تحریر : شاہ بانو میر پاکستان میں ہر شعبے میں ایک دوسرے کی مخالفت ہوتے دیکھی واحد کشمیر کا نام ایسا ہے جس پر ہرسیاسی جماعت ایک ساتھ ایک جگہ کھڑی دکھائی دیتی ہے کشمیر کا مسئلہ بھارتی ہٹ دھرمی اور بڑی طاقتوں کے بنائے ہوئے اقوام متحدہ کی غفلت اور عدم توجہی کے باعث آج تک التواء کا شکار ہے کسی بھی قوم کو غلام کیسے بنایا جا سکتا ہے؟ جبکہ وہ قوم اپنا مذہبی تشخص رکھتی ہو اس کا بہترین نظام حیات ہو اپنا معاشرتی انداز ہو اپنی ثقافتی پہچان ہو . علاقہ اس قوم کا ہو ذرہ ذرہ وہاں کے لوگوں کو پہچانتا ہو وہ قوم پڑہی لکھی باشعور ہو اور اپنے دین کے مطابق زندگی بسر کرنا چاہتی ہو اور اسے جبرا اس سے روکا جائے شہداء کی تعداد دس بیس سے سیکڑوں سے ہزاروں لاکھوں تک جا پہنچیں مگر بڑی طاقتیں بھارتی سامراج کو کبھی کچھ بھی کہنے سے گریزاں دکھائی دیئے مگر ہر طرح کے گھمبیر مسائل کے باوجود پاکستان نے کشمیر کا ساتھ ہمیشہ دیا اور انشاءاللہ دیتا رہے گا۔
بھارتی آمرانہ تسلط کی سوچ کو وسعت دینا چاہتا ہے جو اس دور میں کسی طور ممکن نہیں ہے کشمیری غیور قوم ہے اور خود پر کبھی بھی بھارت کو بزور طاقت حکمرانی نہیں کرنے دیں گے بھارتی غاصبانہ طرز حکومت آج کے ترقی یافتہ دور میں کشمیر کو حبس بے جاہ میں رکھے ہوئے ہیں قبرستان شہیدوں کے کتبوں سے پُر ہوتے جا رہے جنت جیسی پُرفضا وادیوں میں موت کا سناٹا اور بین سنائی دیتے ہیں . 7 لاکھ سے اوپر بھارتی فوج وہاں متعین کر کے بھارت پوری دنیا کو اپنی جارحیت کا ثبوت عرصہ دراز سے دے رہا ہے مگر کسمیں لب کشائی کی جرآت ہے۔
اس خطے میں ہوئے تشدد کے واقعات یا پھر کشمیرجیسےہوئے عنوان کو قدرے پیچھے دھکیلنے کیلئے مسلمان ممالک میں خون اور آگ کی ہولی کھیلی جا رہی ہے . کس کس جانب دیکھیں؟ برما؟ بوسینیا ؟ صومالیہ ؟ مصر ؟افغانستان ؟عراق؟ شام؟ اتنے ممالک میں بچے بھوک سے نڈھال لاشوں کے انبار شہروں پر ایسی وحشیانہ بمباری کے مناظر انسانی آنکھ نے شائد ہی اس سے پہلے دیکھے ہوں ایسے المناک واقعات کی ابتداء کی جا رہی ہے کہ انسانیت لرزہ براندام ہے اللہ اکبر مسئلہ کشمیر کو طویل عرصہ سے التواء کا شکار کرنے میں آخر کیا مصلحت ہے۔
Afghanistan and Iran
پاکستان کے ہمسایہ میں واقعی افغانستان اور ایران بد نصیبی سے بھارتی سازشوں کے زیر اثر پاکستان کے ساتھ مخلصانہ برادرانہ تعلق نہیں رکھتے جبکہ باوجود آزادی کی تحریک میں کئی سیاسی ادوار میں اتار چڑہاؤ آئے لیکن اس کے باوجود ہم آپس میں مخصوص اخلاص سے بندھے رہے جس کی وجہ ہے عوامی روابط اور تعلق داریاں جو کشمیر سے پاکستان کے اندر تک باریک جال کی صورت پھیلی ہوئی ہیں اور انہیں کسی صورت کوئی جنگ کوئی جارحیت ختم نہیں کر سکتی . ہم بچےتھے تو کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ سنتے تھے آج ہمارے نواسے نواسیاں ہو گئے اور اب وہ بھی پوچھتے ہیں کشمیر کیا ہے؟ آج 2016 میں ہم سب کو بہت سنجیدگی کے ساتھ اپنا محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے آخر ہر سال بے شمار جلسے جلوس منعقد کئے جاتے اتنی بڑی تعداد میں مظاہرین کی شرکت اور پھر اگلا سال یہی مناظر پھر دیکھے جاتے ہیں۔
لمحہ فکریہ ہے آج ایک کشمیر نہیں مشرق وسطٰی ہو یا جنوبی ایشیا پورے خطہ ارض جہاں جہاں اللہ کا نام گونجتا ہے وہاں وہاں آگ خون کا بازار دکھائی دے رہا ہے .کشمیر کیلئے جاری جدو جہد آخر کب رنگ لائے گی؟ امریکہ میں ایک سے دوسرا واقعہ رونما ہوتا ہے دھشت گردی کا تو وہاں کا صدر آبدیدہ ہو جاتا ہے کہ وہ کسی صورت عوام کو مرتے نہیں دیکھ سکتے ذرا سوچیئے خون تو ان کسشمیریوں کا بھی سرخ ویسا ہی ہے جو فرانس میں بہے یا امریکہ میں پھر وہ خون اتنا قیمتی کیوں اور یہ خون اتنا رائیگاں کیوں؟ جو ملک مضبوط نظام رکھتا ہو وہ قیمتی شہری رکھتا ہے؟ اور جو ملک غلام کی بیڑیوں میں جکڑے ہوں ان کا کون بھی ارزاں؟پاکستان ناتواں ہے احتجاج کے حوالے سے کہ وہ خود شدیدی اندرونی مسائل کا شکار ہے ایسے میں تارکین وطن آپ پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ سادگی سنجیدگی اور ذمہ داری کے ساتھ کشمیر میں جاری برسوں سے اس ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں اور بھرپور انداز میں اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں۔
بیرون ملک ہونے والے مظاہرے اب دیگر اقوام کو متوجہ کرتے ہیں اور وہ حیرت سے سوال کرتے ہیں کہ آپ کے اس مطالبے میں خامی کہاں ہے کہ گزشتہ ستر دہائیوں سے اتنی بڑی تعداد میں مسلمانوں کو غلام بنا کر مبحوس رکھا جا رہا ہے ؟ آخر کیوں کشمیریوں کو حق خود ارادیت نہیں ملتا؟ کہاں کس مقام پرتحریک میں کوئی سقم ہے؟ سوچیئے مسلمان صرف مرنے کٹنے اجڑنے کیلئے نہیں ہیں ان کا دین ان کو ایسی تربیت دیتا ہے کہ جو بغیر ہتھیار اٹھائے بغیر پتہ توڑے فتح مکہ کر لیتے ہیں۔
Politics
اس سیاست کو اللہ وپچھے جس نے پوری دنیا میں عام انسان سے لے کر قوموں کو ملکوں کوایسا خرید و فروخت پر لگا رکھا ہے کہ جس میں صرف اپنا مفاد دکھائی دینا چاہیے آخر کب امت مسلمہ ایک ہو کر اپنے تمام ممالک کو صیہونی طاقتوں کے بچھائے ہوئے جال سے ایک ایک کر کے باہر نکالے گی؟ کل تک ایک کشمیر تھا تمام مسلمان ممالک کی بے حسی اور بے رخی نے مسلمانوں کو آپس میں تنہا کیا اور اسی کا شاخسانہ ہے کہ آج پوری دنیا میں ایک نہیں کئی کئی کشمیر دکھائی دے رہے ہیں سیاست دان تو سیاست کر رہے ہیں۔
لیکن بطور امت سوچیئے کہ امت کے ساتھ کیا کیا جا رہا ہے؟ کسی ملک میں جنگ کا نفاذ کا مطلب وہاں کی عام زندگی معطل خوف کا عالم جس سے قوم گزرے گی تعلیمی ادارے بند معیشت تباہ اقتصادیات کا خاتمہ اور اس کے بعد جو نسل پروان چڑھے گی وہ تعلیم کے زیور سے عاری اور ایسی ہی جاہل قوم مکار دشمن کے خواب کی اصل تعبیر ہے تمیز تہذیب آداب زندگی سے نکل جائیں تو پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ و علیہ وآلہ وسلم سے پہلے کا جاہلیت کا دور ذہن میں آتا ہے۔
خُدارا اس پہلے جلتے ہوئے کشمیر کی آگ بجھا کر ان کو آزادی دیں اور اس کے بعد غیور قوم کی طرح جاگیں اور باقی ممالک کو اس عالم سے نکال کر در در بھٹکنے سے بھیک مانگنے سے بچا کر اپنی سرزمین پر عزت سے رکھیں پاکستان کے لئے کشمیر شہ رگ ہے اور اس سے وہ کبھی دستبردار نہیں ہو گا خُدا وہ دن لائے کہ کہ جس سال یوم یکجہتی کشمیر کی بجائے یوم تشکر برائے آزادی کشمیر منایا جائے آمین۔