانوں کو لائنوں میں کھڑا کر کے ان پر گولیاں برسا کر خون میں نہلا دیاـ بچوں بوڑھوں ،عورتوں اور جوانوں سب کو بلا تفریق قتل کیا گیا۔
قتل کرنے سے پہلے عورتوں کی عصمت دری بھی جاتیـ محتاط اندازے کے مطابق جموں کے 123 دیہات ایسے تھے جن میں کوئی ایک بھی زندہ نہیں بچاـ لندن ٹائمز کے مطابق ساڑھے دو لاکھ سینتیس ہزار مسلمانوں کا اجتماعی قتل عام کیا گیا جبکہ خود بھارتی حکومتی ذرائع دو لاکھ مسلمانوں کے قتل کا اعتراف کرتی ہےـ یہ مسلمانوں کیلئے ایک منظم ہولو کاسٹ تھا جو بھارتی سرکار اور انتہاپسند ہندوؤں کے ہاتھوں ہوا ـ بھارت کے اس گھنائونے، مجرمانہ اور سفاکانہ چہرے کے ہوتے ہوئے ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ ایسے ملک کا وجود انسانیت کیلئے ایک ناسور ہے اور جب تک اس صورت کیساتھ بھارت قائم ہے تب تک دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔