امریکہ (جیوڈیسک) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انڈیا کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے پاکستان کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ کشمیر انڈیا کا اٹوٹ انگ ہے اور انڈیا سے اسے کوئی علیحدہ نہیں کر سکتا۔
انڈیا کے خارجہ امور کی وزیر کا اقوام متحدہ جیسے فورم پر خطاب پاکستان کے الزامات کی تردید کرنے اور پاکستان پر جوابی الزامات عائد کرنے پر مرکوز رہا۔
کشمیر میں مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر پاکستان کے وزیر اعظم کی طرف سے گذشتہ ہفتے لگائے جانے والے الزامات کے جواب میں سشما سوراج نے کہا کہ پاکستان کو بلوچستان کی طرف دیکھنا چاہیے۔
کشمیر میں گذشتہ دو ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری عوامی احتجاج کے دوران پیدا ہونے والی انسانی حقوق کی صورت حال پر پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے وہاں ایک بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن بھجوانے کی تجویز کے بارے میں انڈیا کی وزیر خارجہ نے کوئی بات نہیں کی۔
انھوں نے کہا کہ ’پاکستان کو میرا مشورہ ہو گا کہ وہ کشمیر کے خواب دیکھنا چھوڑے دے۔ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور رہے گا۔‘
سشما سوراج نے مزید کہا کہ ’اگر پاکستان سمجھتا ہے کہ وہ اس طرح کے اشتعال انگیز بیانات دے کر کشمیر کو انڈیا سے الگ کر سکتا ہے تو ایسا کبھی نہیں ہو گا۔‘
وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے کشمیر ایک بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن بھجوانے کی تجویز کے بارے میں سشماسوراج نے کوئی بات نہیں کی
انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہونے والے مبینہ مظالم بدترین ریاستی جبر کی مثال ہیں۔ انڈیا کی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’ہمارے درمیان ایسی قومیں موجود ہیں جو دہشت گردی کی زبان بولتی ہیں، دہشت گردی کو پروان چڑھاتی ہیں، دہشت گردی بڑھاتی ہیں اور دہشت گردی برآمد کرتی ہیں۔‘
پاکستان کا نام لیے بغیر انھوں نے کہا کہ ایسے ملک جو دہشت گردوں کو پناہ دینے کو کالنگ کارڈ کے طور پر استعمال کر تے ہیں ان کی نشاندہی کی جانے چاہیے اور ان کو جوابدہ بنانا چاہیے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ایسے ملکوں میں اقوام متحدہ کی طرف سے دہشت گرد قرار دیے گئے عناصر کھلے بندوں پھرتے ہیں، جلوسوں کی قیادت اور جلسوں میں تقریریں کرتے ہیں۔
سشما سوراج کے بقول ایسے ملکوں کی بین الاقوامی برادری میں کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔