دنیا میں حریت سے بڑا کوئی جذبہ نہیں ہوتاجو موت کے خوف سے بھی ماند نہیں پڑتا ۔آزادی کی قیمت پوچھنی ہے تو زندان میں پڑے ہوئے اسیران سے پوچھیے جو آزادی کی ایک سحر کو دیکھنے کے لیے اپنی جان بھی قربان کرنے کو تیار ہوتے ہیں۔کشمیریوں نے تحریک آزادی کے لیے بے مثال جدوجہد اور قربانیاں دی ہیں جس کی انسانی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ بھارت نے اپنے آئین میں ترمیم کی اور کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کرتے ہوئے اس کی خود مختاری کو ہڑپ کر لیا ۔حالانکہ مقبوضہ کشمیر کی ہائیکورٹ یہ فیصلہ دے چکی ہے بھارتی آئین کی دفعہ 370 اور 35کو کوئی ختم یا تبدیل نہیں کر سکتا ہے اور اگر اس میں کوئی ترمیم کرنی بھی ہو تو اس کے لیے مقبوضہ کشمیر کی اسمبلی کی رضا مندی ضروری ہو گی۔ اس پر بھارتی سپریم کورٹ بھی اپنی رولنگ دے چکی ہے۔ پاکستان کو چاہئے کہ کشمیریوں کے حق میں آواز کو بھرپور انداز میں اٹھائے اور اس مقصد کے لیے تجربہ کار افراد کو آگے لایا جائے۔
آج بھارت اپنے لاکھوں شہریوں کو کشمیر بھیج رہا ہے اور کشمیر کی انتظامیہ سے کہہ رکھا ہے کہ دو تین ہفتوں میں ان کی رجسٹریشن مکمل کی جائے اور اگر یہ وہاں جائیداد خریدنا چاہیں تو بھی انہیں ہر ممکن سہولت دی جائے۔مقبوضہ جموںو کشمیر میں بھارتی فوج کے 546 دنوں سے زائد جاری فوجی محاصرے کے دوران متعدد خواتین سمیت300 سے زیادہ کشمیریوں کو شہید کر دیا گیا ہے۔ بھارتی حکومت نے05 اگست2019 ء کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی تب سے مسلسل فوجی محاصرے میں کشمیری عوام کی روز مرہ کی زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ فوجی محاصرے کے18 ماہ مکمل ہو گئے ہیں۔ بیشتر کو فوج نے جعلی مقابلوں یا دوران حراست شہید کیا۔16 خواتین بیوہ اور 38 بچے یتیم ہوگئے۔ پرامن مظاہرین پر بھارتی فوج طاقت کا استعمال کر رہی ہے۔ گولیوں، چھروں اور آنسو گیس کی شیلنگ سے 1ہزار،701 افراد شدید زخمی ہوئے اس دوران 993 مکانات اور عمارتی ڈھانچوں کو نقصان پہنچا۔ بھارتی فوجی کارروائیوں میں 14ہزار،489 افراد کو گرفتار کیا گیا۔100 سے زائد خواتین سے بدتمیزی کی گئی۔ دراصل مقبوضہ کشمیر میں قتل عام اور گرفتاریوں کا نیا سلسلہ بھارتی عہدیداروں کی بوکھلاہٹ اور مایوسی کی واضح نشانی کو ظاہر کرتا ہے ، بھارتی اقدامات سے کشمیر میںبڑے پیمانے پر نسل کشی کا خطرہ ہے۔
تنازعہ کشمیر کو مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان کی طرز پر جلد از جلد حل کیا جائے۔غیرقانونی طورپربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میںبھارتی فوجیوں نے جنوبی کشمیر میں محاصروںاورتلاشی کارروائیوں اور گھروں پرچھاپوں کے دوران کشمیری نوجوانوں کو جھوٹے الزامات لگاکرگرفتارکرنے کا سلسلہ جاری ہے اور وہ ان کو انٹروگیشن سینٹروں میں اٹھا کر لے جا رہے ہیں۔ بھارتی فوج اور پولیس جنوبی کشمیر میں خوف ودہشت پھیلانے اور لوگوں کے جذبہ آزادی کو کمزور کرنے کے لئے محاصروںاورتلاشی کارروائیوں اور گھروں پرچھاپوں کے دوران کشمیری نوجوانوں کو جھوٹے الزامات لگاکرگرفتارکرنے کا سلسلہ جاری ہے اور وہ ان کو انٹروگیشن سینٹروں میں اٹھا کر لے جا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میںبھارتی فوجیوں کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کو روکنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بھارت اور پاکستان پر زوردیا ہے کہ وہ خطے میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کے لئے تنازعہ کشمیرکو بات چیت کے ذریعے حل کریں۔73 سال پرانے تنازعہ کشمیر کو حل کرے جو ابھی تک اس کی میز پر موجودہے۔
۔بھارت کے ظالمانہ ہتھکنڈوں سے تنازعہ کشمیر کی حقیقت تبدیل نہیں ہوسکتی۔ بھارت پر زور دیا کہ وہ کشمیرکے بارے میں اپنی ظالمانہ پالیسی ترک کرے اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دے کر تنازعہ کشمیرکو حل کرے۔ کشمیری شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔بھارتی فوجی مقبوضہ جموںو کشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لئے کشمیریوں کی نسل کشی کررہے ہیں۔ تاریخ کے طویل ترین فوجی محاصرے کے باوجود حریت پسند قیادت اور عوام کا مشن آزادی جاری ہے۔ بھارت کشمیریوں کے خلاف اعلان جنگ کرچکا ہے اورہزاروں کشمیری نوجوانوں کو عقوبت خانوں میں ڈالا گیا ہے جب کہ پورا مقبوضہ جموںو کشمیر ایک جیل کا منظر پیش کررہا ہے۔ تنازعہ کشمیرکا واحد حل اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عملدرآمد ہے اوراس تنازعے کا حل ہی جنوبی ایشیامیں پائیدار امن کا ضامن ہے۔ یہ اقتباسات معروف سیرت نگار،کالم نگار ،مصنف نسیم الحق زاہدی کی تیسری کتاب “کشمیر پاکستان کی شہ رگ “میںسے ہیں
۔نسیم الحق زاہدی کا شمار پاکستان میں نظریاتی اور بامقصد لکھنے والوں میں ہوتا ہے ،مصنف کی اس سے قبل دو سیرت النبیۖ پر کتب شائع ہوچکی ہیں ۔مصنف نے “کشمیر پاکستان کی شہ رگ “لکھ کر مظلوم کشمیریوں کی ترجمانی کا حق ادا کیا ہے ۔نسیم الحق زاہدی نے اپنی تحریروں میں کشمیر یوں کی حق خودارادیت کی جدوجہد اور ان پر ڈھائے جانے والے وحشیانہ اور سنگین مظالم کو اب تک جس جذبے ،محنت ،صلاحیت اور تسلسل سے اجاگر کیا ہے ،کشمیر اور ملت اسلامیہ پاکستان کے نظریاتی ،سیاسی ،ثقافتی اور تاریخی روبط اور تعلقات کے بارے میں عوام الناس کو روشناس کرانے کی جدوجہد جس طرح جاری رکھی ہوئی ہے وہ قابل ستائش اور تعریف ہے ،بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح کے “کشمیر پاکستان کی شہ رگ “کے تاریخی قول اور تحریک پاکستان وتحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے تاریخی مواد اس کتاب میں شامل ہے جس سے ہماری موجودہ ہی نہیں بلکہ آنے والی نسل بھی بھر پور استفادہ کرسکے گی ۔مصنف کی تحریروں میں علم کی گہرائی ،ادب کی جولانی اور تاثیر یکساں طور پر پائی جاتی ہے ،جو سچ بولنے اور لکھنے کی سزائوں سے واقف ہونے کے باوجود سچ لکھنے اور بولنے سے گھبراتے نہیں ہیں۔نسیم الحق زاہدی جیسے باصلاحیت ،نظریاتی اور حوصلہ مند نوجوان قلم کاروں کی غیور قوموں کو اشد ضرورت ہوتی ہے ۔ہم انکے لیے دعاگو ہیں کہ وہ اپنے قلم سے جو جہاد کررہے ہیں اللہ تعالیٰ اسے قبول فرمائے اور انکو صحت وعافیت اور ہمت واستقلال سے مالا مال فرمائے تاکہ یہ کار خیر جاری رہے آمین ۔نوجوان لکھنے والوں کے لیے مصنف کی کتاب مشعل راہ ہے کتاب کے حصول کے لیے مصنف سے 0302-5275073پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔