لاہور (جیوڈیسک) مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ پاکستان بھارت کےساتھ جامع مذاکرات چاہتا ہے لیکن کشمیر کے بغیر یہ مذاکرت نہیں ہوسکتے کیوں کہ مذاکرات جب بھی ہوں گے کشمیر ایجنڈے میں شامل ہوگا۔
لاہور میں تقریب سے خطاب کے دوران مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان کنٹرول لائن اور ورکنگ باونڈری پر کشیدگی کم کرنا چاہتا ہے، دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات سے کنٹرول لائن اور ورکنگ باونڈری پر کشیدگی کم کرنے میں مدد ملے گی، بھارت نے ہی سیکریٹری خارجہ مذاکرات معطل کئے اور اب بحال بھی اسی نے خود کئے۔
پاکستان بھارت کےساتھ جامع مذاکرات چاہتا ہے لیکن کشمیر کے بغیر یہ مذاکرت نہیں ہوسکتے کیوں کہ مذاکرات جب بھی ہوں گے کشمیر ایجنڈے میں شامل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے دفاع کی بھرپور صلاحت رکھتا ہے، پاکستان کسی بھی طرح بھارت کے ساتھ اسلحے کی دوڑ میں شامل نہیں لیکن اپنی دفاعی ضرورت کو پورا کریں گے۔
مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ داخلی سلامتی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہوتی ہے جب کہ ملک کی خارجہ اور سیکیورٹی پالیسی میں حکومت اور فوج کے درمیان مکمل ہم آہنگی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اچھے اور برے طالبان کی تمیزختم کئے بغیر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ پرُ امن افغانستان خطے کے مفاد میں ہے اور پاکستان اپنی سرزمین افغانستان سمیت کسی بھی ممالک کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اورافغانستان کے درمیان الزامات کا دور گزر گیا جب کہ اب دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ اعتماد سازی کا ماحول بحال ہوگیا ہے جس کے بعد خفیہ معلومات کے تبادلے اور دفاعی شعبے کے تعاون میں بہتری آئی ہے۔