تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری 5 فروری یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر پاکستان کشمیر اور گلگت بلتستان میں منایا گیا ہر جگہ جلسے جلوس اور ریلیاں منعقد ہوئیں اور بھارتی جارحیت کے خلاف کشمیریوں کی جدو جہد آزادی اور وہاں ریفرنڈم کے ذریعے کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کے لیے قرار دادیں منظور کی گئیں ۔نحیف و نزار غیر مسلح بے وسائل 90 ہزار سے زائد کشمیری مسلمان بھارتی جارحیت کی بھینٹ چڑھ کر شہادتوں کا رتبہ پاچکے جن میں ہزاروں نوجوان بھی اگلی دنیا کو سدھا ر کر ان کی روحیں خدائے عزوجل کے پاس پہنچ گئیں ۔بھارتی درندہ فوجیوں نے 12ہزار سے زائد مسلمان بچیوں کی عصمت دری کی اب پیلٹ گنوں سے 8لاکھ سے زائد بھارتی دہشت گرد فوجی نوجوانوں اور بچوں کی آنکھوں میں گولیاں اتار کر انہیں اندھا کر ڈالنے کے غلیظ مشن پر چل رہے ہیں۔ہزاروں کشمیریوں کو گرفتار کرکے جیل کے عقوبت خانوں میں پھینک ڈالا ہوا ہے۔معصوم بچوں تک کو جلا ڈالنے جیسے کریہہ عمل کرتے ہوئے بھارتیوں کو ذرا شرم نہیں آتی ۔ اقوام متحدہ نے بھارتیوں کی ہی اپیل پر پاکستان اور بھارت کی جنگ بندی کروائی تھی اور کشمیریوں کوحق خود ارادیت کے تحت ریفرنڈم کے ذریعے پاکستان یا بھارت سے الحاق کرنے کی چھوٹ دی تھی جسے بھارتی ہندو بنیے آج تک ٹالتے چلے آرہے ہیں۔ نابغۂ عصرمولانا سید ابوا لاعلیٰ مودودی صاحب تفہیم القرآن کے شاگرد رشید قاضی حسین احمد نے1990میں 5جنوری کو پریس کانفرنس کے ذریعے 5فروری کویوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منانے اور بھارتیوںکی جارحیت کے خلاف مکمل احتجاجی ہڑتال کی اپیل کی تھی جس پر اس وقت کی وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹو ، سبھی سیاسی جماعتوں و مذہبی گروہوں اور وزیر اعلیٰ پنجاب نواز شریف نے بھی مکمل تائید کر ڈالی۔
جس پر ملک بھر میں5فروری1990کو مکمل پہیہ جام رہااور بعد ازاں کشمیریوں سے یک جہتی کے لیے 5فروری کو سرکاری چھٹی کا اعلان کردیا گیا۔وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹو آزاد کشمیر کے دارلحکومت مظفر آباد تشریف لے گئیں اور قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرکے ایک نئی روایت کا آغاز کیااب بھی 57اسلامی ممالک کو متفقہ لائحہ عمل بنا کر اقوام متحدہ و سبھی سپر طاقتوں پر پریشر ڈالنا چاہیے تاکہ مقبوضہ کشمیر سمیت کسی بھی جگہ مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک نہ ہو اور دھن دھونس زبردستی سے مسلمانوں کو محکوم نہ رکھا جاسکے پاکستان کے پہلے اسلامی ایٹمی طاقت والے ملک ہونے کی بنا پر اس کا دفاع ناقابل تسخیر ہو چکا ہے۔
پاکستانی فوج نے22اکتوبر1947تا یکم جنوری1949اور1965و کارگل کے محاذ پربھارتی دشمنوں کو ناکوں چنے چبوائے تھے اب بھارت کی آٹھ لاکھ درندہ فوج کشمیر میں نہتے مسلمانوں سے برسر پیکار ہے اور وہ پتھروں ڈنڈوں اور غلیلوں سے ان کے ٹینکوں کے مقابل ڈٹے ہوئے ہیں حزب المجاہدین کے کمانڈر نوجوان برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعدتوسارے کشمیری نوجوان احتجاجی مسلمان تنظیموں سے مل کر اٹھ کھڑے ہوئے ہیںکشمیری پاکستان سے والہانہ محبت کے ناطے اس سے الحاق چاہتے ہیںجس کا مظاہر ہ ہر سال پوری دنیا 5 فروری کے دن دیکھتی ہے انشاء اللہ وہ دن دور نہیں جب کشمیریوں کا خون رنگ لائے گااور مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو حق خودارادیت کے راستے میں حائل ہندوانہ رکاوٹیں دور ہوجائیں گی سابقہ ڈکٹیٹر مشرف نے اپنے آمرانہ دور حکومت میںکشمیر کے مسئلہ پر نام نہاد چار نکاتی ایجنڈا یہودو نصاریٰ اور بڑے سامراج کی تابعداری کرتے ہوئے ترتیب دینے کی مذموم کوشش کی تھی مگر وہ مکمل ناکام رہا کہ پاکستانی قوم سوائے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کے علاوہ کسی آپشن پر غور کرنے کو تیار نہ ہے خود مختار کشمیر کا نعرہ بھارتیوں کی ایک مذموم پاکستان دشمنانہ چال ہے اس طرح سے کمزور کشمیر ہمیشہ بھارتیوں کا دست نظر رہے گا پہلے بھی ہندو بنگلہ دیش کی آزادی کے نعرے لگا کرہمارے اس حصہ کو علیحدہ کرچکے ہیں اس طرح وہ اب تک ہندوئوں کی ہی “کالونی” بنا ہوا ہے۔گو” ڈنڈا پیرا اے وگڑیاں تگڑیاں دا”اور بقول سید مودودی اور آج کے جید علماء جہاد کے علاوہ کشمیریوں کی آزادی کا کوئی حل نہ ہے مگراس کا واضح اعلان برسر قتدار حکومت ہی کرسکتی ہے کہ ” Might is “Rightکی طرح پوری دنیا میں طاقتوروں کی ہی بات سنی اور مانی جاتی ہے شاید وہ دن دور نہیں جب خدائے عزوجل پاکستان پر خصوصی رحم کرتے ہوئے اسے ایسی قیادت سے نوازیں گے جو بگڑی ہوئی نوجوان نسل کو بھی سدھار کر فوجی ٹریننگ کے ذریعے سارے ملک کو مسلمان فوج میں منتقل کر ڈالے تبھی چاروں طرف سے اغیار کے حملے، دھمکیاں اور ہمارے بارڈروں پر بزدلوں کی گولیاں برسنابند ہوسکیں گی اور ہم مکمل طور پر اندرونی اتحاد و اتفاق کرکے ملک کو اسلامی فلاحی جمہوری مملکت بنا سکیں گے اور کشمیریوں کی آزادی کا سورج بھی طلوع ہو گا۔
پاکستان ان کی اخلاقی سیاسی اور سفارتی امداد جاری رکھ سکے گااور دامے درمے سخنے بھی ان کے اور بھارت میں مظلوم مسلمان اقلیت کے ساتھ بڑے بھائی کی طرح کھڑا ہوسکے گا آجکل تومودی موذی سرکار نے ٹرمپ جیسے اسلام دشمن فرد کے اقتدار میں آجانے پرنئے بال وپر نکال رکھے ہیںانہوں نے ٹرمپ کے مقتدر ہوجانے پر خوشیوں کے بھنگڑے بھی ڈالے تھے اور کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنے اور قتل و غارت گری کرنے جیسے کریہہ اعمال میں تیزی کر ڈالی ہے مگر جس زمین کو تقریباً ایک لاکھ کشمیری مسلمانوں نے شہادتیں پاکراپنے خون سے سینچا ہواس زمین پر کفر کی حکومت کسی صورت قائم نہیں رہ سکتی کہ یہی خدا تعالیٰ کی سنت بھی ہے اب بھی یوم کشمیر پر پورے پاکستان اور کشمیر اور گلگت و بلتستان میں زبردست جلسے جلوس بھارتیوں کی جارحیت کے خلاف ہوئے اور پاکستان کے بارڈر سے ملنے والے راستوں اور پلوں پرانسانی زنجیر بنا کر مسلمان بھارتیوں سے نفرت اور کشمیریوں سے محبت کا اظہار کیا گیا ہمارے ملک کی سیاسی جماعتیں خواہ کتنے ہی آپس کے اختلافات رکھتی ہوں کشمیریوں کی جدو جہد آزادی کی سبھی مکمل حمایت کرتی ہیں اور پوری دنیا میں مسلمانوں پر جہاں بھی مظالم کے پہاڑ توڑے جارہے ہوں ان کے لیے پاکستانی خون کے آنسو روتے اور ہر جگہ مسلمانوں کی آزادی اور ان کی مکمل فتح کے لیے سجدہ سجود ہو کر خدائے عزو جل کے حضور دست بہ دعا ہیں۔