تحریر : یاسر رفیق 5 فروری یومِ یکجہتی کشمیر ہے دنیا بھر کے کشمیری اور پاکستانی اس عزم کے ساتھ یہ دن مناتے ہیں کہ بہت جلد وہ کشمیر کی آزادی کا سورج دیکھیں گے لیکن مسئلہ کشمیر 1947 سے لے کر آج تک حل طلب ہے اور جوں کاتوں موجود ہے ہم ہر فورم پر ہر جلسے میں کشمیر آزاد کر لیتے ہیں اور یوں ہماری سیاسی دوکانداری چمک جاتی ہے ہم بلند و بانگ دعوے کرتے ہیں لیکن عملاً کچھ نہیں ہوتا۔
آج مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت کی بے بہا داستانیں رقم کی جا رہی ہیں لیکن عالمی ٹھیکیدار خاموش ہیں بچے سے لے کر بوڑھے تک سب بھارتی فوجی کتوں کے ظلم سہہ رہے ہیں لیکن عالمی ٹھیکیدار نام نہاد جمہوری ملک سے تحقیقات نہیں کر سکتے یہ عالمی ٹھیکیدار نام نہاد جمہوری ملک کی ہاں میں ہاں ملا رہے ہیں ایسا کیوں ہے آزادی کشمیریوں کا حق ہے اور یہ حق نہ دبایا جا سکتا ہے نہ چھینا جا سکتا ہے۔
جوان اولاد ایک گھر کا قیمتی سرمایہ ہوتی ہے لیکن کشمیری مائیں اپنے جوان لخت جگر آزادی حاصل کرنے کے لیے قربان کر رہی ہیں۔آزادی کی تحریک میں اب تک 1 لاکھ سے زیادہ کشمیری اپنی جانوں کہ نذر انہ دے چکے ہیں۔ عورتیں بیوہ، بچے یتیم،اور ہزاروں عورتیں اپنی عزت وآبرو لٹا چکی ہیں۔ مگر بھارت کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ بنائے بیٹھا ہے۔
Pakistani Flags Waved in Kashmir
اٹوٹ انگ کہنے والو سری نگر میں ہر احتجاج اور جلوس میں کیوں پاکستانی پرچم لہرائے جا رہے ہیں اس کی وجہ کہ ہر کشمیری نام نہاد بھارت سے نفرت کرتا ہے ہر کشمیری آزادی چاہتاہے۔ سوشل میڈیا پر بھی کشمیری یہی کہتے ہیں کہ ہمیں آزادی چاہئیے اس کے بعد ہم کوئی اور فیصلہ کریں گے۔
بھارتی فوج کی تعداد 7لاکھ کے لگ بھگ ہے جو آج بھی کشمیر میں کشمیری عوام پر مظالم ڈھانے میں مصروفِ عمل ہیں۔آج کشمیر کاانگ انگ جل رہا ہے۔نام نہاد بھارت مقبوضہ کشمیر کی تحریک آزادی کو ہر طرح سے دبانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
کشمیریوں کو مناسب روز گارکی عدم فراہمی بھارتی حکومت کا ایک منفی پراپیگنڈہ ہے تاکہ کشمیریوں کے پاس ایسے وسائل ہی نہ ہوں جس سے وہ اپنے حقوق کی جنگ لڑ سکیں۔
پورے کشمیر میں لوگوں کو زندگی کی بنیادی وسائل بھی حاصل نہیں، معاشی مسائل میں جکڑی کشمیری بے بس قوم بھارتی غنڈوں کے خلاف آواز اٹھارہی ہے۔ کشمیر میں بھارتی فوج نے انسانی حقوق کی پامالی کے ساتھ ساتھ اخلاقیات کی تمام حدیں بھی کر اس کر لیں ہیں۔
Indian Atrocities in Kashmir
مقبوضہ کشمیر میں بے روز گاری کی حد یہاں تک ہے کہ تعلیم یافتہ تقریباً 2لاکھ افراد بے روز گاری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، جبکہ تقریباًچھ لاکھ کے قریب ہنر مند افراد بے روز گاری کی زندگی گزاررہے ہیں۔ اس حساب سے تقریباً ہر چھٹا کشمیری بے روزگار ہے۔
نام نہاد بھارت نے افضل گورو کو پھانسی دی کہ تحریک آزادی کمزور ہو لیکن افضل گورو کا بیٹا غالب گورو سچ کہنے سے باز نہ آیا اس نے کیا کہا 20جنوری 2016کو بی بی سی کے نمائندے نے سری نگر مقبوضہ کشمیر میں افضل گورو کے بیٹے غالب گورو سے انٹرویو لیا غالب گورونے جب یہ کہا کہ وہ ڈاکٹر بننا چاہتا ہے تو نمائندے نے سوال کیا کہ وہ صرف ڈاکٹر ہی کیوں بننا چاہتا ہے۔
سپورٹس کی طرف کیوں نہیں جانا چاہتا تو غالب گورو نے جواب دیا کہ انڈین ہمیں کہتے ہیں کہ ہم کشمیری لوگ دہشتگرد ہیں لہذا ہمیں کسی دوسرے شعبے میں نہیں جانےدیا جاتا اور ہمیں پاس صرف ایک ہی راستہ باقی بچتا ہے اور وہ راستہ تعلیم کا ہے۔
غالب گورو کی یہ بات مقبوضہ کشمیر کی بھارت نواز حکومت کے منہ پر تمانچہ ہے یہ بھارت نواز حکومت آج تک مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو کوئی حقوق نہ دلا سکی اور بھارت کی نام نہاد جمہوریت ہمیشہ سے کشمیریوں پر ظلم و ستم کرتی آئی ہے لیکن یہ ظلم وستم کشمیریوں کی تحریک آزادی کا راستہ کبھی نہیں روک پائے گا۔
میری یہ تحریر نام نہاد بھارتی۔ حکومت اور عالمی ٹھیکیداروں سے ایک احتجاج ہے کہ خدا کے واسطے کشمیر پر توجہ دو کشمیریوں کو آزادی دو کیونکہ کشمیر جل رہا ہے۔