بانیء پاکستان حضرت قائداعظم نے فرمایا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ اس فرمان قائد کی روشنی میں کشمیر میں جاری جدو جہد آزادی کی راہ میں اب تک سوا لاکھ سے زائد کشمیری حریت پسند جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ لاکھوں بچے یتیم ہو چکے ہیں۔ ہزاروں نوجوانوں کو اغوا کر کے غائب کر دیا گیا ہے۔ جن کا کوئی سراغ نہیں ملتا اب تک کم و پچیس ہزار خواتین کے سہاگ اجڑ چکے ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ بھارت کے وحشیانہ مظالم کا جو سلسلہ ہنوز جاری ہے، اس پر دنیا کی تمام نام نہاد ترقی پسند اور سیکولر حکومتیں چپ سادھے ہوئے ہیں۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان گزشتہ 75 برسوں سے ہر مشکل اور مصیبت میں کشمیری عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مختلف قراردادوں میں دہرائے گئے وعدے کے مطابق کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت کی غیر متزلزل حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔
کشمیر پاکستان کے لیے یہ ایک انسانی مسئلہ ہے جہاں 1.3 ملین کی آبادی کو حق خود ارادیت سے محروم رکھا جا رہا ہے۔جب تک کشمیریوں کو آزادی نہیں ملتی پاکستان کے عوام ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے اور پاکستان ہر بین الاقوامی پلیٹ فارم پر ان کا مقدمہ لڑتا رہے گا۔کشمیری عوام کسی ظلم’ بربریت اور سفاکیت کو خاطر میں نہ لائے تو 5? اگست 2019ء کو مودی سرکار نے شب خون مار کر کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرکے اسے بھارت میں ضم کردیا اور کشمیریوں کی آواز دبانے کیلئے مقبوضہ وادی میں مزید بھارتی فوج بھجوا کر کشمیریوں کو گھروں میں محصور کر دیا۔ آج مقبوضہ وادی میں بھارتی محاصرے کو9سو سے زائد دن گزر چکے ہیںمگر کشمیریوں کے پائے استقلال میں ہلکی سی بھی لرزش پیدا نہیں ہوئی۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مقبوضہ کشمیرکوایک متنازع مسئلہ تسلیم کیا جا چکاھے 18 قراددادیں منظورھوچکی ھیں بھارت کے سابق وزیراعظم نہروسلامتی کونسل میں جاکررائے شماری کامنافقانہ وعدہ کر چکے ھیں لیکن مسئلہ کشمیر جوں کا توں ھے۔ لمحہ فکریہ تو یہ ہے کہ مقبوضہ وادی میں ہر گزرتے دن کے ساتھ انسانی المیہ بدترین صورت اختیار کررہا ہے۔ کشمیری اسکے باوجود حق آزادی سے دست بردار ہونے کو تیار نہیں۔ چنانچہ اقوام متحدہ کو بھی کہنا پڑا کہ طاقت سے مسئلہ حل ہونیوالا نہیں جبکہ بھارتی مظالم کشمیریوں کے جذبہ حریت کو ٹھنڈا نہیں ہونے دیتے۔ 05 اگست 2019 ء کو، بھارتی حکومت بھارتی آئین سے آرٹیکل 370 اور 35A کی منسوخی کے اقدام کے نتیجے میں مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی حکومت احتجاج کو کچلنے کے لیے جابرانہ ہتھکنڈے استعمال کرتی چلی آ رہی ہے۔ بھارت کا مسلسل کرفیوکے ذریعے کشمیری عوام کو مستقل عذاب میں مبتلارکھنا، اخبارات، ٹیلی فون اور انٹرنیٹ پرپابندی عائد کرکے دنیا کو کشمیر کی صورت حال سے بے خبر رکھ کر ظلم وستم کے پہاڑ توڑنا گھنائونے جرائم ہیں ۔افسوس !بھارتی قابض فورسز کی طرف سے ممنوعہ پیلٹ گن کے استعمال پر بھی عالمی برادری کا ضمیر نہیں جاگا۔ اس ہتھیار نے کشمیری نوجوانوں، بچوں اورخواتین کو بینائی سے محروم اور ہزاروں کوزخمی کر دیا۔یہ طے ہے کہ بھارت کشمیر پر اپنا قبضہ برقرار نہیںرکھ سکتااسے آج یا کل کشمیر سے ذلیل و خوار ہو کر نکلناپڑے گا۔
75 سال گزرنے کے بعد بھی، بھارت نے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں اور جموں و کشمیر میں رائے شماری کرانے سے گریزاں ہے۔ جموں و کشمیر پاکستان کی تکمیل کا نامکمل ایجنڈا ہے اور یہ اس وقت تک قائم رہے گا جب تک اس تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل نہیں کیا جاتا۔پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں ہونیوالی بھارتی بربریت دنیا کے سامنے رکھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جس پر عالمی برادری کی طرف سے شدید ردعمل آیا۔ تشویش کا اظہار کیا گیا’ مذمت کی گئی’ بھارت کو سختی سے انسانی حقوق سے باز رہنے کو کہا گیا مگر بھارت کے کان پر جوں تک نہیں رینگی اس لئے اب عالمی برادری کو عملی اقدامات کی طرف آنا ہوگا۔
مودی حکومت نے کشمیر کی خصوصی اور بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازع حیثیت کو تبدیل کردیا ہے، فوج کی بھاری نفری تعینات کرنے کے علاوہ کرفیو اور مواصلاتی بندش کو طول دیتے ہوئے کشمیریوں کے بنیادی حقوق بھی سلب کررکھے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل عام کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کیلئے فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجا جائے جو بھارتی فوج کی طرف سے معصوم کشمیریوں’ خواتین اور بچوں پر مظالم کی تحقیقات کرے۔ اقوام متحدہ کواب مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کردار ادا کرنا ہو گا۔بھارت پر زور ڈالا جائے کہ مقبوضہ کشمیر سے فوری فوجیں نکالے۔ عالمی برادری کو یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر کے حل تک امن کا قیام ممکن نہیں لہٰذاایک عرصے سے قربانیاں دینے والے کشمیریوں کو حق خودارادیت دینا ہوگا۔مسئلہ کشمیر پر عالمی برادری کی بے حسی نظر آتی ہے۔
عالمی طاقتوں اور دنیا میں امن و سلامتی کے دعویداروں کو غفلت کی اوڑھی روایتی چادر اتار پھینکنا ہوگی کیونکہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم پر محض اس لئے خاموشی اختیار کئے نہیں رکھنی چاہئے کہ مظلوم کشمیری مسلمان ہیں اور وہ حق خودارادیت چاہتے ہیں اب بھارتی ظالمانہ اقدامات کی محض مذمت اور ثالثی کی پیشکش سے اس کو مزید سر چڑھا کر کشمیریوں پر مظالم کیلئے ”ہلاشیری” نہ دی جائے بلکہ ظالم کا ہاتھ روک کر کشمیر جنت نظیر کو مزید جہنم زار بننے سے بچانا ہو گا۔کشمیری اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل اور قراردادوں پر عملدرآمد کے انتظار میںہے۔ اب سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو آزادانہ اور شفاف استصواب کا حق دینا ہو گاا۔قوام متحدہ نے بھارتی ظلم و جبر پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ جبکہ اسی یواین او نے مشرقی تیمور ، جنوبی سوڈان اور پاکستان کو دولخت کرنے میں بڑی مستعدی کا مظاہرہ کیامگرکشمیر پر اقوام متحدہ اندھی بہری اور گونگی ہو چکی ہے۔