وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت اپنی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے آج ایک بند گلی میں پھنس کر رہ گیا ہے، جس میں اگر وہ پیچھے ہٹے گا تو کشمیر آزاد ہوگا اور اگر نہیں ہٹے گا تو دنیا میں مذاق بنتا رہے گا اور بن بھی رہا ہے۔ اللہ تعالی آج کشمیریوں کو ایک ایسے مشکل وقت سے گزار رہا ہے جس کا خاتمہ ایک نہ ایک دن آزادی پر ہونا ہے۔ بے شک وزیر اعظم عمران دنیا بھر میں کشمیریوں کے سفیر کا کردار بخوبی نبھارہے ہیں ۔اور 14 اگست یوم آزادی پر کشمیری حریت لیڈر سید علی گیلانی کو اعلیٰ سول ایوارڈ سے نوازانا خوش آئند ہے ۔ اس سے یقینا کشمیریوں کو اپنی جدو جہد آزادی میں نئی جہت ، نئی امنگ اور نیا حوصلہ ملا ہے اس کے ساتھ انہیں یہ واضح پیغام بھی ملا ہے کہ پاکستان اس جنگ میں ان کے سا تھ کھڑا ہے اور ہمیشہ کھڑا رہے گا۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ حکومت پاکستان نے ہر سیاسی اور سفارتی محاذپر کشمیریوں کے حق خودارادی کا ساتھ دینے کا تہیہ کیا ہوا ہے اب جو پاکستانی اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق نیا نقشہ جاری کیا گیا ہے اس سے جہاںمسئلہ کشمیر کے فوری حل کی راہ ہموار ہوئی ہے وہیںسفارتی طور پریہ ایک اچھا اور کامیاب قدم ہے کیونکہ بھارتی ظلم و ستم کیخلاف کشمیریوں کی آواز تمام دنیا کے دارالحکومتوںمیں گونج رہی ہے ۔ نئے نقشے میں بھارت کے زیرانتظام کشمیر، آزاد کشمیر، گلگت و بلتستان، سرکریک، جونا گڑھ اور مناودار کو سرکاری طور پر پاکستان کا حصہ دکھایا گیا ہے اور اب یہ نقشہ تمام اداروں اور کالجوں، سکولوں میں بھی استعمال ہوگا۔ پاکستان سے مقبوضہ کشمیر کو اپنا حصہ ظاہر کرنے کے ساتھ اس بات کی توضیح بھی کردی گئی ہے کہ اس متنازع علاقے کے بارے میں آخری فیصلہ کشمیری عوام ہی اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کریں گے۔بھارت نے اپنی شکست کو یقینی سمجھتے ہوئے ہمیشہ رائے شماری کی مخالفت کی اور اب کشمیری مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی سازش کررہا ہے تاکہ انہیں بھی فلسطنیوں کی طرح وطن بدر کردیا جائے۔
پاکستان نے بھارتی نقشے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے اپنے اس دعوے کو دوبارہ پوری قوت کے ساتھ دنیا کے سامنے پیش کیا ہے کہ تقسیم ہند کے فارمولے کے مطابق ایک اکثریتی مسلم ریاست ہونے کے باعث کشمیر واضح طور پر پاکستان کا حصہ ہے جس کے تمام قدرتی راستے اور دریا پاکستان آتے ہیں۔یاد رہے کہ مودی حکومت نے گزشتہ برس جس طرح خود اپنے ہی آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آرٹیکل 370 اور 35اے کو تبدیل کرکے بھارت کا نیا نقشہ جاری کیاتھا اس میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کو ”ردی” کی حیثیت دیتے ہوئے مقبوضہ کشمیر، گلگت اور بلتستان کو بغیر کسی قانونی جواز کے بھارت کا حصہ ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن مقبوضہ کشمیر کے عوام نے ”بنیئے” کی اس چال کو مکمل طور پر مسترد کردیا۔مقبوضہ وادی میں بھارت کی9 لاکھ سے زائد فوج نہتے کشمیریوں پر بدترین مظالم ڈھا رہی ہے، ہزاروں افراد کو صرف اپنے حق آزادی کو طلب کرنے کے جرم میں شہید کیا جاچکا ہے، کرفیو میں توسیع کے لئے اب ”کروونا” کو جواز بنایا جا رہا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ کشمیرمیں بلاروک ٹوک جاری بھارتی مظالم کے خاتمے اور کشمیریوں کو حق خودارادی دلانے کیلئے محض ساتھ کھڑے ہونے کے بیانات تک محدود رہنے کے بجائے حکومت پاکستان بین الاقوامی سطح پر نتیجہ خیز کردار ادا نتیجہ خیز کردار ادا کرے۔ اس مقصد کی خاطر اپوزیشن اور حکومت کو اپنے اختلافات سے بلند ہوکر متفقہ حکمت عملی اور لائحہ عمل تشکیل دینا چاہیے۔ کیا ان حالات میں جب کشمیریوں کو ذبح کیا جا رہا ہے۔ ہم پر مسلم دشمن کے خلاف جہاد فرض نہیں ہو جاتا۔قرآ ن پاک میں اللہ نے فرمایا ہے ۔”آخرکیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اِن بے بس مردوں،عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑو جو کمزور پاکردبادیئے گئے ہیں اورفریاد کررہے ہیں کہ خدایا ہم کو اس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں اور اپنی طرف سے ہمارا کوئی حامی و مددگار پیدا کردے۔”(النسائ)
مودی سرکار نا صرف مقبوضہ وادی میں گزشتہ ایک سال سے لاک ڈائون جاری رکھ کر کشمیریوں کو ان کے گھروں میں محصور اور زندہ درگور کر رکھا ہے بلکہ ایل او سی پر روزانہ کی بنیاد پر پاکستان کی چیک پوسٹوں اور ملحقہ شہری آبادیوں پر بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کرکے وہ پاکستان پر عملاً جنگ مسلط کرنے کی بھی منصوبہ بندی کئے بیٹھا ہے۔ مودی سرکار کے ان اوچھے اور ظالمانہ ہتھکنڈوں کے باوجود دنیا بھر میں پھیلے کشمیری عوام نے عالمی فورم کے دروازے کھٹکھٹا کر اور عالمی قیادتوں کے ضمیر جھنجوڑ کر انہیں بھارتی مظالم اور عزائم سے آگاہ کیا اور اپنے حق خودارادیت کیلئے سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی قراردادیں یاد دلائیں جبکہ پاکستان نے قدم قدم پر کشمیریوں کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے ان کا ساتھ دیا اور سلامتی کونسل’ یورپی یونین’ او آئی سی سمیت تمام نمائندہ عالمی اور علاقائی فورمز پر پاکستان اور کشمیر کا کیس پیش کیا ہے۔
۔پاکستان نے اقوام متحدہ سمیت ہر اہم عالمی فورم پر بھارتی جارحیت وبربریت اور مسئلہ کشمیر کو بھرپور طریقے سے اجاگرکرتے ہوئے مذاکرات کی دعوت دی لیکن انڈیانے ”ہندوتوا”کے ایجنڈے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے امن کوششوں کو پایہ تکمیل تک نہیں پہنچنے دیا۔کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو کچلنے کیلئے ان پر اسرائیلی ساختہ مہلک ہتھیاروں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ گولیوں’ چھروں’ آنسو گیس ،مرچ کے گولوں’ عقوبت خانے’ این آئی اے جیسے بے رحم انٹیلی جنس اداروں اور تہاڑ جیل کے باوجود کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی جدوجہد دبانے میںہندوستان کواب تک ناکامی کا منہ دیکھنا پڑ رہا ہے ۔روز بڑھتے قابض فوج کے انسانیت سوز مظالم نے کشمیر کے حوالے سے مودی حکومت کے مذموم مقاصدکو واضح کر دیا ہے ۔
وادی کے مسلمان فلسطین ماڈل کے خلاف ردعمل میں اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں۔ طاقت اور درندگی سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو کچلا نہ گیا تو اب آخری آپشن کے طور پر آبادی کا تناسب بگاڑا جا رہا ہے۔کشمیریوں کی تحریک آزادی کے لئے جماعت الدعوةکے کردار بھی نہایت اہمیت کا حامل رہا ہے۔حافظ محمدسعید نے صحیح معنوں میں کشمیریوں کی جدوجہدکو تقویت بخشی اور آج ان کے پابند سلاسل ہونے سے کشمیریوں کی کوششوں کو دھچکا لگا ہے ۔حافظ محمد سعید کشمیریوں کے حقیقی ترجمان اور رہنما ہے یہ کہنا ہرگز غلط نہ ہوگا کہ آپ نے آزادی کشمیرکی تحریک کو نئی روح پھونکی ۔
جماعت الدعوة پر پابندیاں اور رہنمائوں کو سزائیں یہ حکومت پاکستان کی جانب سے ہے ہم حکومتی معاملات میں ہرگز مداخلت نہیں کرتے مگر اس حقیقت سے انکار بھی ممکن نہیں کہ حافظ محمد سعید اور انکی جماعت نے بلاامتیاز انسانیت کی خدمت کی ہے اور یہ لوگ محب وطن ہیں لازم نہیں کہ ہرمجرم ہی پابند سلاسل ہوں کبھی کبھی محسنان کو قیدوبند کی اذیتوں سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔