کشمیر کا الیکشن سارے ملک کو حیران کر گیا

Election

Election

تحریر : انجینئر افتخار چودھری
کشمیریوں سے جتنا تعلق میرا ہے کم کم ہی دیگر کا ہوگا۔بڑی قوم پرست قوم ہے۔ایک کشمیری گھر سے باہر نکلا تو سارے کشمیر خالی کر گیا۔پاکستانی تاریخ کے سب سے بڑے پروموٹرز جنہوں نے سعودی عرب میں کشمیریوں کے لئے دروازے کھولے ایم ایم خان کا تعلق بھی اس وادی ء بے نظیر سے ہے۔مجھے لندن میں مقیم ایک حج کے کام سے منسلک کشمیری ملا اس نے کہا کہ کشمیری نے اللہ سے دعا کی کہ مجھے جنگل بیابان میں اگر ہاتھ پائوں باندھ کے بھی پھینکا تو میں دانتوں سے رسی کاٹ کے اس جنگل میں تیری ہی رسیوں کی مدد سے لکڑیاں کاٹ کے کام چلا لوں گا۔انتہائی محنتی اور دلیر لوگ کبھی کہا جاتا تھا تپسی تے ٹھس کرسی مگر آج جب وہ تپے تو دنیا کی سب سے بڑی مکروہ جمہوریت کے منہ سے شرافت کا نقاب نوچ کر بتا دیا کہ ہم ہیں ایک زندہ و پائیندہ قوم،دلیر اور بہادر قوم۔

میں جب اپنے دوستوں کی لسٹ پر نظر دوڑاتا ہوں تو نسیم محمود رفیق عارف،اشفاق سیٹھی،شبیر گجر،راجہ اکرم،چودھری اسمعیل،مطلوب انقلابی،جاوید بڈھانوی،اشفاق ظفر،نسیم محمود(یوسف نسیم ایدووکیٹ کے والد)، اشفاق خان راجہ زرین سردار اقبال عبدالطیف عباسی،توصیف عباسی، سردار اعظم غرض کون کون سے گنج گراں مایاں اس قوم سے میرے نام ہوئے صحافت کے درخشندہ ستاروں کی کیا بات کروں عامر محبوب امتیاز بٹ خالد گردیزی افضل بٹ بشیر جعفری ،افتخار مغل یہ نگینے لوگ کچھ زمین پر روشنیاں بکھیرتے نظر آتے ہیں کچھ زیر زمین ہیں جو جگنوئوں کو ہمارے پاس سندیسہ بھیج کر تا ابد زندہ ہیں۔زندہ رہا تو حساب دوستاں چکائوں گا۔

اب اس سر زمین کا احوال لکھتے ہوئے مجھے کہنا پڑتا ہے کہ ایک لکیر جو عارضی ہے اور انشا اللہ جلد آزادی کشمیر ہو گی تو اس پار کے لوگ بھی اس پار والوں سے اس طرح ملیں گے جیسے چاک دامن چاک سینوں سے۔الیکشن ہو گیا ابھی فتح کے جشن جاری ہیں۔نون لیگ کو اس جیت سے اتنی خوشی ملی ہے کہ جناب وزیر اعظم جو چل نہیں سکتے تھے وہ دوڑ کر مظفر آباد پہنچے ہیں۔دوستو! کسی نون لیگئے بھائی سے روک کر پوچھیں اگر رئیس کفل گڑھی ہوتا تو میں پوچھ لیتا کہ اتنا رزلٹ متوقع تھا؟ہاں اس بات کو مد نظر رکھیں کہ ہارنے والی پارٹیوں نے اس نتیجے کو خوش دلی سے قبول کیا ہے۔حتی کے جو سب سے زیادہ متآثر ہوئے میری مراد پیپلز پارٹی سے ہے ان کے قائد بلاول نے بھی نتیجے کو قبول کیا ہے۔نیا کشمیر بنانے والے تو پہلے دن ہی نتائیج کو قبول کر چکے ہیں۔لیڈران نے تو نتیجہ قبول کر لیا ہے مگر زمین پر جنہیں شکست ہوئی ہے وہ جز بز ہیں۔

PTI

PTI

میں زیادہ تفصیل میں نہیں جانا چاہتا اتنا بتا دیتا ہوں کہ کہ کشمیر کے الیکشن کو پاکستانی سیاسی پارٹیوں نے سنجیدہ لیا ہی نہیں۔قائد تحریک انصاف نے تو کمپیئن کو بہت تھوڑا وقت دیا خود پیپلز پارٹی نے اس طرح انتحابی دنگل میں حصہ نہیں لیا جس طرح گزشتہ انتحابات میں سر گرمی دکھائی تھی۔البتہ نون لیگ نے اسے ایک چیلینج سمجھ کر الیکشن لڑا ان کی سٹریٹجی تھی کہ ہم کسی نہ کسی طرح اس انتحاب کو جیتیں اور اداروں کے علاوہ دنیا کو بتائیں کہ لوگ ہمارے ساتھ ہیں ہماری حکومت کو پانامہ لیکس کی وجہ سے خوامخواہ ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔اسلام آباد کا خوبصورت موسم اپنے اندر ایک نئی ہلچل سموئے ہوئے ہے اور یہاں افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ اگست کا مہینہ چل چلائو کا مہینہ ہے اس میں حکومت پیا گھر جا سکتی ہے ۔نواز شریف صاحب کا سنا ہے الوداعی تقریریں بھی ریکارڈ کرا رہے ہیں۔میاں صاحب نے پچھلی حکومت کا تختہ الٹنے سے پہلے سعودی عرب امریکہ اور متحدہ عرب امارات کا دورہ کر کے اپنے لئے پیش بندی کر گئے تھے جو ان کے کام آئی۔

تحریک انصاف کی جانب سے لانگ مارچ جو اگست کے پہلے ہفتے میں ہو رہے ہیں جو نکلے گا تو پشاور سے اکیلے ہی لیکن جوں جوں آگے بڑھے کا یہ ایک کارواں بن جائے گا جو اس حکومت کے خاتمے کا سبب بنے گا؟گرچہ میں نے اپنے دو ماہ پرانے کالم میں لکھا تھا کہ اس قوم کی اکثریت کو کسی پانامہ سے دلچسپی نہیں ہے۔لوگ دال روٹی میں لگے ہوئے ہیں جس غریب طبقے کی بات کی جاتی ہے وہ بہت مصروف ہے اسے اس سے کوئی غرض نہیں کہ یہ سب کچھ اس کے لئے ہو رہا ہے۔لیکن سچ تو یہ ہے کہ اکثریت کبھی تبدیلی نہیں لاتی یہ چند لوگ ہی ہوتے ہیں جو سڑکوں پر نکلتے ہیں۔ایوب خان کے خلاف بھی تحریک چلی تو اسکولوں کالجوں کو چھٹی کروا کے رونقیں لگتی تھیں۔اس کے بعد کی تحریکیں بھی چند من چلے چلا گئے تحریک ختم نبوت میں بھی اکثریت خاموش رہی۔پی این اے کی موومنٹ دیکھ لیں یا تازہ ترین لائیرز موومنٹ ان تحریکوں میں میڈیا سر فہرست رہا۔میرا کہنے کا مقصد ہے کہ نون لیگ کا دور رخصتی شروع ہے۔

آزاد کشمیر میں جس خاموش انداز سے اکثریت ان کی جھولی میں ڈال دی گئی مجھے ایم ایم اے کی خوشبختی کا زمانہ یاد آ گیا ہے جو ٢٠٠٢ میں آیا تھا آپ نے دیکھا کہ اسی ایم ایم اے جنرل مشرف کو ان دنوں سہارا دیا جب جنرل مشرف کی حکومت صوبہ سرحد کی حکومت کے استعفے سے جا سکتی تھی۔نون لیگ نے جس طرح آر اوز کی مدد سے فتح حاصل کی۔اس سے پیپلز پارٹی کو ایک سبق ضرور مل گیا ہو گا کہ کل جب آپ جمہوریت کو سہارا دے رہے تھے پارلیمنٹ کی بالا دستی کی بات کر رہے تھے تو ایک شخص چور چور کا شور مچا رہا تھا اور اتفاق سے اس نے چار حلقوں میں چور پکڑ بھی لئے تھے۔اب یہاں بات آئی ہے۔

PPP

PPP

پیپلز پارٹی کی جراء ت دلیری اور بہادری کی۔مجھے سو فی صد یقین ہے کہ نکیال میں بڑا ڈاکہ پڑا ہے پارٹی اب ثابت کرے کہ ان کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔مجھے پیپلز پارٹی کے ان مخلص اور ایمان دار ورکروں سے صرف یہ کہنا ہے کہ بھٹو کے نواسے کو یہ چیلینج دیں کہ وہ اسلام آباد میں دھرنا دے اور ١٢٦ نہیں ٢٦ دن بیٹھ کے دکھائے بارش میں سردی میں اور چار حلقے کھلوائے اور دودھ کا دودھ پانی کا پانی الگ کر کے دکھائے۔یہ انتحابات کوئی سستے نہ تھے ادھر جس حلقے میں رہائش ہے یہاں جناب پوٹھی اور یوسف نسیم نے نوٹوں کی بوریاں کھول کر تیسری اور چوتھی پوزیشن لی۔نون والوں کے کم پیسے خرچ ہوئے اس لئے کہ سرکار کے سامنے ان حلقوں کے ایم این اے اور ایم پی اے اچھے نتائج کے ذمہ دار تھے۔

ہمیں تحریک انصاف والوں کو خوشی اس بات کی ہے کہ اللہ کا شکر ہے پیپلز پارٹی والوں کو بھی رائے ونڈی جمہوریت کا مزہ چکھنا پڑ گیا ہے۔ہاں البتہ کاکے نے میرے کان میں کہا ہے کہ ان بیچاروں کے سودے لندن میں ہو چکے ہیں۔انہوں نے قسمیں کھائی ہوئی ہیں کہ پانچ سال تمہارے پانچ ہمارے۔تم لوٹو ہم چپ ہم ،ٹھگیں تو تم خاموش۔اگر ایسا ہے تو اے سچے اور پیارے جیالو کیوں زندگی کے قیمتی اور خوبصورت دن ضائع کرتے ہو۔آئو عمران خان کے ساتھ۔دو ساتھ بیرسٹر کا۔اگر وہ اچھا نہیں لگتا کوئی اور چن لینا مگر آخر عمر میں جب شوگر بھی ہڈیوں کو چاٹ رہی ہے میری مراد برادر مطلوب سے ہے اور جاوید بڈھانوی سے۔

خاص طور پر عبدالرحمن بھٹو حاجی بشیر ضمیر بجاڑ ،محبوب سعید،چودھری محفوظ کے مطلوب و مقصود برادر انقلابی نے ایک بار جدہ میں مجھے کہا تھا کہ آپ پی ٹی آئی میں کیوں چلے گئے ؟میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ آپ نے جس بھٹو کے نعرے کے لئے جوانی برباد کی اس کے نام کی دکان چمکانے والوں کا کیوں سہارا بنے ہوئے ہیں؟ ڈلیاں بیراں دا اجے وی کج نئیں گیا۔لگتا ہے ایک وقت آئے گا یہ سارے دوست جاوید بڈ ھانوی اشفاق ظفر مطلوب انقلابی لطیف اکبر کوہالہ پل پر اکٹھے ہو کر پیر زادہ قاسم کا شعر گنگنا رہے ہوں گے
تمام عمر عجب وضح داریوں میں کٹی اسے عزیز رکھا جو ہمارا تھا بھی نہیں
٢٠١٦ کا الیکشن حیرانگیوں کا مجموعہ الیکشن ہے۔ذرا صبر اور تھوڑا انتظار

Iftikhar Chaudhry

Iftikhar Chaudhry

تحریر : انجینئر افتخار چودھری