تحریر: رانا اعجاز حسین آج مقبوضہ وادی کشمیر میں بھارتی فوج کی سفاکیت انتہاء پر ہے، اور ارض کشمیر میں بسنے والے لاکھوں کشمیری گلیوں کوچوں میں پتھروں سے جدید اور خطرناک اسلحہ سے لیس بھارتی فوج کا مقابلہ کر رہے ہیں۔تمام آزادی پسند تحریکیں سیاسی اور عوامی میدان میں بھارت سے علیحدگی اور آزادی کے لئے برسرپیکار ہیں۔ مرد و زن عورتیں اور بچے آزادی کے نام پر مر رہے ہیں، کٹ رہے ہیں، زخمی ہو رہے ہیں، جیلوں میں سڑ رہے ہیں تو صرف اس لئے کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری ان کی آواز پر توجہ دے۔ انہیں بھی دارفر اور مشرقی تیمور کی طرح علیحدگی کا رائے شماری کا حق دیا جائے جس کا اقوام متحدہ وعدہ کر چکی ہے۔ مگر اقوام متحدہ اور عالمی برادری کشمیر کے مسئلے سے مسلسل آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں۔ ان حالات میں وہاں پرپتھروں سے ٹینکوں کا مقابلہ کرنے والے کشمیریوں میں غصہ اور اشتعال مذید بڑھ رہا ہے۔
آزادی ایک ایسی نعمت ہے جو کسی بھی انسان کو اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کے مواقع فراہم کرتی ہے ۔ اور کوئی بھی قو م اپنی ثقافت روایات اور مذہبی آزادی کے تحت اپنی زندگی بطور آزاد شہری گزار سکتی ہے، اور آزاد قومیں ہی دنیا میں اپنی نسل در نسل شناخت کا باعث بنتی ہیں۔ اور جب کسی قوم کو زبر دستی زیر کرنے یا پھران کے حقو ق سلب کرنے کی کوشش کی جائے تو وہ ہتھیار تو کیا اپنی جان خطرے میں ڈال کر اپنے حقوق کا دفاع کرتے ہیں یہ کیفیت ہر انسان کی ہوتی ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب کسی نے کسی سے آزادی جیسی نعمت کو چھیننے کی کوشش کی تو اس کا کیا انجام ہوا ؟۔ کشمیر کے معاملے پر حکومت پاکستان نے یہ معاملہ اقوام متحدہ میں کئی بار پہنچایا اور ہر بار اقوام متحدہ کی قرار دادوں میں کشمیر کو متنازعہ علاقہ قرار دے کر اس کے حل کے لئے بھارت پر زور دیا گیا۔ لیکن کیا وجوہات ہیں کہ اقوام متحدہ بھی اپنی قرار دادوں پر عملدر آمد کرنے میں بے بس ہے ؟۔ لاکھوں کشمیری عوام حق خود اردایت کے حصول کے لئے اپنی جانوں کی قربانی دے چکے ہیں۔
پاکستان بھارتی فوج کے کشمیریوں پر مظالم کے70 سال گزرنے کے بعد بھی اس مسئلے کے حل کے لئے مصروف عمل ہے ، لیکن بھارت کبھی اس معاملے کے حل میں مخلص نہیں رہا۔ بھارت نے ہر بار پاک بھارت مذاکرات کو محض ”مذاق رات” سے زیادہ اہمیت نہ دی ، اور اپنی ہٹ دھرمی اور طرح طرح کے الزامات اور دھمکیوں سے مسلسل مسئلہ کشمیر سے چشم پوشی اختیار کئے ہوئے ہے۔ جبکہ آٹھ لاکھ سے زائد بھارتی فوجی وحشیانہ کاروائیوں کی مدد سے کشمیریوں کی آواز دبانے کی کوششوں میں مصروف ہیں،اور بھارتی میڈیا منفی پراپیگنڈہ پر عمل پیرا ہے۔
Indian Army in Kashmir
پاکستان کو شدید ضرورت ہے کہ وہ اپنے میڈیا کے ذریعے بھارتی ظلم و بربریت اور انسانی حقوق کی پامالی کی اصل صورتحال سے اقوام عالم کو آگاہ کرے، تاکہ بھارتی میڈیا کا مقابلہ کر کے کشمیری عوام کے موقف کی صحیح ترجمانی کی جاسکے۔ اس کے لئے صرف پی ٹی وی ہی نہیں بلکہ پرائیوٹ ٹی وی چینلز اور اخبارات کو اس معاملے میں سنجیدگی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ مسئلہ کشمیر جب سے شروع ہوا ہے اس دن سے جو بھی حکومت پاکستان میں آئی اس نے یہ مسئلہ حل کرانے کی بھر پور کوشش کی ۔ مذاکرات کا سلسلہ بھی جاری رہا مگر اس میں کوئی خاص پیشرفت بھارت کی وجہ سے نہیں ہو سکی ۔بلاشبہ مسئلہ کشمیر ہی پاکستان بھارت کشیدگی کی بنیادی جڑ ہے ، اس کے باوجود جب بھی پاک بھارت مذاکرات کا آغاز ہوا بھارت نے پیشگی شرائط عائد کرکے دوطرفہ مذاکرات کی راہیں مسدود کردیں۔ اگر بھارت نے اپنی دیرینہ ڈھٹائی کو برقرار رکھتے ہوئے کشمیر پر اپنا تسلط جمانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے تو اسکے یہ عزائم علاقائی اور عالمی سلامتی کیلئے خطرات بڑھانے والے ہیں۔
اگر ان عزائم کو بھانپ کر بھی خطے کی سلامتی کو لاحق خطرہ کو محسوس کرنیوالے ممالک بھارت کیساتھ ایٹمی دفاعی تعاون کے معاہدے اور جدید ایٹمی اسلحہ کی فراہمی میں اسکی سرپرستی کررہے ہیں تو اسکے جنگی جنون میں اضافہ کرکے وہ اسکے ہاتھوں امن و سلامتی کیلئے خطرات کو خود بڑھا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے فوجی مبصروں کو شکایات درج کرانے کے باوجود عالمی ادارہ بھارت سے نجانے کیوں سہما کھڑا ہے۔
پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی ممالک ہیں۔ کنٹرول لائن پر ایٹمی ممالک میں کشیدگی اگر بڑھ گئی تو تباہی کی ہولناکی دیکھنے والا شاید ہی ان دونوں ممالک میں کوئی بچے گا۔ دونوں ملکوں کے تعلقات معمول پر لانے اور بر صغیر میں امن واستحکام کے قیام اور بقاء کے لئے کشمیر میں مسلمانوں پر سنگین ظلم و بربریت اور انسانی حقوق کی بدترین پامالی کو روکتے ہوئے ، مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنا انتہائی ضروری ہے ۔ بھارت یاد رکھے کہ اب اندھی طاقت کے استعمال سے انسانوں کو زیادہ دیر تک محکوم بنا کر نہیں رکھا جا سکتا۔
آگ اور خون کے دریا میں ہے غلطاں کشمیر اورکنارے پہ کھڑا ہنستا ہے عالم کا ضمیر روندے جاتے ہیں بڑی دھوم سے انسانی حقوق کوئی بھی بھارتی اندھوں سے نہ چھینے شمشیر حق آ زادی یو این او سے طلب کرتے ہیں یو این او ہی کی تو پہنائی ہوئی ہے زنجیر
Rana Aijaz Hussain
تحریر: رانا اعجاز حسین ای میل: ra03009230033@gmail.com رابطہ نمبر03009230033