راولاکوٹ: (نمائندہ خصوصی) جموں کشمیر NSF کے زیر اہتمام 24 اکتوبر کو راولاکوٹ میں جموں کشمیرکی تقسیم کے 68 سال پورا ہونے پر یوم سیاہ احتجاجی مظاہرہ اس دن کشمیر آزاد نہیں ہوا تقسیم ہوا تھا۔NSF کادعوی 27اکتوبر کو بھارتی فوج کی آمد کے خلاف بھی یوم سیاہ بنانے کا اعلان الحاق کا جو یار ہے وہ غدار ہے غدار ہے قبائلیوں کا جو قیصدہ خواں ہے وہ غدار ہے جس کو کشمیر میں رہنا ہے جیوئے مقبول بٹ کہنا ہے دلی اسلام آباد نہیں کشمیر ہماری ماں ہے کے فلک شگاف نعروں سے راولاکوٹ گونج اٹھا۔ اس احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے JKNSFکے سابق صدر توصیف خالق ڈسٹرکٹ آرگنائزر رضوان رشید اسامہ علی صیام خان اور دیگرنے کہا کہ ریاست جموں کشمیر پر 24اکتوبر کو بیرونی طاقتوں کی خوشنودی کے لئے سردار ابراھیم سے نام نہاد حکومت بنوا کر کے ریاستی عوام پر ظلم اور بربریت کی بد ترین مثالیں قائم کرنے کا آغاز ہوا ور ریاستی تشخص کی پامالی میں اہم کردار ادا کیا گیا جس کے نتیجے میں بھارت نے مہاراجہ ہری سنگھ کی بدولت ریاست جموں کشمیر پر 27اکتوبر کو حملہ کر کے کشمیر کی عملاً تقسیم کا باعث بنا ۔آج بھی ہمارے پاس کوئی وسائل یا کنٹرول نہیں اسلام آباد کے ہاتھ میںریموٹ ہے سردار ابراھیم سے لے کر فاروق حیدر تک سب کٹھ پتلیاںہیں اکتوبر کا مہینہ سارا ہی سیاہ مہینہ ہے یہ آزادی کا نہیں نوحہ بنانے اور سوگ بنانے کے ساتھ ماضی کے زمہ داران کی غداریوں اور سودے بازی پر معافی مانگنے کا مہینہ ہے۔ جموں کشمیر NSFنے ہر دو ممالک کی غاصب افواج کے خلاف روز اول سے صدائے احتجاج بلند کیا ۔یہ احتجاج بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جسکے ذریعے دنیا کو یہ باور کروا رہے ہیں کہ ریاست جموں کشمیر کے اندر ہندوستان اور پاکستان کی بالا دست قوتوں کے بھڑتی دہشت گردی کو فی الفور ختم کروایا جائے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئے روز کشمیری اعوام پر غلامی کے نئے فارمولے اپلائی کیے جا رہے ہیں ۔ کبھی نیشنل ایکشن پلان کی صورت میں تو کبھی پوٹا اور پبلک سیفٹی ایکٹ کے نام پر بیگناہ کشمیریوں کو سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا جاتا ہے جس پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی خاموشی سمجھ سے با لا تر ہے ، اور جموں کشمیرNSFایسے تمام اقدامات جس کے ذریعے کشمیریوں کے حقوق غصب کیے جائیں انکی بھرپور الفاظ میں مزمت کرتاہے ۔ اس سے قبل بوائز کالج سیاہ جھنڈے اٹھائے ایک ریلی نکالی گئی جس کے شرکاء خودمختار کشمیر کے حق میں اورچوبیس اکتوبر کو یوم تاسیس قرار دینے کے خلاف نعرے بازی کررہے تھے شرکاء نے کتبے اور بینر ز اٹھا رکھے تھے احتجاجی ریلی شہر کا چکر لگانے کے بعدکچری چوک پہنچ کر مظاہرہ کی شکل اختیار کر گئی پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ راولاکوٹ (نمائندہ خصوصی) ایل او سی وقع چار یونین کونسلوں کو ملا کر سب ڈویژن کا درجہ دے کر سب ڈویژن ہجیرہ کے ساتھ ملا ہجیرہ کو ضلع کا درجہ دے کر عوام علاقہ کی 70 سالہ محرومیوں کا ازالہ کیا جائے ۔متحدہ محاز کنٹرول لائن پونچھ۔ آزاد کشمیر میں بہت سی ایسی مثالیں موجود جہاں اس سے کم آبادی اور رقبہ پر سب ڈویژن کے قیام عمل میں لائے گئے جبکہ ان چار یونین کونسلز کی آبادی ایک لاکھ سے زائد اور ووٹرز کی تعداد 45 ہزار سے زائد ہے جسکی وجہ سے عوام علاقہ میں مایوسی پائی جاتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق متحدہ محاز کنٹرول لائن پونچھ کے صدر حاجی وحید انور اور دیگر رہنمائوں سردار ارشد محمود،سردار جاوید ایوب ایڈووکیٹ ،سردار اسد مبارک ,سید تصور موسوی و دیگر نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا کہ کنٹرول لائن پر واقع چار یونین کونسلز سہرککوٹہ تیتری نوٹ ،یو سی گھمیر ،یو سی بٹل منڈھول اور یو سی سہڑہ تاہی جن کی آبادی ایک لاکھ سے زائد اور ووٹرز کی تعداد 45 ہزار سے زائد ہے اور آج تک بنیادی سہولیات،ضلعی دفاتر جو کہ 80کلو میٹر کی مصافت پر ہیں اور تحصیل دفاتر 40 کلومیٹر کی مصافت پر ہیں ۔ضلعی دفاتر میں جانے والوں کا آدھا دن سفر میں ہی گزر جاتا ہے ان مسائل کی وجہ سے عوام علاقہ میں سخت ما یوسی پائی جاتی ہے ۔لہٰذا ارباب اختیار سے مطالبہ ہے کہ ایل او سی پر واقع ان چار یونین کونسلوں کو ملا کر سب ڈویژن کا درجہ دے کر سب ڈویژن ہجیرہ کے ساتھ ملا ہجیرہ کو ضلع کا درجہ دیتے ہو ئے نادرا کا مستقل دفتر ہجیرہ میں قائم کر کے عوام علاقہ کی داد رسی کی جائے۔