اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق 5 اگست کا اقدام واپس لینے تک بھارت سے کوئی بات نہیں ہو گی۔
وزیراعظم عمران خان نے فون کال لینے سے پہلے عوام سے ایک بار پھر کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ایس او پیز پر عمل کرنے کی اپیل کی۔
انہوں نے کہا کہ اپنی قوم کو تاکید کرتا ہوں کہ ایس او پیز میں سب سے اہم ہے کہ آپ ماسک پہنیں، اس سے 50 فیصد تک کورونا کا پھیلاؤ کم کیا جاسکتا ہے لہٰذا عوام اپنے آپ کو اور اپنے بزرگوں کو بچائیں، اپنی قوم کوبچائیں اور ماسک پہنیں تاکہ ہمیں لاک ڈاؤن نہ کرنا پڑے، اس کا سب سے بڑا نقصان غریب اور دیہاڑی دار طبقے کو ہوتا ہے۔
ملک میں قانون کی بالادستی سے متعلق سوال پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تاریخ میں جو قوم اوپر گئی ہے وہ قانون کی بالادستی لے کر آئے تھے، قوم تباہ تب ہوتی ہے جب اس میں انصاف دینے کی اخلاقی جرات ختم ہو جاتی ہے، ملک تباہ تب ہوتے ہیں جب طاقتور چوری کرتےہیں اورپیسا ملک سے باہر بھیجتےہیں، ایک ہزار ارب ڈالر غریب ممالک سے ہرسال چوری ہوکر باہر جاتاہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک جمہوری لیڈر نواز شریف نے ڈنڈوں سےججز پر حملہ کیا یہ مافیاز ہیں، کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھانے والے مافیاز ہیں، کرپٹ مافیا نہیں چاہتا کہ قانون کی بالادستی ہو، ہماری حکومت عدلیہ کے نظام میں کوئی مداخلت نہیں کرتی کیونکہ ہم قانون کی بالادستی چاہتے ہیں، ہم اسٹیٹس کو اور مافیاز سے لڑ رہےہیں، قوم میرے ساتھ کھڑی ہو، آپ لوگوں کو مافیازسے جیت کر دکھاؤں گا۔
پاک بھارت تعلقات سے متعلق سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں اور مسلمانوں کے ساتھ ظلم ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بار بار سنتا ہوں کہ پاکستان نے بھارت سے بات چیت شروع کردی ہےلیکن آج واضح کرتا ہوں جب تک مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارت پانچ اگست 2019 کے اقدامات واپس نہیں لیتا اس سے کوئی بات نہیں ہوگی۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے سفارتی عملے نے بہترین کام کیا ہے، خاص کر کشمیر کے معاملے میں، شکایات کے ازالے کے لیے اب سفارتخانوں میں بھی پورٹل بنانے کا کہا ہے، وزیر خارجہ کے ماتحت ایک آدمی اس پورٹل پر نظر رکھے گا، قونصلیٹ سروس کو بہتر بنانا ہے، سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے بھی سفارتخانے کام کریں گے۔
ایک سوال جواب میں انہوں نے کہا کہ پانی کا مسئلہ سارے بڑے شہروں میں چند برسوں میں شروع ہونے والا ہے اور کراچی میں بے ہنگم آبادی کے سبب پانی کا مسئلہ شروع ہوچکا ہے، ہم نے ماسٹر پلان بنائے ہیں، شہروں کو ہائی رائز تعمیرات کی اجازت دے رہے ہیں۔
وزرا کی کارکردگی سے متعلق سوال پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ضروری نہیں ٹیم کا ہر کھلاڑی سپر اسٹار ہو، وزرا بہت اچھا کام کررہے ہیں اور جو اچھا کام نہیں کرے گا وہ گھر جائے گا۔
جہانگیر ترین اور شوگر مافیا سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ بڑے ڈاکو یعنی ملک کے سربراہ جب چوری کرتے ہیں تو ہم قوم کو تباہ کردیتے ہیں، شہباز شریف باہر بھاگنے کی کوشش کررہے ہیں، ان پر ایک کیس 700 ارب کی منی لانڈرنگ کا ہے، اس کے علاوہ اور کیسز ہیں، کبھی کسی کو این آر او نہیں دوں گا، مجھے کوئی ڈر نہیں، مجے صرف خوف خدا ہے، اللہ کو جواب دہ ہوں، یہاں لوگ جیلوں میں سڑرہے ہیں اور ہم انہیں چھوڑ دیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کو واضح کہا ہے، وہ کہہ رہے ہیں ان سے نا انصافی ہوئی ہے، میں نے نا انصافی کسی سے نہیں کی، میرے جو مخالفین ہیں ان سے بھی نا انصافی نہیں کی، کوئی بتادے میں نے جھوٹا کیس بنایا، جب مخالف سے نا انصاف نہیں کی تو جہانگیر ترین سے کیسے کروں گا، وعدہ ہے جنہوں نے چینی مہنگی کرکے عوام کو تکلیف پہنچائی، حکومت بھی چلی جائے لیکن ان کو این آر او نہیں دوں گا، وعدہ ہے، سارے مافیاز سے کوئی رعایت نہیں ہوگی لیکن نا انصافی بھی نہیں ہوگی۔