مسئلہ کشمیر ایک متنازعہ مسئلہ ہے،، جو دو فریق پاکستان اور بھارت کے درمیان مدتوں سے چلا آرہا ہے،یہ تنازعہ ہے کہ حل ہونے کا نام نہیں لے رہا، مقبوضہ کشمیر پر دھوکا دہی ،بدنیتی سے قابض بھارت اِسے اپنا اٹوٹ انگ سمجھتا ہے جبکہ پاکستان اِسے اپنی شہ رگ سے تعبیر کرتا ہے،یہ کشمیر ہی ہے کہ جس کی وجہ سے اب تک پاک بھارت تین جنگیں ہوچکیں ہیں اور چوتھی کے بادل مسلسل گھٹا کا روپ دھارے منڈلا رہے ہیں۔
کشمیر کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان انتہاء کی کشیدگی پائی جاتی ہے،جو ختم ہونے میں نہیں آرہی،بھارت دھونس ،زور زبردستی اور جبر کا رراستہ اختیار کیے ہوئے ہے ،کشمیریوں کو اُن کا حق دینے سے انکاری ہے،جس کا وعدہ وہ اقوام متحدہ میں کرکے آیاتھا،اب بھارتی آئین میں ایک خودساختہ تبدیلی کرکے ایکٹ370 ،35A کی منسوخی سے کشمیر کی خودمختار حیثیت ختم کرکے کشمیر کو سب کے لیے OPEN AREAقرار دے کر مسلمانوں کو اقلیت میں بدلنے کی سوچ لیے، کشمیریوں پر ہر طرح کا ظلم ڈھائے، اُن کو ختم کردینے کی سوچ کے ساتھ زبردستی سے کشمیر کو ہڑپ کرنا چاہتا،ایکٹ35A ،370کی منسوخی اِسی چیزکا پیش خیمہ ہے،یہ الگ بات ہے کہ بھارت کے اِس فیصلے کو نہ کشمیری مانتے ہیں اور نہ ہی اقوام عالم قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،ساری دنیا جانتی ہے کہ بھارت بزور طاقت مسلم اکثریتی علاقے مقبوضہ کشمیر کو اپنے قبضے میں کرنا چاہتا ہے،جس کے لیے آئے روز نت نئے ڈرامے اور مکاریوں کا سہارا لیتا،جس میں صداقت نام کو بھی نہیں ہوتی۔
پاکستان اور پاک آرمی پر بے سروپا الزامات لگانا اُس کا وطیرہ ٹھہرا،اپنے بے بنیاد ،جھوٹے ،پروپیگندہ ڈراموں کے باعث پوری دنیا میں ذلیل ورسواہوا پڑا،مگر پھربھی اپنی ڈھنگ مارنے والی فطرت کے ہاتھوں مجبور ہوئے،پاکستان میں ایل او سی پر شرانگیزی پھیلانے سے باز نہیں آتا،یہ پاکستان کا ہی حوصلہ ہے کہ بھارت کی تمام تر ریشہ دیوانیوں کو صبر سے برداشت کرتا،ظلم سہنے کے باوجود بھی برداشت کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑتا،اب تک بھارت کی طرف سے لگائی گئی آگ میں اگر سرخ انگارے کم ہیں تواُس کی وجہ پاکستان کا خطے میں امن کو برقرار رکھتے ہوئے احتیاط کا دامن تھامے جنگ سے حتی الوسع گریز ہے،پاکستان کمزور ملک نہیںبلکہ اپنا دفاع کرنا بخوبی جانتاہے،جس کا مظاہرہ وہ 27 فروری 2019 ء کو بھی کرکے دکھا چکاہے،جب دشمن نے پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات کی،پاکستان نہیں چاہتاکہ جنونی اور سفاک بھارت کی کسی حماقت یا غلطی کی وجہ سے خطے کا ماحول خراب ہویا جنگ لگے،پاکستان امن چاہتااورخیر اور بھلائی کا خواہشمند اور یہ کہ بھارت کے مقابلے میں ایک ذمہ دارملک ہے، جو خطے کی تمام تر صورتحال کو اچھی طرح سمجھتااور اِس خطے میں لگی آگ کے حتمی انجام سے بخوبی آگاہ،پاکستان سمجھتا ہے کہ پاک بھارت کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات مذاکرات سے اچھے طریقے سے حل ہو،مگر اِس میں سب سے بڑی رکاوٹ بھارت ہے،جو جھوٹا اور مکار ہے۔
مذاکرات یا بات چیت سے ہمیشہ کوسوں دور رہتا،دلائل اور باوقارگفتگو کرنے میںاکثر اُس کا گراف زیرو،پاکستان سے کرکٹ کے علاوہ اکثر وبیشتر ہر میدان میں پٹ ہی جاتا،جس کی وجہ سے بغرض ضرورت مذاکرات کی ٹیبل پر بھی نہیں بیٹھتابلکہ جان چھڑاتایا راہ فرار اختیار کرتا،یہ بھارت کی دوغلی پالیسی ہے کہ وہ دنیا کے سامنے تو مذاکرات کی بات کرتابعدازاںہمارے سامنے مذاکرات سے انکاری ہوجاتا،بھارت کی بارہا مذاکرات سے فرار کی وجہ اُس کی باتوں میں صداقت کا نہ ہوناہے،اُسے پتاہے کہ وہ پاکستان سے دلائل کی بنیاد پر کوئی کیس نہیں جیت سکتااور نہ ہی کشمیر پاسکتا،اِس لیے اُس نے اقوام متحدہ ،سلامتی کونسل کے تمام تر فیصلوں کو ایک طرف ڈالتے اپنی من مرضی کرتے،پاکستان سے کیے اپنے سارے وعدوں اور معائدوں سے بھاگتے کشمیر پر زبردستی کرنے کی ٹھانی ہے،جس پر اُسے دنیا میںہرطرف سے شرمندگی کا سامناہے،کشمیر پر بھارت اپنا قبضہ مستحکم کررہاہے،آئے دن کے ساتھ اُس کی گرفت کشمیر پر مضبوط ہوتی جارہی ہے،وہ وقت گزار رہاہے،تاکہ اپنی حیثیت کو بزور طاقت ایک مرتبہ اپنے حق میں کرلے،بعد میں دیکھا جائے گا،بھارت کی اِن ساری چالوں کو پاکستانی حکومت اور اِس کی فوج اچھے طریقے سے بھانپ چکی ہے،تاہم پھربھی تحمل وبردباری کا راستہ اپنائے پوری دنیا سے کشمیر پر انصاف کروکا مطالبہ کر رہی ہے۔
جو وہ اپنا حق سمجھتی ہے،اِس لیے کہ کشمیری عوام کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں، وادی میں لگتے نعرے،اللہ اکبر کی صدائیںاور ہاتھوں میں پاکستانی پرچم اِس بات کی گواہی ہے کہ کشمیری بھی چاہتے ہیں کہ کشمیر بنے گا پاکستان،یہی وجہ ہے کہ پاکستانی بھی کشمیریوں پر اپنی جان چھڑکتے ہیںاورتکلیف کی اِس گھڑی میںبھی اُن کے ساتھ کھڑے ہیں،ایک ایسے عالم میں جب دنیا کشمیرپرحقائق اور ظلم سے نظریں چرائے منافقانہ رول ادا کررہی ہے،ایک طرف بھارت کی پیٹھ دبارہی ہے ،دوسری طرف مزمت کی سینچریاں مکمل کرنے کی طرف بھی بڑھ چکیں ہیں، کتنے افسوس کی بات ہے کہ دنیا کو کشمیر میںبہتے خون مسلم کا ذراسابھی درد نہیں،اِن کو کشمیریوں کی تکالیف کا تھوڑاسابھی احساس نہیں، نجانے کیا بات ہے کہ اِن کی نظر میں خون مسلم کی معمولی سی بھی اہمیت نہیں،نجانے خون مسلم اِن کی نظروں میں اتنا ارزاں کیوں ہے؟
میرے خیال کے مطابق تو وہ مسلمانوں سے نفرت کرتے ہیں اور انہیں انسان گردانتے ہی نہیں اور یہ کہ دنیامیں یہودی لابی کی حکومت وتائید چاہتے ہیں،دنیاکے کونے کونے میں کفروالحاد کا نظام چاہتے ہیں، مسلمانوں کو اِس اخلاق باختہ،شرم وحیا سے عاری نظام میں رکاوٹ جانتے ہیں،تبھی مسلمانوں کے حق میں نہیں ہیں،پس پردہ مسلمانوں کی نسل کشی چاہتے اور کررہے ہیں،یہ دنیا میں ہر طرف بہتا خون مسلم کی وجہ یقیناًیہی ہے،امریکی صدر ٹرمپ کشمیر میں ثالثی کا کردار نبھانے کے خواہشمند ہیں اور ہماری حکومت کو اِس پر کوئی اعتراض نہیں،کشمیر پر امریکی صدر کو ثالثی کا کردار اداکرنے کاکہناتو وہی بات ہوگی کہ
بیمار ہوئے جس کے سبب اُسی عطار کے لونڈے سے دوالیتے ہیں
اِس سے پہلے کہ کشمیر میں اپنے فوجی اڈے بنانے کے خواہشمند امریکہ ،کشمیر پر پاک بھارت ثالثی کا حصہ بنیں،اِس سے پہلے میری بشمول پاکستانی عوام کی جان چلی جائے،اِس لیے کہ جان چلی جائے ،کوئی نقصان نہیںمگر ایمان چلاجائے تو یہ سراسر گھاٹے کاسودا ہے،جس کی پھر تلافی پاکستان مدتوں نہ کرپائے گااور کچھ نہیں کہاجاسکتاکہ” اب کیاہوت جب چڑیا چُگ جائے کھیت ”والا معاملہ ہی نہ ہوجائے،کشمیر پر دل ودماغ روشن رکھنا ضروری ،ورنہ کشمیر پر گھات لگائے ویری دشمن بڑے ظالم ،ایک ہی وار میں بازی پلٹ جانے کے انتظار میں کھڑے ہیں باہم شیروشکر،پوری دنیا ٹرمپ مودی ملاقات دیکھ چکی اور اِس کے ثمرات بھی۔جوکہنے سے زیادہ دیکھنے سے تعلق رکھتے،جس کو پرکھنے کے بعد آپ کو بخوبی اندازہ ہوجائے گا کہ آج پاکستان کہاں کھڑا ہے۔