اسلام آباد (جیوڈیسک) بھارت پاکستان کے ساتھ مسئلہ کشمیرسمیت تمام تصفیہ طلب معاملات پر باضابطہ ڈائیلاگ کے بجائے دو طرفہ مذاکرات کیلیے تیارکردہ فریم ورک سے باہر رہ کر بات چیت کاخواہاں ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق بھارتی قیادت کی اس خواہش سے پاکستانی حکام کو سفارتی چینلز کے ذریعے مطلع کردیاگیا ہے،پاکستان اور بھارت کے مابین باضابطہ دو طرفہ مذاکرات معطل ہونے سے قبل دونوں ممالک 8 نکاتی ایجنڈے کے تحت بات چیت کر رہے تھے، ان میں کشمیر اور امن وسلامتی کے معاملات سرفہرست تھے اوریہ دو اہم معاملات دونوں ممالک کے سیکریٹری خارجہ کیلیے رکھے گئے تھے۔
باقی 6 معاملات جن میں سیاچن، سرکریک اور وولر بیراج وغیرہ جیسے تنازعات شامل تھے کو متعلقہ وزارتوں کے حکام نے دیکھنا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ بھارت کی بی جے پی حکومت اس8 نکاتی ایجنڈا میں زیادہ دلچسپی نہیں رکھتا۔
اس کی خواہش ہے کہ تمام معاملات پر گفتگو ضرور کی جائے مگر اہمیت کے حوالے سے کوئی درجہ بندی کیے بغیر۔ ذرائع کے مطابق بھارت دراصل کشمیر جیسے اہم ترین معاملات کے حل میں سنجیدہ نہیں بلکہ وہ چاہتاہے کہ آئندہ ہونے والی بات چیت کا زیادہ ’’فوکس‘‘ تجارتی تعلقات اورعوام کے عوام سے روابط بڑھانے جیسے معاملات پررکھاجائے۔
ذرائع نے بتایا کہ بھارت کی یہ خواہش پاکستان کیلیے قابل قبول نہیں اوراس کی خواہش ہے کہ بات چیت میں کشمیرکوہی سرفہرست رکھاجائے کیونکہ جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا باقی تنازعات کا حل بھی دیرینہ خواب رہے گا اور دونوں ممالک کے مابین دوستانہ تعلقات کا حصول بھی ناممکن رہے گا۔