تحریر : بائو اصغر علی محترم و معزز قارئین جموں و کشمیر کو نظر کو کسوٹی پہ دیکھتے ہیں تو یہ حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے کہ یہاں کیسا ظلم و ستم ہو رہا ہے ویسے تو کشمیر ہو یا فلسطین، افغانستان، یا برما، شام ہو یاپھر عراق ہر جگہ مسلمانوں کے خون سے دریا بہا ئے جا رہے ہیں، جموں وکشمیر ظلم و ستم کی ایسی نظر بن چکا ہے جہا ں کی مٹی کا کو ئی ایسا ٹکڑا نہیں جس شہید کا خون شامل نہ ہو،وہاں کوئی ندی نالہ ایسا نہیں بہتا جس میں کشمیری مسلمانوں کا خون نہ بہتا ہو ،وادی کا کوئی ایسا گھر نہیں جس میں کوئی مسلمان شہید نہ ہوا ہواور کوئی ایسا شخص زندہ نہیں جو غاصب فوج کے تشدد کا شکار نہ ہوا ہو ،بچوں کی قربانیاں دیکھیں تو واقعہ کربلا یاد آتا ہے۔
ہندو کے تمام تر ظلم اور درندگی کے باوجود کشمیری مسلمان آج بھی یک زبان ،یک جان ہو کر سبز ہلالی پرچم ہاتھو ں میں لیکر پاکستان زندہ باد کے کے نعرے لگا رہے ہیں پیلٹس اور گولیوں کا جواب پتھر سے دیتے ہیں نوجوان سڑکوں پر ہیں ان کی مائیں بہنیں جو کہ ہماری بھی مائیں بہنیں ہیں ان کی پشت پر ہیں اور طالبات بھی کتابیں پھینک کر سنگ بازوں کے سڑکوں پر ہیں ،ہندو کا منحوس وجود کسی قیمت جنت نظیر جمو ںوکشمیر میں قبول نہیں،جموں و کشمیر کے مسلمانوں نے اپنے جذبوں سے آزادی کی ایسی تحریک برپا رکھی ہے جو کہ دنیا کی تاریخ میں شائد اس کی کوئی مثال ملنا مشکل ہو جائے ،کشمیری مسلمانوں نے تو استقامت کی نئی نئی داستانیں رقم کر دیں،کشمیری عوام کوئی جنگ پسند قوم نہیں ہے، بلکہ یہ بھارت ہے جس نے 1947 میں جموں کشمیر میں اپنی فوجیں اتار کر ایک نہتی قوم کو جبری طور اپنا غلام بنایا ہے جس کے نتیجے میں آج تک 6لاکھ انسانی زندگیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے۔
جموں وکشمیر کو امن کے ساتھ جوڑ کر تاریخی حقائق کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ، یہ بھارت کا ہی فوجی قبضہ ہے جس نے یہاں کے امن کو غارت کردیا ہے اور جب تک یہ غیر قانونی، غیر اخلاقی اور غیر انسانی قبضہ جاری رہے گا جموں وکشمیر میں کبھی بھی پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا ،بھارتی فوجیں بڑے پیمانے پر کشمیریوں کے انسانی حقوق پامال کررہی ہیںبھارت نے ریاستی دہشت گردی کے ذریعے وادی کو ایک فوجی چھاونی میں تبدیل کیاہواہے کشمیریوں کی آزادی کی تحریک کو دبانے کے لیے نت نئے ہتھکنڈے استعمال ہورہے ہیں، مگر کشمیر ی مسلمان کبھی بھی بھارت کے ظلم وجبر کے آگے سرینڈر نہیں کریں گے اور وہ اپنی مبنی بر حق جدوجہد کو ہر قیمت اور ہر صورت میں جاری وساری رکھے ہوے ہیں۔
کشمیری میں فوجی دستوں اور ریاستی فورسز کو نام نہاد قوانین کے ذریعے کشمیریوں کو غائب کرنے اور قتل کرنے کے لا ئسنس کے ساتھ ساتھ کشمیریوں کی عزت نفس مجروح کرنے اور چادر و چار دیواری کا تقدس پا مال کرنے کے اختیارات بھی دیئے گئے ہیں ،کشمیری مسلمان اس دن کی امید میں بھارتی فو جی اور ثقافتی یلغار کا جرات مندی سے مقابلہ کر رہے ہیں جس دن کشمیر کی حسین وادیاں ان کے ساتھ ملّی اور قومی نغموں میں اپنے سریلے اور رسیلے راگ شامل کر رہی ہونگی۔
سوال یہ اٹھتا ہے کہ پوری دنیا میں مسلم قوم کو ظلم و ستم کا نشانہ کیو ں بنایا جارہا ہے ،کبھی کشمیرمیں تو کبھی فلسطین میں کبھی افغانستان، برما، شام، عراق میں اور اب ہم تمام مسلم قوم کو ان سنگین حالات میں بیدار ہونے کی اشد ضرورت ہے اگراس سنگین حالات کا ادراک نہ کیا گیا،اب ہم بیدار نہ ہوے تو پھر یقینا مسلم امت خسارے اور گھاٹے کا سودا کرے گی،اور ایسا خدا راہ کبھی نہ ہونے دینا اب تمام مسلمان ایک ہو جائو ں پھر کوئی غیر مذب قوت مسلم قوم کا کچھ نہیں بھگاڑ سکے گی اس میں ہر مسلم ممالک کے حکمرانوں کو بھی ایک ہو کر جدوجہد کرنی ہو گی، جتنا مسلمان بہادر اور طاقتور ہے اتنا کوئی ہور ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ جتنی طاقت اور بہادری اللہ پاک نے مسلمان کو بخشی ہے کسی غیر مسلم کو نہیں بخشی۔