تحریر : حفیظ خٹک کشمیر پر بھارتی قبضے کو 70 سال ہوگئے لیکن ان برسوں میں ایک بار بھی بھارت کشمیر کے معاملے پر سکون نہیں رہا ہے۔قابض بھارتیوں نے مظلوم کشمیریوں پر مظالم کی انتہا تک کے پہاڑ ڈھادیئے ہیں تاہم اس کے باوجود بھارت کشمیر پر قبضہ کرنے کے باوجود بھی اسے بات کا احساس ہے کہہ وہ کشمیر کو دبا کر نہیں رکھ سکے گا اور جلد انہیں اس ضمن میں اپنے خیالات کا اظہار کرنا ہوگااور وہ ایسا وقت آئے گا کہ جب کشمیر بھارت سے الگ ہوکر پاکستان میں شامل ہوجائیگا۔ اکھنڈ بھارت کا خواب دیکھنے والے اک چوتھے درجے کے ہندو سے لے کر اعلی درجے کے ہندو تک ،قیام پاکستان سے لے کر اب تلک رہنے والے تمام طرح کے بھارتی صدور و وزرائے اعظم اپنی تمام تر کاوشوں کے باوجود صرف خواب ہی دیکھتے رہے ہیں۔
اکھنڈ بھارت کبھی نہیں بنے گا ۔ یہ اپنی نوعیت کا اک انوکھا سا خواب ہے اوریہ خواب، خواب ہی رہے گا بلکہ تازہ ترین حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے واضح طور پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ اکھنڈ بھارت کا خواب بھی نہیں رہے گا بھارت تقسیم در تقسیم ہوتے ہوتے ختم ہوکر رہہ جائیگا۔ بھارتی سرکار اپنی تمام تر مکارانامنصوبوں کے تخت ہمیشہ پست ہی رہے گی۔ عالمی سطح کی تمام تر قووتوں کی حمایت حاصل کرنے کے باوجود بھی بھارت کھبی کامیاب نہیں ہوگا۔ وہ وقت بھی دور نہیں کہ جب بھارتی سرکار کو اپنے ملک پر قابو پانا آسان نہیں رہے گا۔ کشمیر سے لے کر بھارت ہی کے دوسرے کونے تلک متعدد علیحدگی پسند تنظیمیں ہیں جو کہ مدتوں سے قربانیاں دیئے جارہی ہیں اور ان قربانیوں کے نتیجے میں ہی بھارتی حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے اور ہوتا چلا جائیگااور دوسری جانب ان مجاہدین کی راہیں ہموار ہوتی جارہی ہیں۔
عالمی سطح پر دیکھا جائے تو یہ خیال واضح ہوتا ہے کہ اقوام متحدہ نے آج تلک بھارت کے ساتھ قیام پاکستان سے اب تلک کشمیر کے مسئلے پر کوئی ٹھوس کاوشیں نہیں کی ہیں۔بھارت اور ان کے پیچھے ان کے حامی سبھی ان معاہدوں کے خلاف ہوگئے ہیں۔تاہم اس کے باوجود بھارت اقوام متحدہ کو اس مسئلے کے حل میں ذرا بھی معاونت فراہم نہیں کرتا رہا ہے۔اسی وجہ سے کشمیر پر ڈھائے جانے والے مظالم بڑھتے رہے ہیں لیکن اس صورتحال میں زیادہ مسائل ان لوگوں کو سامنا کرنا پڑتے ہیں جو کہ مقبوضہ کشمیر میں رہائش پذیر ہوں۔ بھارتی مظالم اپنی تمام تر انتہاﺅں کو عبور کرچکے ہیں تاہم اس کے باوجود بھی انہیں تاحال سکون نہیں ہے۔ 27اکتوبر کو عالمی سطح پر کشمیر یوں کے ساتھ ان کی ہر طرح سے مدد کو بڑھانے کیلئے اور دنیا کی عوام کی اس جانب توجہ دلانے کیلئے یوم سیاہ منایا جاتا ہے ۔کشمیری عوام سمیت پوری قوم اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر مناتی ہے اور اس وقت تک مناتی رہے گی جب تلک انہیں اپنی جدوجہد کے نتیجے میں کامیابی حاصل نہیں ہو جاتی ہے ۔
بھارت آئے روز کشمیر پر اپنی ظالمانہ کاروائیوں میں مصروف عمل رہتا ہے۔ اس ملک کی سرکار کو اس بات کی کوئی فکر نہیں لہذا وہ آئے روز قیدیوں پر مظالم کے ساتھ ہی عام عوام کو بھی قابل مذمت انداز میں اپنے قبضہ کئے ہے۔خواتین کی بے حرمتی ، قیدیوں پر مظالم ڈھانے کے بعد شہید کرنا بچوں اور بڑوں پر ہر طرح کے مظالم ڈھانا اب اس بھارت کے تمام فوجیوں کی عادت ہوگئی ہے۔ تاہم وہ وقت دور نہیں کہ جب کشمیر کی آزادی کا خواب پورا ہوگا اور کشمیری دونوں علاقے یکجا ہو کر شہداءکے قربانیوں کو پورا کرنے کیلئے پاکستان کی تعمیر و ترقی میں بہتر ین انداز میںاپنا کردار اداکریں گے۔ کشمیر کی تاریخ اٹھاکر دیکھا جاسکتا ہے کہ بھارت کی حکومت کس قدر ظلم ڈھا کر اپنا جھنڈا گاڑھے ہوئے ہے اور یہ مظالم کا سلسلہ ہے کہ جو ختم ہوکر ہی نہیں دے رہے ہیںاور ان مظالم پر امریکہ سمیت دیگر سھبی ممالک خاموش تماشائیوں کا کردار ادا کرہے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود کشمیر میں جس طرح کی تحریک جاری ہے اور اب وہ جس مقام پر پہنچ چکی ہے اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر بہت جلد بھارتی سرکار کی موجودگی کو ہٹا کر آزادکشمیر سے آملے گا۔ یہ تحریک آزادی جس انداز میں جاری اور ساری ہے اس سے یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ ہر اک قوم کا اور اس سے بھی بڑھکر اس جدوجہد کا صلہ مل جاتاہے ۔ قیام پاکستان سے اب تلک بھارتی سرکار نے آج تک سکون کا سانس نہیں لیاہے اور نہ ہی وہ لے سکے گا۔تحریک آزادی جس انداز میں موجود ہے اور آگے کی جانب بڑھ رہی ہے بہت جلد آزاد اور خودمختیار ملک پاکستان کا صوبہ بنے گا۔
اس وقت بھی اگر صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو کشمیر کے حوالے سے ہونے والی سرگرمیاں منظم انداز میں آگے کی جانب بڑھ رہی ہیں۔ کشمیریوں کے ساتھ ہی بھارت میں متعدد ممالک و ریاستیں ایسی ہیں کہ جنکی علیحدگی کی کوشوں میں مصروف ہوتی ہیں اور اپنے مخصوص مقاصد کیلئے وہ ممالک سازشوں میں مصروف نظر آتے ہیں ۔بھارتی عوام بھارت میں ہی موجود مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔اور ان مظالم کے باوجود عالمی سطح پر انسانی حقوق کا نام لینے والی اور اسی مقصد کیلئے کام کرنے والے ادارے خاموش ہیں نہیں بالکل سوئے ہوئے ہیں ۔ عالمی سطح پر موجود مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ 56سے زائد اسلامی ممالک ہونے کے باوجود بھی مظلوم مسلمان مظلوم ہی رہتا ہے وہ کوئی احتجاج بھی کرتے ہیں اوردیگر ان کا ساتھ بھی دیتے ہیں لیکن حکمرانوں کو اس حوالے سے عمل قابل مذمت و ندامت ہے۔او آئی سی کے اقدامات قابل مذمت ہیں بحرحال کشمیری آگے کی جانب بڑھ رہے ہیں اور بہت جلدایساوقت آجائیگا کہ بھارت کی حکومت ان پر قابض نہیں رہے اور ازخود ختم ہوجائے گی۔
کشمیری بھی آزاد ہونگے اور ان کے ساتھ ہی سکھوں کو بھی اپنی جدوجہد کو تیز کرنے کا موقع ملے گا۔تاہم یہ واضح طور پر ذہن نشین رہنا چاہئے کہ وہ بھارت جو پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف عمل رہتا ہے اور اس کے ساتھ ہی مسلسل حدود کی خلاف ورزی کرتا ہے ۔اسے اپنے ہر منصوبے میں ہی ناکامی ہوگی۔یہ بھارت ایسے نہیں رہے گا بلکہ جلد ہی متعدد ٹکروں میں منقسم ہوجائے گا۔ حافظ سعید سینکڑوں دنوں سے نظر بند ہے تاہم اس کے باوجود ان کی جماعت ہر طرح سے حالات کا مقابلہ کر رہی ہے۔ کشمیر میں جہاد جاری ہے ۔اور پوری قوم کی یہ دعا ہے کہ کشمیر سمیت جہاں کہیں بھی مسلمان مظلوم ہیں،انہیں ہر حال میں ان مظالم کا مقابلہ کرتے ہوئے آگے بڑھنا ہے اس امید کے ساتھ کہ ایسا وقت جلد آنے والا ہے کہ جب یہ مظالم نہیں رہیں گے۔ ایک دن کا یوم سیاہ منالینے سے جہاں مثبت پہلو ہی سامنے رکھاجاتا ہے وہاں پر یہ پہلو بھی ذہن نشین رہنا چاہئے کہ بھارت کشمیریوں کو شدید ترین مظالم کے بعد انہیں شہید کر دیتاہے تاہم اس کے بدلے کشمیری عوام اپنی جدوجہد میںذرا بھی رکے نہیں بلکہ آزادی کی جنگ میں وہ سبھی اب اور بھی اضافی جذبے کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔اس کو مدنظر رکھتے ہوئے کشمیری کی بھر پور اندازمیں حمایت کی جانی چاہئے ۔ ان کاوشوں کے نتیجے میں ہی انہیں جلد کامیابی نصیب ہوگی۔کشمیر ، اسی صورت میں بن کر رہے گا پاکستان اور ان شاءاللہ یہ وقت جلد آنے والا ہے۔