اسلام آباد : سٹیٹ یوتھ پارلیمنٹ کے صدر شہیر سیالوی نے ایک مقامی ہوٹل میں طلبہ رہنمائوں سے خطاب کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے حکومتِ پاکستان سے مسئلہ کشمیر کو ہر عالمی فورم پر اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے پر سفارت کاری کو مکمل طور پر متحرک کردیا جائے اور کشمیریوں کی جنگ کو پوری طرح سفارتی محاذ پر لڑا جائے۔ کشمیر میں مجاہدِ آزادی برہان وانی کی شہادت سے لے کر اب تک تین ماہ کا عرصہ ہونے کو ہے۔
برہان وانی کی شہادت کے بعد ہونے والے پرامن احتجاجی مظاہروں اور کشمیری نوجوانوں کی جانب سے لہرائے جانے والے پاکستانی جھنڈوں سے خوفزدہ ہوکر قابض بھارتی فوج نے وادی میں کرفیو نافذ کردیا جس کے باعث کشمیریوں کو ناقابلِ بیان کرب اور اذیت سے گزرنا پڑرہا ہے۔ پرامن احتجاجی مظاہروں پر ہونے والے تشدد کے باعث درجنوں کشمیری شہید جبکہ ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں اور سینکڑوں افراد بھارت کی جانب سے استعمال ہونے والے شاٹ گن کے چھروں سے اپنی بینائی کھو بیٹھے ہیں۔
شہیر سیالوی کا کہنا تھا کہ حریت رہنما یاسین ملک کے بارے میں ہمیں ان کے اہلیا اور میڈیا کی جانب سے دل دہلا دینے والی خبریں سننے کو مل رہی ہیں۔ وہ اس وقت بھارت کے سیکیورٹی اداروں کی حراست میں ہیں جن سے انتہائی غیر انسانی سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔
ان کی اہلیہ مشعال ملک کے مطابق یاسین ملک کی ٹانگ میں خطرناک انفیکشن ہوگیا ہے جوکہ خدانخواستہ ان کے لئے جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔ سٹیٹ یوتھ پارلیمنٹ نے اس معاملے پر بھارتی ہائی کمیشن کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں یاسین ملک کو رہا کرنے اور ان کو بنیادی انسانی حقوق دینے کا مطالبہ کیا جائے گا۔
سٹیٹ یوتھ پارلیمنٹ بھارتی حکومت کو خبردار کرتی ہے کہ اگر یاسین ملک کو کچھ ہوا تو وادی میں حالات بھارت کے کنٹرول سے یکسر باہر ہوجائیں گے جس کی تمام تر ذمہ داری بھارتی حکومت اور بھارتی فوج پرعائد ہو گی۔