کشمیر (اصل میڈیا ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی لاک ڈاؤن کو 56 روز ہو چکے ہیں لیکن لاکھوں بھارتی فوجیوں کی تعیناتی کے باوجود کشمیری عوام کے حوصلے بلند ہیں اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مقبوضہ وادی میں بھارتی تسلط کے خلاف 23 احتجاجی مظاہرے کیے جا چکے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کے اقوام متحدہ کے 74 ویں جنرل اسمبلی اجلاس میں خطاب کے بعد سینکڑوں کشمیری نوجوان قابض افواج کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔
بھارتی میڈیا نے پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ 9 مقامات پر کشمیریوں کی بڑی تعداد فوجی رکاوٹوں کو توڑ کر مظاہروں میں شریک ہوئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت سری نگر کے مختلف علاقوں میں 15 احتجاجی مظاہرے رات میں جب کہ 8 دن کے اوقات میں کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق احتجاج کے دوران نوجوانوں نے مسجدوں کے اسپیکر سے بھارت مخالف اور آزادی کے نعرے لگائے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے نفاذ سے 20 اگست کے بعد دوسری مرتبہ اتنی بڑی تعداد میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔
20 اگست کو 40 سے زائد مقامات پر مقبوضہ وادی میں بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں نعرے بازی کی گئی تھی۔
مختلف علاقوں میں بھارتی فورسز نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی جس میں متعدد کشمیری زخمی ہوئے۔
خیال رہے کہ 5 اگست کو بھارت کی ہندو انتہا پسند حکمران جماعت نے مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 ختم کر کے جموں و کشمیر اور لداخ کو زبردستی بھارتی یونین کا حصہ بنا دیا۔
بھارت نے 5 اگست کو ہی مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ کر کے وادی میں ہزاروں کی تعداد میں اضافی نفری تعینات کر دی۔
بھارتی فوج کے کریک ڈاؤن میں اب تک 20 سے زائد کشمیری شہید اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔
گزشتہ روز بھی بھارتی فوج نے مقبوضہ وادی میں دو مقامات پر آپریشن کر کے 6 نوجوانوں کو شہید کر دیا تھا۔
مقبوضہ کشمیر کی قابض انتظامیہ نے کشمیریوں کی آواز کو دبانے کے لیے حریت قیادت اور مقامی سیاسی رہنماؤں کو بھی گھروں میں نظربند یا جیلوں میں قید کر رکھا ہے۔
اقوام متحدہ، او آئی سی اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بھارتی مظالم پر تشویش کا اظہار کر چکی ہیں جب کہ امریکا اور برطانیہ سمیت کئی ممالک بھارت سے کرفیو ہٹانے کا مطالبہ بھی کر چکے ہیں بلکہ خود بھارت کے اندر سے کشمیریوں کے حق میں صدائیں بلند ہو رہی ہیں۔