کشمیر (جیوڈیسک) ہزاروں بھارتی فوجیوں نے کشمیر کے جنوب میں تقریبا دو درجن دیہات کا محاصرہ کرتے ہوئے ان کی ناکہ بندی کر لی ہے۔
جمعرات کو شروع ہونے والے اس آپریشن کا مقصد علاقے میں چھپے علیحدگی پسندوں کو پکڑنا بتایا گیا ہے۔
بھارت کے زیر کنٹرول کشمیر کی پولیس کے مطابق حالیہ کچھ عرصے میں کشمیر میں ہونے والا یہ سب سے بڑا فوجی آپریشن ہے۔ پولیس کے ڈپٹی انپسکٹر ایس پی پانی کا نیوز ایجنسی اے ایف پی اور اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’یہ ایک بے مثال آپریشن ہے‘‘۔ عسکریت پسندوں کو پکڑنا ناممکن ہے لیکن آج اس بات کی توقع قوی ہے کہ دو طرفہ فائرنگ کا تبادلہ ضرور ہوگا۔‘‘
میڈیا رپورٹوں کے مطابق مشتبہ عسکریت پسند بھارتی فوجیوں کو نشانہ بناتے ہیں اور اس کے بعد روپوش ہو جاتے ہیں لیکن ایسا بہت کم ہوا کہ انہیں زندہ گرفتار کر لیا جائے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ فوجی آپریشن بھارتی زیر کنٹرول کشمیر کے ضلع شوپیاں میں کیا جا رہا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق بھارتی سکیورٹی فورسز کی طرف سے گھر گھر تلاشی کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے دو دیہات میں حکومتی سکیورٹی فورسز کے خلاف احتجاج کا سلسلہ بھی شروع کر دیا گیا ہے اور وہاں جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔
نیوز ایجنسی اے ایف پے نے بتایا ہے کہ مقامی کشمیریوں کی طرف سے بھارتی فوجیوں پر پتھر پھینکے جا رہے ہیں۔ ایک مقامی رہائشی کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بھارتی فورسز زبردستی ان کے گھروں میں داخل ہو رہی ہیں اور لاٹھیوں کا استعمال بھی کر رہی ہیں۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس رہائشی کا کہنا تھا، ’’یہ خوفناک صورتحال ہے اور بہت سے گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔‘‘
مقامی لوگوں کے مطابق سرچ آپریشن جاری ہے اور فوجی ہیلی کاپٹر بھی علاقے میں پرواز کر رہے ہیں۔ ایک مقامی کشمیری محمد سبحان میر کا نیوز ایجنسی اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہمیں نہیں پتا کہ کیا ہو رہا ہے۔ ہر طرف فوجی ہی نظر آ رہے ہیں، ایسا لگتا ہے جیسے کوئی جنگ کا سماں ہو۔‘‘
کشمیر میں تقریبا پانچ لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں۔ بہت سے دیہات میں لوگوں کو مرکزی مقامات پر جمع ہونے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔