کشمیر کا نام سنتے ہی جنگ ،لاشیں ، حراستیں، جبری گمشدگیاں، حراستی قتل ، املاک کی بربادی و تباہی ، پلیٹ گن سے چھلنی ،انسان ،بینائی سے محروم ،معصوم شہری ، ظلم جبر کے سائے میں پلتی ہوئی زندگیاں ، لاپتہ شوہروں کی نصف بیوہ خواتین ، انتظار میں بیٹھی وہ ماں جس کا بیٹا ظالم ہندوستانی فوج کے تاریک اقوت خانوں میں مار دیئے گئے ، اجتمائی قبریں اور معصوم خواتین کی عصمت دری کا شکار زندہ لاشیں فورا ذہن میں آتی ہے کیونکہ کشمیر کو ایشیاء کا سوئزرلینڈ کہا جاتا ہے مگر یہ آج دنیا کے خطر ناک تنازعات میں سے ایک تنازعہ ہے ۔مگر اب آپ کو سیر کراتے ہے۔
کشمیر میں حسین وخوبصورت آبشارو ں کی جھرمٹ میں سر سبز وادی کشمیر اﷲ تعالی کی تکمیل کردہ خوبصورت شاہکاروں میں سے ایک شاہکار ہے اس جگہ پھل پیدا ہوتے ہے ، پھول کھلتے ہے چرند پرند خوبصورت انداز میں چہہ چاہتے ہے ، پہاڑوں اور نہروں کی خوبصورتی ان سے بہنے والے دلکش پانی سے مزید جگمگ ہوجاتی ہے دنیا میں جنت میں احساس دلانے والی خوبصورت ترین وادی اس کانام “کشمیر”ہے جس کا ایک سائٹ آزادی سے زندگی بسر کر رہا ہے اور دوسری جانب علاقہ مقبوضہ ہے جس پر کافر ہندوستان نے قبضہ کر رکھا ہے ۔مگر کشمیر کی خوبصورتی دیکھ کر بلکل ایسا گمان ہوتا ہے جیسے دنیا میں جنت کا ٹکڑااترآیا ہوں۔
قدرت کی پیش بہاخوبصورتی کا مرکز کہلانے والی اس سرسبز شاداب وادی کشمیر جس کو لوگ خواب میں دیکھ کر لطف اندوز ہوتے ہے اور جب اس جگہ جائے تو کیا عالم ہوگا ۔لیکن افسوس اس امرپر ہے کہ نہ تو اس مسئلہ کو اقوام متحدہ سنجیدگی سے حل کر پارہی ہے اور نہ ہی مسلم ممالک کے درمیان کوئی خاص دلچسپی دیکھنے میں آرہی ہے حل ملک کی جانب سے فرضی بیان تو جار ی کئے جا رہے ہیں اور 16اگست 2019کو اقوام متحدہ کے اجلاس میں 15سے زائد ممالک نے شرکت کی اعلامیہ بھی جاری ہوئے مگر مسئلہ کشمیر جو ں کا توں ہے مگرکئی دن کرفیوکو گزر چکے ہے مگر کل بھی سخت کرفیو کے باوجود لاتعداد کشمیر ی عوام نے فلک شگاف نعرے لگائے اور اس امید کا یقین دلایا کہ یہ انڈیا کے قید سے جلد آزاد ہونگے اور آزاد فضاء میں سانس لینگے اور ان کا موقف تھا کہ بھارت لاشوں کے انبار لگاکر ہم پر حکومت کر لیگا تو اس کی یہ سراسر غلط فہمی ہے وہ ہماری اس جنت کے ٹکڑے کا حق دار نہیں ہے یہ اس کی غلط فہمی ہے کیونکہ “جنت کا حق دار صرف مسلمان ہے نہ تو کافر ”
اسی پر ایک نظم ارشاد ہے ; چند لمحوں کے خواب کا عالم راس نہ آئے غم کا موسم خون کی وادی کس کو پکارے خون رلائے غم کا موسم اپنا دشمن اپنا نگہبان خون بہائے غم کا موسم مجھ پر مظالم ڈھانے والوں کچھ نہ چھپائے غم کا موسم
یہ سمجھئے کہ حق خود اداریت بنیادی انسانی حق ہے ، اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق یہ حق مساوی طور پر تمام اقوام اور افراد کو حاصل ہے ۔ خود اداریت کا مطلب یہ ہے کہ عوام اپنی سیاسی ، معاشی ، سماجی اور ثقافتی فلاح وبہبود کے رخ کا تعین کرنے کا آزادانہ حق رکھتے ہے ۔ تا ہم زمینی حقائق اس فلسفیانہ سوچ بچارج سے سراسر مختلف ہے ۔ انسانی حقوق کے نام نہاد علم بردار مغربی ممالک نوں آبادیاتی دور سے لیکر 21ویں صدی کے اس خود ساختہ اس دور کے معزز اقتدار کی دعویدار کے اقوام کے غاصب اتحادیوں کے جبری تسلط تک ، طاقت کے آگے حق خود داریت کو ہمیشہ خطرات پیش پیش رہے ہیں ۔ موجودہ دور میں اس عمل میں بہمانہ اور قتلوں غارت کی سب سے بڑی مثال مسئلہ مقبوضہ کشمیرہے جوکہ آج تک ایک تنازعہ ہے اور اس کا حل بڑے سے بڑے طاقتور ملک کے پاس کوئی حل موجود نہیں یا تو بے بسی کا سامنا ہے۔ مگر مسلمان یاد رکھے کہ اﷲ کے گھر میں دیر ہے دہر نہیں وہ اپنے بندوں کی اذیت اور امتحان بہت دیکھ چکا اب فیصلہ اس کی عدالت میں ہے انشا ء اﷲ جنت وادی کافر کے چنگل سے آزاد ہوگی اور معصوم شہری سکون کا سانس لینگے۔