اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان نے کہا ہے کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں انڈیا کی حکومتی پالیسیاں امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیری میں انڈیا کی افواج ایمبولینس اور ہسپتالوں میں زیرِ علاج مریضوں پر بھی حملے کر رہی ہیں جو کہ ایک غیر انسانی فعل ہے۔
انھوں نے کہا کہ انڈیا کا ٹریک ریکارڈ ہے کہ وہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مرتکب رہا ہے۔ نفیس ذکریا نے کہا کہ پاکستان نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں نہتے کشمریوں میں انڈین افواج کے مظالم سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین سمیت یورپی یونین کے ممالک کو بھی آگاہ کیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے چارٹر پر موجود ہے اور اس مسئلے کو حل کروانا اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی ذمہ داری ہے۔نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ کشمیر کے مسئلے پر پاکستان اور انڈیا کے درمیان دو جنگیں ہو چکی ہیں لیکن جنگیں مسائل کا حل نہیں اور تمام مسائل کا واحد حل مذاکرات ہی ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان نے مذاکرات سے کبھی بھی راہ فرار اختیار نہیں کی جبکہ انڈیا مذاکرات نہ کرنے کے لیے مختلف بہانوں سے کام لے رہا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے علاوہ اسلامی ممالک کی تنظیم اور دیگر فورم پر موثر طریقے سے اُٹھایا ہے۔ دوسری جانب اسلامی ممالک کی تنظیم کے انسانی حقوق سے متعلق ادارے نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے ماورائے عدالت قتل ہونے والے افراد کے اس واقعے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ادارے کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ انڈیا کی افواج کی طرف سے علاقے کے مکینوں کو بنیادی انسانی حقوق بھی فراہم نہیں کیے جا رہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پرامن مظاہرین پر انڈین افواج کی طرف سے کی جانے والی فائرنگ ایک قابل مذمت فعل ہے۔
اُدھر حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے میر وعظ عمر فاروق سے ٹیلی فون پر بات کی ہے اور اُن سے انڈین افواج کے ہاتھوں کشمریوں کی ہلاکت پر سخت افسوس کا اظہار کیا ہے۔ بلاول بھٹو نے کشمیری عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔