پیرس (جیوڈیسک) مسئلہ کشمیر ایک قوم کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے اور یہ مسئلہ کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا اس وقت تک خطے میں امن نہیں آسکتا۔ ان خیالات کا اظہار چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
علاقے میں امن و استحکام کی کنجی مسئلہ کشمیر کے حل پر منحصر کے عنوان اس سیمینار کا اہتمام ’’فری کشمیر آرگنائزیشن‘‘ نے کیا تھا۔ سیمینار سے جرمنی میں پاکستان کے سفیر سید حسن جاوید، انسانی حقوق کے کارکن ڈاکٹر منظور نوشہری اور فری کشمیر آرگنائزیشن کے صدر ڈاکٹر صدیق کیانی نے بھی خطاب کیا۔
پروگرام میں علمی شخصیات، سفارتی عہدیداروں، صحافیوں، بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں، سول سوسائٹی کے افراد، پیشہ ور نوجوانوں اور طلباء کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے کہا کہ ہم ایسے دور میں رہ رہے ہیں، کہ جہاں ہمیں خطے میں بھارت اور پاکستان کے مابین کوئی جنگ ہوتی ہوئی نظر نہیں آرہی ہے، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ وہاں کوئی امن بھی نہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ بھارت کا شمار اسلحہ درآمد کرنے والے دنیا کے بڑے ممالک میں ہوتا ہے، کیونکہ وہ اپنے ذرائع آمدنی کا ایک بڑا حصہ جنگی سازوسامان کی خریداری میں صرف کر رہا ہے۔
یہی حال پاکستان کا ہے جو ایک بڑے دشمن کی وجہ سے عدم تحفظ کا شکار ہے۔ اسلام آباد کی ساری خارجہ پالیسی اس ایک غیر حل شدہ مسئلے کو سامنے رکھتے ہوئے ترتیب دی جاتی ہے۔ خطے کی گھمبیر صورتحال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے علی رضا سید نے کہا کہ بھارت اور پاکستان2 ایٹمی طاقتیں ہیں اور اس تناظے میں بھارت کے ایک اعلیٰ عہدیدار کا حالیہ بیان انتہائی تشویش ناک ہے۔ انھوں نے کہا ’بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دووول کا بیان شرمناک ہے، جس میں انھوں نے کہا کہ جنگ کی صورت میں پاکستان صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا، لیکن بھارت باقی رہے گا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’اجیت دووول‘ کا یہ دعویٰ انتہائی شرمناک ہے اور اس سے لگتا ہے کہ بیمار ذہن کے لوگ بھارتی حکومت چلا رہے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ ایسا کبھی بھی نہیں ہوگا، کیونکہ اگر ایسا ہوا تو صرف بھارت، پاکستان اور کشمیر ہی نہیں، بلکہ پورا خطہ تباہ ہوجائے گا اور ایسے ماحول میں کوئی بھی باقی نہیں رہے گا۔ مسئلہ کشمیر خصوصاً کشمیریوں کے حق خودارادیت پر بھارت کی ہٹ دھرمی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے علی رضا سید نے کہا کہ ہمارے پاس ایک ہی آپشن ہے کہ ہم اس مسئلے پر اپنی جدوجہد جاری رکھیں۔ ہم نے شمع روشن رکھنی ہے۔
کشمیری اپنے آزادی کے حق پر سودا بازی کرنے کے لیے ہرگز تیار نہیں اور یہ بات واضح ہے کہ ان کی تحریک آزادی اپنے منطقی انجام تک جاری رہے گی۔ بھارت کشمیری قوم کو دبا نہیں سکتا، یہ قوم مرنے کے لیے تیار ہے۔ اب تک 1لاکھ سے زائد شہداء دے چکی ہے اور موت اور تشدد جیسے ہتھکنڈوں سے نہیں ڈرتی۔ اس قوم کو خاموش نہیں کیا جاسکتا۔ ہر بچہ، ہرخاتون اور مرد آزادی کی تحریک کے ساتھ مخلص ہے اور انھیں دبانے کا کوئی ہتھکنڈا کارگر ثابت نہیں ہوگا، جلدی یا دیر انہیں ضرور کامیابی حاصل ہوگی۔ ہمیں ہر سطح پر اس تحریک کا زندہ رکھنا ہے، چاہے کشمیر ہو، جنوبی ایشیاء ہو یا مغربی دنیا۔ ہر کشمیری اور امن سے محبت کرنے والا ہر شہری ہماری مہم کا اثاثہ ہے۔ یہاں یورپ میں ہمیں اس کاز کو توجہ اور وحدت کے ذریعے آگے بڑھانا ہوگا۔