تحریر : عبد الحنان 1946ء میں قائد اعظم محمد علی جناح نے مسلم کانفرنس کی دعوت پر سرینگر کا دورہ کیا ۔ اور جہاں انکی دوراندیش نگاہوں نے سیاسی،دفاعی ،اقتصادی اور جغرافیائی حقائق کوسا منے رکھتے ہوئے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دے دیا۔مسلم کانفرنس نے بھی کشمیری مسلمانوں کی نمائندگی کرتے ہوئے19جولائی 1947ء کو سردار ابراہیم خان کے گھر سرینگر میں باقاعدہ طور پر قرارداد اور الحاق پاکستان منظور کی۔لیکن جب کشمیریوں کے فیصلے کو نظرانداز کیا گیا تومولانا فضل الہٰی وزیرآبادی کی قیادت میں 23اگست1947ء کو اپلاہٹ کے مقام سے مسلح جدوجہد کا آغاز کیا۔نواز شریف صاحب اللہ کے فضل سے وزیر اعظم مملکت پاکستان ہیں اور پاکستان کی حکومتی فرائض بحوبی سرانجام دے رہے ہیں ۔آپ مملکت پاکستان کے 27 ویں وزیراعظم ہیں۔اس سے پہلے آپ 1990ء سے لیکر 1993ء تک اور پھر 1997سے 1999ء تک ملک پاکستان میں وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں ۔محترم وزیراعظم صاحب یہ وہ ملک پاکستان ہے جس کی بنیاد کلمہ طیبہ پر رکھی گئی ہے ۔یہ وہ ہی پاکستان ہے جس کے قائد محمد علی جناح نے پاکستان کو کشمیر کی شہ رگ قرار دیا تھا ۔کشمیر میں شروع دن سے بھارت نے ظلم ستم کا پیشہ ورانہ رویہ قائم رکھا ہے ۔لیکن تقسیم ہند سے لیکر ابتک ان 70سالوں میں کشمیریوں نے آزادی کا نعرہ بلند کیا ہے اسکے بدلے انہیں طرح طرح کی تکلیف برداشت کرنی پڑی ہے بس تکلیف ہی نہیں بلکہ آپنی جانوں کا نظرانہ بھی پیش کیا۔
1947ء سے لیکر ابتک عدادو شمار کے مطابق کشمیری نوجوان ،عورتیں، بچے ،بوڑھے 4 لاکھ کے قریب شہادتیں پیش کرچکے ہیں اور ابھی تک مسلسل میدان میں کھڑے ہیں اور اپنی آزادی کے حق کے لئے آواز بلند کررہے ہیں ۔ ان کا ایک ہی نعرہ ہے( ہم کیا چاہتے آزادی آزادی کا مطلب کیا لاالہ اللہ )ہم پاکستانی ہے پاکستان ہماراہے ۔یہ نعرے مسلسل بلند ہورہے ہیں ۔ ہم جانتے ہیں کشمیر کے مسئلہ پر پاک بھارت کافی معرکے برپاہوچکے ہیں۔8جولائی 2016ء کو ایک کشمیری نوجوان جس نے پاکستان کے لئے اپنے کشمیریوں کی آزادی کے حق کے لئے جام شہادت پائی اور تاریخ رقم ہوئی کہ اس جوان کی شہادت کے بعد کشمیر کی تحریک میں اور تاریخ میں ایک ولولہ انگیز شدت آئی اور مسلسل پانچ ماہ تک کشمیریوں نے اپنے حق کے لئے مزاحمتی تحریک جاری رکھی ۔ ان کی شہادت پر ایک نئی تاریخ مرتب ہوئی جموں کشمیر میں موجودہ صورتحال یہ ہے کہ انڈین فوج نے 8لاکھ کی تعداد میںپور ی وادی کا کریک ڈائون کیا ہوا ہے۔ایک اندازے کے مطابق 70 لاکھ کی ریاست کی آبادی والے خطے میں ہر 7کشمیریوں پر ایک فوجی گن لیکر کھڑا ہے۔
ظلم بربریت کا ایک بازار گرم ہے ۔محترم نواز شریف صاحب ایک برہان وانی ہے جو کشمیری نوجوان تھا جس نے قربانی پیش کی اور پاکستان کے پرچم میں لپیٹ کر اسے دفن کیا گیا اس سے کشمیریوں کی پاکستان کے ساتھ محبت کا اندازہ لگایا جاسکاتا ہے۔آپ بھی کشمیری ہیں اور ذات کے اعتبار سے وانی ہیں۔معذرت کے ساتھ آج تک نواز شریف صاحب آپ نے کیا کردار ادا کیا ہے۔میں سمجھتا ہوں نواز شریف صاحب اس ٹائم آپ پر پاکستان میں جو مشکل آن پڑی ہے یہ اللہ کی طرف سے پکڑ ہے چند تقریروں سے مسئلہ حل ہونے والا نہیں ہے آپ کریڈٹ لیتے ہیںآپ نے اقوام متحدہ میں کشمیر کے مسئلہ کو بیان کیا اورکشمیر کے لوگوں کو حوصلہ دیا جو ایک بہت اچھا اقدام تھا لیکن تقریر کے بعد اس پر آج تک کوئی عمل درامد نہیں ہو اہے صرف خطاب کی حد تک محدود ہونا کوئی بڑی بات نہیں ہے آپ پاکستان کے وزیر اعظم ہیںاور لاکھوں کشمیریوں کی شہادت کا بدلہ لینا پاکستان کے وزیر اعظم پر فرض ہے۔آپ نے کشمیر کے اندراپنے سفیر بھیجے جو سیر وتفریح کے لئے گئے تھیجن کا بنیادی مقصد تھا وہاں کے حالات سے حکومت پاکستان کو باور کرواتے لیکن جنہیں کشمیر کے مسئلے کا پتہ ہی نہیں تھا ۔وہ کیا خاک بات کریں گئے اور وہ انڈیا کے پراپگنڈا کا شکار ہوکر پاکستان میں کشمیر پر آوازبلند کرنے والی جماعتوں کے خلاف بولنے لگے حقیقت میں وہ پاکستان کی پارلیمنٹ میں کھڑے ہوکر بھارت کی زبان بولنے لگے تھے ۔جس پر بھارتی لوک سبھا میں سیاست دانوں کو کافی حیرانگی محسوس ہوئی یہ واقع نواز شریف کی پارٹی کا بندہ ہے جو ان کے خلاف بول رہا ہے جو بھارت کے حقیقی دشمن ہیں۔
Kashmir Protest
مظلوم کشمیر ی آج بیچارے کہ رہے ہیں ۔ کہ ہمیں جن پر امید تھی ، وہ ہمارے لئے کچھ کریں گئے۔ لیکن حقیت میں پاکستان نے ہمارے لئے کوئی کردار ادا نہیں کیا ہے ۔پاکستان صرف سیاسی طور پر کشمیر کی بات کرتا ہے لیکن حقیقت میں اس نے ابھی تک عملی طور پر کچھ نہیں کیا ہے ۔سرکاری سطح پر صرف سیاسی طور پر بس پریس کانفرنس کی جاتی ہے اس سے اگے کوئی حقیقت نہیں ہے ۔محترم نواز شریف صاحب آپ کو پارلیمنٹ کے اند ر سینٹ سے سپیکرز اور ارکان پارلیمنٹ سمیت کشمیر پالیسی پرعمل درامد کرنا چاہئے قائد اعظم محمد علی جناح نے کشمیر کا جو موقف بیان کیا ۔میں سمجھتا ہوں ان کے الفاظ کے مطابق مسئلہ کشمیر پر پارلیمنٹ میں مشترکہ قرارداد منظور ہونی چاہیے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ۔ کہ کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ انگ نہیں ہے مہاراجہ ہری سنگھ نے ہندوستان کے ساتھ جو الحاق کیا ہے اسی بات کو لیکر بھارت کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ مانتا ہے ہمارا دعوی ٰ ہے کہ مہاراجہ ہری سنگھ نے بھارت کے ساتھ الحاق نہیں کیا ہے بھارت نے مہاراجہ ہری سنگھ کا جو الحاق نامہ دنیا کے سامنے پیش کیا ہے ۔وہ جعلی ثابت ہوچکا ہے ۔اس دستاویزات کے مطابق بھارت کے اٹوٹ انگ کا دعویٰ مسترد ہوتا ہے ۔ ہمیں کشمیر کی تحریک کو دوبارہ اجاگر کرنا ہوگا ا ور اپنی غفلت ،سستی کو چھوڑ کر (یونائیٹڈ نیشن) اقوام متحدہ میں اس مسئلے کو پیش کیا جائے ۔اور ہندوستان نے کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کا سلسلہ جاری ہے بھارت کی فوج کشمیر میں خون کی ہولی کھیل رہی ہے ۔ 9ہزار کے قریب بچوں کو جوانوں کو پیلٹ گن کا نشانہ بنایا جو ہمیشہ کے لئے اپنی بینائی کو اور اسکے ساتھ چلنے پھرنے کی صلاحیت کو کھو بیٹھے ہیں۔
اس وقت وہ میدان میں ہے اور انڈین آرمی کے ظلم کو برداشت کررہے ہیں ۔آپ کو پاکستان کا ماحول تبدیل کرنا چاہیے اور ہندوستان سے اس کی سفاکیت اور بربریت کا انتقام لینے کے لئے آپ کو سید علی گیلانی میر اعظ اور شبیر شاہ ،اور یاسین ملک کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے ۔اور اقوام متحدہ سمیت مغربی ہلکوں میں یہ بات باور کروانی چاہئے کہ بھارت جو الزام پاکستان پر آئے دن لگاتا ہے کہ پاکستان بھارت میں دہشتگردی کروارہا ہے اس کو غلط ثابت کرنا ہوگا ۔ ہمیں بھارت کی اس دہشتگردی کو سب کے سامنے پیش کرنا ہوگا ( الٹاچور کوتوال کو ڈانٹے )اور اس بات کا علان کرنا ہوگا کہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہی نہیں بلکہ پاکستان کی شہ رگ ہے ۔اورہم پاکستان کی شہ رگ کو آزاد کرواکر دم لیں گئے ۔پاکستان میں جماعة الدعوة کے امیر حافظ سعید کشمیر کے معاملے میں بہت اچھی پیش رفت کررہے ہیں۔
14جنوری کو انہوں اسلام آباد میں حریت رہنمائوں سمیت پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کی آواز دنیا تک پہنچانے کے لئے ملک بھر میں تمام سرگرمیاں اور پروگرام کشمیر کی تحریک کے حوالے سے کریں گئے انہوں نے کہا جماعتی تشخص سے بالا تر ہوکرتحریک آزادی جموں کشمیر کے نام سے مہم چلائے گئے اور تمام دینی و سیاسی جماعتوں ایک ایک ساتھ ملایا جائے گا انہوں نے 2017ء کو کشمیریوں کا سال قرار دے دیا ۔جموں کشمیر کے ایک ناموار صحافی سے ملاقات کا موقع ملا تو انہوں نے بتایا کہ حکومت پاکستان نے جماعة الدعوة کے مقابلے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا ۔آج ہر کشمیری کی زبان پر حافظ سعید کا نام ہے تو میں نے پوچھا اسکے پیچھے وجہ کیا ہے تو اانہوں نے بتایا کہ یہ وہ واحد شخص ہے جو پاکستان میں کشمیر یوں کے پیغام کو ملک کے کونے کونے میں پہنچا رہا ہے ۔اس شخص کی دعوت پر نواب زادہ شاہ زین بگٹی چیئرمین جمہوری پارٹی نے 50ہزار کارکنان کے سمیت تحریک آزادی جموں کشمیرمیں شامل ہونے کا اعلان کردیا جو بھارت کو ناقابل برداشت ہے۔