تحریر : محمد شاہد محمود چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے پاکستان کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی جدوجہد کی حمایت جاری رکھے گا، آرمی چیف نے بھارتی مظالم کے خلاف کشمیریوں کے حوصلے اور عزم کی تعریف کی۔ انہوں نے لائن آف کنٹرول کا دورہ کیا، مقامی کمانڈروں نے آپریشنل تیاریوں بارے بریفنگ دی، جنرل باجوہ نے فوج کی آپریشنل تیاریوں کی تعریف کی، آرمی چیف کو بھارت کی طرف سے بلااشتعال فائرنگ کے بارے میں بھی تفصیل سے بریفنگ دی گئی، آرمی چیف نے بلااشتعال فائرنگ کا بھرپور جواب دینے کی ہدایت کی اور کہا کہ ملک کو درپیش سکیورٹی چیلنجز سے فوج پوری طرح آگاہ ہے، پاکستان ہر طرح کے خطرات سے نمٹنے کیلئے تیار ہے۔
آرمی چیف نے کہا بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دیا جائیگا، پاک فوج ہر محاذ پر درپیش خطرات کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، وطن کو درپیش دفاعی اور سلامتی کے چیلنجز سے آگاہ ہیں، آئی ایس پی آر کے مطابق چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے لائن آف کنٹرول کا دورہ کیا، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کسی بھی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دیا جائیگا، پاک فوج وطن کو درپیش دفاعی اور سلامتی کے چیلنجز سے آگاہ ہے، پاک فوج ہر محاذ پر درپیش خطرات کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، آرمی چیف کا کہنا ہے کہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کیلئے حمایت جاری رکھیں گے، بھارتی جارحیت کے خلاف کشمیریوں کی جرآت کو سلام پیش کرتے ہیں۔
آرمی جنرل قمر جاوید باجوہ نے افسران کے مورال اور مشن کی تکمیل کے لئے فوج کے عزم کو سراہا۔ افسران اور جوانوں سے بات چیت میں آرمی چیف نے ان کی پیشہ ورانہ مستعدی کو سراہتے ہوئے بلند حوصلے اور ہمت کی تعریف بھی کی۔ ایل او سی پر تعینات دستوں نے آرمی چیف کو بھارتی مظالم اور معصوم شہریوں کو ہدف بنانے سے متعلق اپنے احساسات سے آگاہ کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ بھارت کی ہر مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔بھارتی فوج نے کنٹرول لائن کے قریبی علاقوں میں بڑا سرچ آپریشن جاری رکھا۔ اس دوران اوڑی سیکٹر میں 7 کشمیری نوجوانوں کو ”پاکستانی درانداز” قرار دیکر شہید کر دیا۔ بھارتی فوج کی طرف سے سری نگر میں جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران گوریز’ ماچل’ نوگام اور اوڑی سیکٹرز میں دراندازی کی کئی کوششیں ناکام بنائی گئیں۔
بھارتی خبررساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق 3 روز کے دوران کنٹرول لائن پر ”مارے گئے دراندازوں” کی تعداد 12 ہو گئی۔ بھارتی فوج کے مطابق اس برس اس نے کنٹرول لائن سے ”دراندازی” کی 23 کوششیں ناکام بنائیں’ تاہم گزشتہ روز مارے گئے دراندازوں کی شناخت اور دیگر تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔ دریں اثنا مقبوضہ کشمیر میں لوگوںنے کرفیو اور دیگر پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے جمعہ کو زبردست بھارت مخالف مظاہرے کئے جبکہ بھارتی فورسز کے اہلکاروںنے مظاہرین پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس سے26 افراد زخمی ہوگئے۔ مظاہروں کی کال مشترکہ حریت قیادت نے شوپیاں میں بھارتی فوجیوںکے ہاتھوں بارہویں جماعت کے طالب علم عادل فاروق ماگر ے کی شہادت پر احتجاج کیلئے دی تھی۔ مظاہروں کا مقصد کشمیرکے بارے میں بھارتی ٹی و ی چینلوں کی جانبدارانہ رپورٹنگ اور آزادی پسند رہنمائوں ، کارکنوں اور تاجروں کی رہائش گاہوں پر بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کے چھاپوں کے خلاف احتجاج کرنا بھی تھا۔انہوں نے جنوبی کشمیر کے لوگوں سے بھی کہاتھا کہ وہ سوگوار خاندان سے اظہار یکجہتی کیلئے شوپیاںمیںشہید عادل فاروق کی رہائش گاہ تک مارچ کریں۔ قابض انتظامیہ نے لوگوں کو مظاہرے اور مارچ کرنے سے روکنے کیلئے پوری وادی کشمیرمیںکرفیو اور دیگر پابندیاںعائد کر رکھی تھی۔انتظامیہ نے طلباء کومظاہروں سے روکنے کیلئے تمام تعلیمی ادارے بند کر دیئے۔سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ بارہ مولہ اور بانیہال کے درمیان ٹرین سروس اور پوری وادی کشمیرمیں انٹرنیٹ سروس معطل رہی۔ لوگ سرینگر، بڈگام ، گاندربل، اسلام آباد، شوپیان ،پلوامہ ، کولگام ،بارہمولہ ، سوپور ، بانڈی پورہ ، کپواڑہ اور دیگر علاقوں میں کرفیو اور بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروںکی بڑی تعداد میں تعیناتی کے باوجود سڑکوں پر نکل آئے۔
انہوں نے آزادی اور پاکستان کے حق میں اور بھارت کے خلاف فلک شگاف نعرے بلند کئے۔ انہوں نے متعدد مقامات پر پاکستانی پرچم بھی لہرائے۔ ادھرعادل کی شہادت پر مقبوضہ علاقے میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ بھارتی پولیس نے جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو پارٹی رہنمائوں کے ہمراہ اس وقت گرفتار کر لیا جب انہوںنے سرینگر کے علاقے سرائے بالا میں ایک مظاہرے کی قیادت کی کوشش کی۔ انتظامیہ نے سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، شبیر احمد شاہ ،محمد اشرف صحرائی ، مختار احمد وازہ ، قاضی یاسر ، راجہ معراج الدین کلوال ، ایاز اکبر اور ظفر اکبربٹ سمیت تمام دیگر رہنمائوں کو کو مظاہرںکی قیادت سے روکنے کیلئے گھروں میں نظربند کردیا۔انہیں نماز جمعہ ادا کرنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔بھارتی فورسز نے کپواڑہ اور بارہمولہ کے اضلاع کے مختلف علاقوں میں تلاشی اور محاصرے کی پر تشدد کارروائی جاری رکھی۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ کشمیری تنازع کشمیر کا ایک پرامن اور پائیدار حل چاہتے ہیںجبکہ فوجی طاقت کے بل پر ان کی آواز کو خاموش کرانے کی پالیسی پر بدستور عمل پیرا ہے۔
سرینگر میں جاری ایک بیان میں انہوں نے بھارتی فوجی سربراہ بپن راوت کے اس بیان کو غیر پیشہ ورانہ اور نامناسب قرار دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ فوجی کا کوئی آفیسر صورتحال کی مناسب سے کسی کو انسانی ڈھال کے طورپر استعمال کرنے کا فیصلہ انفرادی طور لے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی مہذب اور منضبط فوج کا کمانڈر کسی بھی صورت میں اس طرح کی بات نہیں کر سکتا۔ لہٰذا یہ ایک سامراجی اور استعماری وطیرہ ہے جس کا بپن راوت نے مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت فوجی طاقت کے نشے میں ایک پْرامن سیاسی عمل سے بھاگنے کی راہ پر گامزن ہے اور وہ کشمیریوں پر بے پناہ مظالم ڈھا کر انہیں اپنے مطالبے سے دستبردار کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے مذموم ارادے کی تکمیل کیلئے اب اس نے اپنی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے کو بھی میدان میں لایا۔دفاع پاکستان کونسل و جماعةالدعوة کے مرکزی رہنماء پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی نے کہا ہے کہ بدترین ظلم و بربریت اور قتل و غارت گری سے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ برقرار رکھناممکن نہیں۔کشمیری قیادت و عوام پر عزم ہیں۔ قربانیاں و شہادتیں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ جدوجہد آزادی کشمیر جلد نتیجہ خیز ہو گی۔ آٹھ لاکھ ہندوستانی فوج کو جنت ارضی کشمیر سے جلد نکلنا پڑے گا۔ پاکستان کے استحکام اور نظریاتی سرحدوں کے تحفظ کیلئے ہر پاکستانی کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ بھارتی دبائو پر حافظ محمد سعید کی نظربندی سے تحریک آزادی کشمیر کو نقصان پہنچا ہے۔ کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے بھارتی مظالم پر مجرمانہ خاموشی اختیار کی جارہی ہے۔ حکومت کی طرف سے کشمیریوں کی سفارتی واخلاقی مدد کہیں نظر نہیں آتی؟۔ مظلوم کشمیری قوم پاکستان کی جانب دیکھ رہی ہے۔
کشمیر پاکستان کا قومی مسئلہ ہے’ اس تحریک میں دہشت گردی نام کی کوئی چیز نہیں۔ حافظ محمد سعید کو بھارتی دباو پر نظربند کیا گیا۔کشمیریوں پر بھارتی مظالم کا ریکارڈ دنیا کے سامنے لایا جائے میڈیا مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے اپنی ذمہ داریاں ادا کرے ۔کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کا مسئلہ تمام بین الاقوامی فورمز پر اٹھانے کی ضرورت ہے۔ کشمیری آج یک زبان ہوکر آزادی کے نعرے لگارہے ہیں لیکن افسوس کہ پاکستان میں کشمیریوں کی سب سے مضبوط اوربلند آواز حافظ محمد سعید کو بیرونی دبائوپر نظر بندکر دیا گیا ہے۔ کشمیریوں نے بھارتی نیندیں حرام کردی ہیں۔ بھارتی مظالم کشمیریوں پر بڑھ رہے ہیں۔بھارت کشمیرمیں بدترین مظالم کررہا ہے۔عالمی اداروں کی بھارتی مظالم پر خاموشی سے پاکستانیوں میں غم وغصہ پایا جاتا ہے۔کشمیر میں بھارت غاصبانہ قبضہ قائم رکھنے کے لیے نوجوانوں ، بوڑھوں ،بچوں ، طالب علموں اور خواتین کو قتل کررہا ہے۔بھارتی سیکیورٹی ادارے چادراور چاردیواری کا تقدس پامال کر رہے ہیں اور کشمیریوں کی منظم کشی کی جا رہی ہے۔