کشمیر (اصل میڈیا ڈیسک) بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر اس نے جس مشتبہ پاکستانی فوجی کو ہلاک کیا اس کی لاش کی واپسی کے لیے رابطہ کیا گیا ہے۔ ایک روز قبل ہی سال نو کے موقع پر سرحد پر دونوں فوجیوں نے ایک دوسرے کو مٹھائیاں پیش کی تھیں۔
بھارتی فوج نے دو دسمبر اتوار کے روز کہا کہ کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر مبینہ در اندازی کی کوشش کرنے والے جس شخص کو ہلاک کیا گیا ہے اس کی شناخت پاکستان کے ایک فوجی اہلکار کے طور پر ہوئی ہے اور اس سلسلے میں ہاٹ لائن پر پاکستانی فوج سے رابطہ کیا گيا تاکہ اس کی لاش کو واپس کیا جا سکے۔
بھارتی فوج کا دعوی ہے کہ متاثرہ شخص بھارت کی طرف در اندازی کی کوشش کر رہا تھا تاہم لائن آف کنٹرول پر تعینات اس کے فوجی پہلے سے چوکس تھے اور اس طرح اس شخص کو وہیں ہلاک کر دیا گيا۔
بھارتی فوج نے اس واقعے کو دہشت گردی کی کارروائی قرار دیتے ہوئے متاثرہ شخص کو شدت پسند بتایا، تاہم اس کا کہنا ہے کہ اس کے پاس سے جو شناختی کارڈ برآمد ہوا اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ پاکستانی فوجی تھا۔
بھارتی فوج کا بیان بھارتی فوج کے مطابق یہ واقعہ شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے کیرن سیکٹر کا ہے، جہاں بھارت اور پاکستان کے درمیان لائن آف کنٹرول واقع ہے۔ بھارتی فوج کے بیان کے مطابق در اندازی کی یہ کوشش فروری 2021 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے جنگ بندی معاہدے کی “مکمل خلاف ورزی” تھی۔
بھارتی فوج کے میجر جنرل اے ایس پینڈھارکر کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج کی، “بارڈر ایکشن ٹیم (بی اے ٹی) نے کیرن سیکٹر میں در اندازی کی ایک کوشش کی۔ تاہم ایل او سی پر فوجیوں کی فوری کارروائی نے اس کوشش کو ناکام بنا دیا اور دہشت گرد کو ختم کر دیا گيا، جو پاکستانی شہری ہے۔”
اس فوجی آپریشن کا خاکہ پیش کرتے ہوئے میجر پینڈھارکر نے کہا کہ دراندازی کی کوشش کو ابتدائی طور پر ہی بھانپ لیا گيا تھا اور اسی لیے، “گھات لگا کر در انداز کو ختم کر دیا گیا۔ ایک اے کے رائفل، گولہ بارود اور سات دستی بموں کے ساتھ لاش برآمد ہوئی ہے۔ علاقے کی ابھی بھی نگرانی جاری ہے۔”
پاکستان پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام میجر پینڈھارکر کا کہنا تھا، “لائن آف کنٹرول پر دونوں فوجوں کے درمیان جاری جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، بارڈر ایکشن ٹیم کی جانب سے یکم جنوری کو ضلع کپواڑہ کے کیرن سیکٹر میں دراندازی کی کوشش کی گئی۔ تاہم لائن آف کنٹرول پر تعینات بھارتی فوج نے اس کوشش کو ناکام بناتے ہوئے دہشت گردوں کا خاتمہ کر دیا۔”
بھارتی فوج نے اس مبینہ در اندازی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے، “واضح طور پر یہ ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان سرحد پار دہشت گردی کی سرپرستی جاری رکھے ہوئے ہے۔ ہماری جانب سے پاکستانی فوج کو ہاٹ لائن پر پیغام دیا گيا ہے اور ان سے کہا گیا ہے کہ وہ ہلاک ہونے والے شخص کی لاش واپس لے جائیں۔”
انہوں نے بتایا کہ متاثرہ شخص کے سامان کی تلاشی سے پاکستان کا قومی شناختی کارڈ اور اس کی وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ ویکسینیشن سرٹیفکیٹ ملا ہے۔ میجر پنڈھارکر کا کہنا تھا کہ کارڈ پر موجود تصویر میں متاثرہ شخص پاکستانی مسلح افواج کی وردی میں ملبوس ہے۔
بھارتی فوج کے مطابق متاثرہ شخص کی شناحت محمد شبیر ملک کے طور پر ہوئی ہے اور غالب امکان اس بات کا ہے کہ وہ پاکستانی فوج میں بارڈر ایکشن ٹیم کے ہی ایک رکن تھے۔
گزشتہ برس فروری میں، بھارت اور پاکستان کی افواج نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی معاہدے پر سختی سے عمل کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ کشمیر میں ایل او سی پر دونوں فوجوں کے درمیان برسوں کے ہنگامہ خیز تعلقات کے بعد یہ علاقہ قدر پر سکون رہا ہے۔
دونوں جانب کے فوجیوں نے سال نو کے موقع پر ایک دوسرے کو مٹھائیاں بھی پیش کی تھیں تاہم اسی علاقے میں سال کے آغاز پر ہی پاکستانی فوجی کی ہلاکت کشمیر اور خطے کے لیے کوئی اچھا شگون نہیں ہے۔