جب جاگ اٹھا سارا وطن ۔۔ ساتھیو، مجاہدو

Major General Asif Ghafoor

Major General Asif Ghafoor

تحریر : اے آر طارق

مقبوضہ کشمیر کے علاقے’’ پلوامہ ‘‘میں قابض بھارتی فوج کے ایک کانوائے پر حملہ کیا ہوتا ہے جس میں 44 بھارتی فوجی مارے جاتے ہیں،بھارت اس کارروائی کو پاکستان سے منسوب کرتا ہے اور اس کا سارا ملبہ پاکستان پر ڈالتے خوب شور وواویلا مچاتا ہے ،پاکستان اور اس کی فوج کے خلاف اس حوالے سے اپنے میڈیا پربلا جواز،بے سروپا،من گھڑت الزامات پر مبنی بے بنیاد پروپیگنڈہ کرتا ہے،اس پلوامہ حملے کی آڑ لے کر پاکستان پر چڑھ دوڑنے کی دھمکیاں دیتے ، اسے اقوام عالم میں تنہاء کرنے جیسی باتیں کرنے پر آجاتا ہے،پاکستان کے بارہا یقین دہانیوں کے باوجودکہ اس حملہ سے پاکستان کا دور کا بھی کوئی واسطہ نہ ہے، پاکستان کے خلاف جارحیت پر اتر آتا ہے، کنٹرول لائن پر بلا اشتعال کارروائیوں اور اندھا دھند فائرنگ کرنے لگ جاتا ہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم جناب عمران خان کی طرف سے اس برملا اعلان اور پیغام ’’ بھارت مصدقہ ثبوت فراہم کریں ،کارروائی کریں گے‘‘ کے باوجود اپنی ازلی دشمنی کے سبب کھلی بدمعاشی اور غنڈہ گردی پراترتے پاکستان دشمنی میں پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجادینے کی دھمکیوں پر آجاتا ہے اور اس جنگی جنون میں مبتلا پاگل ہوئے،پاکستان سے بدلہ لینے کی مدتوں سے دل میں چھپی خواہش کی آگ میں جھلسے،پاکستان پر سرجیکل سٹرائیک کرنے اور جنگ کی دھمکیاں دینے پر آجاتا ہے،پاکستان کی امن کی خواہش کوپاکستان کی کمزوری سے محمول کرکے پاکستان پر سرجیکل سٹرائیک کرنے کی غرض سے پاکستان پر چڑھ دوڑتا ہے اور رات کو تہجد کے وقت پاکستان کی حدود کی فضائی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے بھارتی طیاروں کے ایک الاؤ لشکر کے ہمراہ پاکستان میں اندھیرے اور اللہ ویلے کا فائدہ اٹھاتے ،پاکستان کے ملٹری پوائنٹس سے کافی دور ،پانچ میل تک اندر گھس جاتے ہیں اور سول آبادی کو نشانہ بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں مگر پاک فضائیہ کے ہر دم بیدار ،جاگتے شیروں کی بروقت کارروائی پر فوری طور پر دم دبا کر ،اپنا پے لوڈ(چاربم) جنگل میں پھینک کر واپس بھاگ جاتے ہیں اور دعویٰ کرتا ہے کہ اس نے جابہ ،بالاکوٹ کے مقام پر ایک بڑی کارروائی کی ،جس میں ایک مدرسہ اور 350 کے قریب افراد کو مار ڈالا ہے،جس کی پاکستان اور افواج پاکستان کی جانب سے تردید کی گئی کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔

انڈیا کے دعوؤں میں قطعی طور پر کوئی صداقت نہ ہے۔بھارت نے پاک فضائیہ کے شیر جوانوں کی فوری کارروائی پر بھاگتے ہوئے اپنا پے لوڈ جنگل میں گرادیا،جس سے وہاں پر موجود درختوں میں سے چند ایک درختوں کوآگ لگ گئی اورکچھ جڑوں سے اکھڑگئے جبکہ بم گرنے سے جائے وقوعہ پر 5 فٹ چوڑا اور 15 فٹ تک گہرا شگاف پڑا،پاس ایک کوا مراپڑاپایا گیا ،اس کے علاوہ مزیداور کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا،سنسان جگہ تھی اور جنگل تھا ،وہاں کوئی مدرسہ یا گھر نہ تھا،بھارت کا مدرسہ پر کارروائی اور 350 لوگوں کو مارنے کا دعویٰ یکسر غلط اور بے بنیاد ہے،ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ ’’میں بھارتی سیاستدانوں، میڈیاکے نمائیندگان اورساری دنیا کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ پاکستان آئیں اورجائے وقوعہ پر آکر دیکھیں کہ بھارت کیسے کیسے جھوٹ بولتا ہے،بھارت کا یہ دعویٰ کہ 350 افراد کو مارا اور مدرسہ تباہ کیاتو اس مدرسہ کا ملبہ تو ہوگا اور یہ کہ 350افراد میں سے کوئی ایک ہی ثابت کردے جو اس کارروائی میں مارا گیا ہو،کسی کا جنازہ ہوا یا کوئی ہسپتال میں داخل ہو،جھوٹ کی کوئی حد ہوتی ہے۔

بھارت پاکستان دشمنی میں حقائق کو مسخ کرکے ،اپنی عوام کو خوش کرنے کی کوشش کر رہا،جس کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں اور پھر بھارت کا یہ بڑا جھوٹ کہ وہ پاکستان کی فضائی حدود میں 21منٹ رہا‘‘۔ترجمان پاک فوج نے چیلنج کیا کہ بھارت ہماری پاکستانی فضاؤں میں 21منٹس رہ کر تو دکھائیں ،مان جائیں گے،بھارت اس کارروائی کو ایک کارنامے کے طور پر سارا دن فخر کے ساتھ اپنے میڈیا پر دکھاتا رہا،پاکستان نے اس معاملے کو ساری دنیا کے سامنے بے نقاب کیااور بھارتی جارحیت کی بھرپور مذمت کی اور اسے خطے میں امن کی فضاء کو خراب کرنے کے مترادف قرار دے کرعالمی برادری سے بھارت کو نکیل ڈالنے کی اہمیت پر زور دیامگر عالمی برادری بالخصوص صیہونی قوتیں خالی بیان بازی اور جمع خرچ تک ہی محدود رہی اور پاکستانی بے بسی ،لاچارگی کا بھارت کے ہاتھوں مزالیتی رہی اور اس صورتحال پر شاداں وفرحاں دکھنے کے ساتھ امن امن کی دہائی دیتی ڈرامائی بیان بازی کے ساتھ خاموش تماشائی بنی رہی اور نوٹس لیتے ،کی بھول بھلیوں میں ڈالے پاکستانی جذبات کے ساتھ کھیلتی رہیں،پاکستانی احساسات سے کھلواڑ کرتی رہی،کچھ کیا بھی نہ،ہنستی مسکراتی پاکستان کی پریشان کن صورتحال کو انجوائے کرتی رہی،پاکستان کی امن کی خواہش کو پاکستان کی کمزوری سے معمول کرکے ،چپ رہ کر بھارت کو مزید شہہ فراہم کرگئی،جس نے ایک بار پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کرنے اور جاتے جاتے 4 بم پاکستان میں پھینکنے کے بعد ،پاکستانی فضائیہ کے جوابی ردِ عمل پربھارت نے اسی طاقت کے زعم میں ،کچھ کرجانے اور برتری کا احساس لیے دوبارہ سے پاکستان کی حدود کی خلاف ورزی کرنا چاہی توپاکستان کی فضائیہ کے ہاتھوں 2 بھارتی طیاروں کے مار گرانے ،ایک پائیلٹ ’’ابھی نندن‘‘ کی پاک دھرتی پر آپٹخ گرنے کی ہزیمیت سے دوچار ہوا، تب ہر طرف خطرے کے سائرن بج گئے،جہاں پاکستانی عوام میں بھارت کے دوطیارے مارگرانے پرخوشی کی لہر ڈور گئی،وہیں صیہونی قوتوں میں صف ماتم بچھ گئی،جہاں پھر سارا دن پاکستانی میڈیا پاک فضائیہ کے اس کارنامے کو،اپنے ایمان کو جوش دلاتے ملی نغمے،ترانے لگائے، جوش وخروش کے ساتھ پورے ثبوتوں کے ہمراہ دکھاتا رہا۔

وہیں بھارتی میڈیا اور مودی سرکار کے من پر سانپ ڈستا رہا،پاکستان افواج کی اس دلیرانہ کارروائی پر جہاں کفر کے ایوانوں میں لرزہ طاری رہا،وہیں ایک مایوسی کے ساتھ بوکھلاہٹ اور جھنجھلاہٹ کا عنصر بھی نمایاں دیکھنے کو ملا،پھر کیا تھا کہ تمام عالم کفر اٹھ کھڑا ہوا،پریشانی اور کرب میں مبتلا، پاکستانی سیاسی و فوجی حکام سے رابطے پر آیا اورپاکستان کے وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ ،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کوازخود کال کرکے بتاتا رہا کہ ’’بھارتی خاتون وزیر خارجہ شمشا سوراج سے امن پر بات ہوئی ہے اورکہا ہے کہ دونوں ملک پاک بھارت کشیدگی ختم کرنے کی طرف آئیں‘‘۔جب پاکستان زور زور سے دہائیاں دے رہا تھا ،پکار پکار فریاد کر رہا تھا تو کسی ملک نے اس پکار کی کوئی پرواہ نہ کی،خیال تک نہ کیا،اس جانب نظر یں بھی نہ دوڑائیں،اس کی طرف دیکھا تک نہیں ،اس کی پریشان ،تکلیف دہ صورتحال پر لمحہ بھر کے لیے بھی توجہ نہ دی ،نہ ہی امن کے لیے مخلصانہ طور پر کوئی کوششیں کی مگر جیسے ہی اس کے پالے ہوئے بھولی کتے ،درندہ نماب ھیڑ یے۔

خطے کے امن کو تباہ کرنے کے ذمہ دار بھارت کے مفادات پر چوٹ آئی ،چیخ اٹھی اور امن امن کی دہائیاں دیتی منظرعام پرآگئیں، جنہیں پاکستان کے مفادات سے کوئی غرض ، سروکارنہیں ،جبکہ بھارت کے ساتھ ان کا چولی دامن کا ساتھ۔جب پاکستان پر بنی پڑی تھی اوروہ تکلیف وکرب میں مبتلا تھاتوکوئی بات کرنے سننے والا نہ تھااب جبکہ جوابی پاکستانی ردعمل کے طور پر ،جب سب کچھ ،خاتون بھارتی وزیر خارجہ شمساسوراج کے اندر بیدردی کے ساتھ چلا گیا اوراس کی چیخیں بلند ہوئی تو عالمی برادری کے ’’کرتا دھرتا‘‘ کی طرف سے ٹیلی فون پر بات بھی ہوگئی اور امن کی دہائیاں بھی دی جانے لگی۔ ایک ایسے وقت میں ۔۔۔جب جاگ اٹھا ،سارا وطن ساتھیو ،مجاہدو!

A R Tariq

A R Tariq

تحریر : اے آر طارق