اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) آزاد کشمیر، مقبوضہ کشمیر اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیری بھارت کی جانب سے قبضے کے 72 برس پورے ہونے کے خلاف یوم سیاہ منا رہے ہیں۔
72برس قبل 27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے پہلی بار مقبوضہ کشمیر میں اپنی فوجیں اتاری تھیں جس کے بعد سے بھارت نے آج تک کشمیر کے ایک بڑے حصے پر جابرانہ قبضہ کر رکھا ہے۔
آج کے دن ہر سال کشمیری،اقوام متحدہ کو جموں و کشمیر میں استصواب رائے کا وعدہ پورے کرنے کی یاد دلاتے ہیں۔
بھارت کے خلاف یوم سیاہ کے موقع پر آزاد کشمیر، مقبوضہ کشمیر اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے، جلسے اور ریلیاں منعقد کی جارہی ہیں جن کا مقصد کشمیر پر بھارتی قبضے اور کشمیریوں کے قتل عام کو عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کرنا ہے۔
علاوہ ازیں کنٹرول لائن کے دونوں طرف مقیم کشمیری بھارتی اقدام کے خلاف احتجاج بھی کریں گے۔
1989 سے مقبوضہ وادی میں اب تک ایک لاکھ سے زائد شہادتیں ہو چکی ہیں جب کہ 11ہزار خواتین کی عصمت دری کی گئی اور 22 ہزار خواتین بیوہ ہوئیں، اس کے علاوہ بھارتی ریاستی دہشت گردی سے لاکھوں بچے یتیم بھی ہوئے۔
ان سب کے ساتھ رواں برس بھارت کی انتہا پسند حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آئین کا آرٹیکل 370 ختم کر کے جموں و کشمیر اور لداخ کو زبردستی بھارتی یونین کا حصہ بنا دیا تھا۔
اس کے بعد سے وادی میں اب تک کرفیو نافذ ہے، ٹیلیفون سروس اور انٹرنیٹ بند ہے جب کہ کھانے پینے اور ادویات کی شدید قلت ہے۔
بھارت کی جانب سے لاک ڈاؤن کے باوجود حریت رہنماؤں کی اپیل پر آج مقبوضہ وادی میں یوم سیاہ منانے کے لیے مکمل ہڑتال کی جارہی ہے۔
حریت رہنما سید علی گیلانی کا کہنا ہے کہ 27 اکتوبر 1947 تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا ، یوم سیاہ منانے کا مقصد بھارت کو غیر قانونی قبضے کے خلاف پیغام دینا ہے۔
صدر مملکت عارف علوی نے یوم سیاہ کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ کشمیریوں کا مقدمہ پاکستان کا مقدمہ ہے، ہر عالمی فورم پر کشمیریوں کا مقدمہ اٹھاتے رہیں گے اور ہم کشمیریوں کےساتھ کھڑے ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پوری دنیا میں کشمیریوں کے حقوق کی بات کرتا ہے مقبوضہ کشمیر میں جونہی کرفیو اٹھےگا تو کشمیری پھر سے اپنے جذبات کی عکاسی کریں گے۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے پیغام دیا کہ 27اکتوبر1947کو بھارت نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئےکشمیرپرقبضہ کیا۔ 5 اگست 2019 سے بھارتی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں کئی گُنا اضافہ ہوا ۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کرفیو کے باعث مقبوضہ کشمیر کرہ ارض کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل ہوگیا ہے، وہاں ادویات اور اشیائے خورد نوش کی شدیدقلت ہے، ہزاروں افراد جابرانہ حراست میں لیے گئے، ہزاروں نوجوانوں کو اغواء کر کے نامعلوم مقام پر قیدکیا گیا جب کہ قید اور اغواء کیے گئے افراد کے ساتھ غیر انسانی اور تضحیک آمیز سلوک کیا جا رہا ہے۔
بھارتی جارحیت کو واضح کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی ریاستی دہشتگردی آج پہلے سے کہیں زیادہ سفاکانہ رخ اختیار کرگئی ہے جس سے نام نہاد” بڑی جمیوریت” ہونے کے دعویدار بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب ہوچکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اور بھارتی غیر قانونی ، یکطرفہ اقدامات کی منسوخی کا مطالبہ کرتاہے لہذا عالمی برادری مظلوم کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق کےاحترام اور آزادی کو یقینی بنائے۔
کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہم مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام سے غیر متزلزل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں کشمیری بھائیوں، بہنوں کو یقین دلاتے ہیں کہ پاکستان ہمیشہ ان کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا اور حق خودارادیت کے حصول تک کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی ، سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔