کشمیر میں ہندو انتہا پسندی

Pulwama Attack

Pulwama Attack

تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید

قیامِ پاکستان سے آج تک ہندوستان کا انتہا پسند ہندو ،پاکستان کے وجودکا شدید مخالف رہا ہے۔جو میرے وطن کی تباہی کے خواب دیکھتا رہا ہے ۔جس کی جارحیت اور ہمار ے لوگوں کی نفرتوں نے مشرقی پاکستان کو میرے وطن سے کٹوا کربر صغیر میں ہمارے لئے نفرتوں کے پہاڑ کھڑے کروا دیئے ہیں ۔کشمیر جو پاکستا ن کا نہ ٹو ٹنے والا حصہ تھا۔جس کے تمام راستے پاکستان سے ہی جاتے تھے۔جو پاکستان کی شہ رگ ہے ۔جس کو ہمارے ازلی دشمن کی جھولی میں ڈالنے کی کوشش یہاں سے بھا گنے والے انگر یزوں نے کر کے اس پرُ امن خطے کو آگ اور خون کے دریا میں بدل کے دور بیٹھ مسکرا رہے ہیں۔کشمیر کی جنت نظیر وادی کو ہندوستان کی گود میں ڈلوانے ولا ایک وہ بد معاش طبقہ بھی ہے، جس کی اکثریت کشمیر کی بعض تحصیلوں میں اہلِ ایمان کے ساتھ آزادی کے وقت بسی ہوئی تھی اور جو حکومت برطانیہ سے در پردہ سازشوں میں مشغول تھا اورجوبرٹش گورنمنٹ کا 1857کی جنگِ آزاد ی کے وقت سب سے بڑاوفادار تھا اور آج تک ان کا لاڈلا چلا آ رہا ہے۔ میرا اشارا پاکستان کے سب سے بڑے مخالف اور دشمن نام نہاد، پاکستانی قادیانی، ٹولہِ سے ہے۔ یہ طبقہ پاکستان کے لئے یہودیوں سے بھی زیادہ خطرناک اور بڑا دشمنِ پاکستان ہے اور یہ ہندو توا کا ازلی دوست چلا آتا ہے۔

ہندوستان پاکستان کو نیچا دکھانے کے لئے ہر چند سالوں کے بعدکوئی نئی ڈرامے بازی کرتا رہتا ہے۔پھر ان کاروائیوں پر بدلہ لے نے کی بھی گیدڑ بھپکیاں دیتا رہتا ہے۔ جن کی وجہ سے ان کے اپنے لوگ ان کی کارستانیوں کا پول کھولتے رہتے ہیں اورپلوامہ حملے پر ہندوستانی سپُریم کورٹ کے ایک ریٹائر ڈجج، جسٹس مر کنڈے کانجو نے ہندوستانی میڈیا پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پلوامہ واقعہ پربدلے کا شور مچانے والے یاد یرکھیں کہ پاکستان ایک نیو کلئیر طاقت ہے، کوئی مذاق نہیں ہین!اس وقت پاکستان کی فوج بالکل تیارہے ۔لہٰذ کوئی سرپرائز نہیں دیا جا سکتا ہے۔لائن آف کنٹرول کراس تو کریں جم کرر دِ عمل(سامنے) آجائے گا! ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہندوستانی رہنماؤں کی نا اہلی اور بیوقوفیوں کا ہی نتیجہ ہے کہ آج تمام کشمیری عوام ہندوستان کی مخالفت میں کھڑے ہیں۔

آج کشمیریوں کی اکثریت ہتھیار اٹھانے والوں کے حق میں ہے!ہندستان معصو م کشمیریوں کو مار کر پر امن شہریوں کو بھی تشدد پر اکسا رہا ہے۔یہ بات بھی ذہن میں رہنی چاہئے کہ ہندوستان کے سرجیکل حملوں کے دعووں کی کوئی حقیقت نہیں ہے ۔کیونکہ ہندوستان سر جیکل اسٹرائیک کر ہی نہیں پائے گا۔ان کے علاوہ بھی ہندوستان کے اہم لوگ ہندوستان کی ہاں میں ہاں ملانے سے گریزاں ہیں۔البتہ چھوٹے ذہن کے لوگ مودی کی حمایت میں کھڑے ہیں۔

یوروپی پالیمنٹ میں بھی اب کی مرتبہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتِ حال کو اس کے اجلاس میں باضابطہ طور پر زیرِ بحث لایا گیا۔انسانی حقوق سے متعلق یوروپی پا ر لیمنٹ کی ذیلی کمیٹی کی جانب سے 2002 کے بعدایک اہم پیشرفت سامنے آئی ہے ۔کہ مسئلہ کشمیر کو یوروپی فورم پر با ضابطہ طور پر زیرِ بحث پہلی مرتبہ لانے کا موقع آیا ہے۔ چیئر مین ذیلی کمیٹی یوروپی یونین نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یوروپی یونین نے اس وقت بھی انسانی حقوق کو زیرِ بحث لانے سے پہلو تہی نہیں کی جب انہیں پیچیدہ سیاسی مسائل کا سامنا تھا۔

مقبوضہ کشمیر کی مشترکہ حریت قیادت،سید علی گیلانی،میر واعظ عمر فاروق، اور محمد یٰسین ملک نے پلومہ پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان کے مختلف علاقوں اور ریاستو ں میں کشمیری طلبہ، تاجروں اور مسافروں پر کئے جانے والے حملے انتہائی تکلیف د ہ ہیں۔ کشمیریوں پر حملے ہندوستان کی حکومت کے ایماء پر کئے جا رہے ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مشترکہ حریت قیادت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہندوستانی شہروں میں کشمیریوں پر تشدد کرنے ، بے عزت کرنے اور ان کی گاڑیوں کو جلانااور،دوکانوں کی لوٹ مار کا بہمانہ عمل کشمیری نوجوانو ں کو مزید بغاوت کے راستے پر گامزن کر دے گا۔کشمیریوں پرحملون کی شدید مذمت کرتے ہوئے یہ بھی کہا گیاکہ کالجوں،یونیورسٹیوں اور دیگر تعلیمی اداروں میں زیرِ تعلیم طلباء و طالبات اور تاجروں، مزدوروں اور مسافروں پر حملوں کا نا ختم ہونے ولا سلسلہ تیزکردیا گیا ہے۔اور یہ سب کچھ پولیس کی موجودگی میں کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کے سابق وزیرِ خارجہ خواجہ آصف کہتے ہیں گذشتہ 70 برسوں میں ہندوستان کی طرف سے اتنی سرحدوں کی خلاف ورزیاں نہیں ہوئیں جتنی گذشتہ سات سالوں میں ہندوستان نے ہمار ی سرحدوں کی خلاف ورزیاں کی ہیں۔دوسری جانب ہندوستان کی جانب سے سعودی وزیرِ خارجہ کو پاکستان کے خلاف بیان پر مجبور کیا گیا تو انہوں نے واضح الفاظ میں کہہ دیا کہ جب اس حملے کے بارے میں پاکستان کے خلاف ثبوت ہی موجود نہیں ہیں تو ہم پاکستان کی مذمت کس طرح کر سکتے ہیں؟

پاکستان کی قومی اسمبلی نے مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ حملے پر ہندوستان کی طرف سے پاکستان پر لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ہندوستانی پروپیگنڈے پر ایک قرار دادِمذمت بھی ہندوستان کے خلاف منظور کرلی گئی ہے۔جو اسپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے پیش کی گئی تھی۔جس میں کہا گیا کہ یہ ایوان پلومہ حملے پر پا کستان کے خلاف ہندوستا نی پر پیگنڈے کی مذمت کرتا ہے۔قرار داد میں کہا گیا کہیہ ایوان ہندوستان کی جانب سے پلوامہ حملے کے فوری بعد پیش کئے جانے والے ردِ عمل کے طور کئے جانے والے پرو پیگنڈ ے کی مذمت کرتا ہے۔تمام سیاسی جماعتوں اور وزیرِ اعظم نے ہندوستان کوبین الاقوامی تحقیقات کی پیش کش کی۔

قرار داد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہندوستان جھوٹے پروپیگنڈے کے ذر یعے اصل مسا ئل سے توجہ ہٹانیانا چاہتاہے۔پاکستان اقوامِ متحدہ کی قرار داوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا پرُ امن حل چاہتا ہے۔
21فروری کو پاکستان کی قومی سلامتی کی کمیٹی نے فیصلہ دیدیا کہ پاک فوج ہندوستا کو جوابی حملے کے لئے تیار رہے اور وزیر اعظم نے بھی پاک فوج کو فیصلہ کن جواب دینے کا اختیار دیدیا ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا پڑوسی ملک الزامات لگانے کے بجائے پاکستان کی تحقیقاتی پیشکش کا مثبت جواب دے۔پاکستان پر پلوامہ حملے کا الزام ہندوستان کا جنگی جنون اور ان کی منفی سوچ قابلِ مذمت ہے۔ہم خطے میں قیام امن کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھاتے رہیں گے۔ پلوامہ حملہ ہندوستان کے اندر ہی مقامی سطح پر پلان کیا گیا تھا۔جو ایک نوجوان کشمیری نے کیا۔اور بارود بھی ہندوستانی ہی استعمال کیا۔تاکہ پاکستا ن کو دنیا بھر میں رسوا جا سکے۔اس وقت بھی وادی میں ہندوانتہا پسندی کھل کر جاری ہے۔

Shabbir Ahmed

Shabbir Ahmed

تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
03333001671
shabbirahmedkarachi@gmail.com