سرینگر (جیوڈیسک) مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی انتظامیہ نے بزرگ کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی کومسلسل پاسپورٹ سے محروم کررکھا ہے جس کے باعث معمر رہنما کااپنی علیل بیٹی کی عیادت کیلئے سعودی عرب جانا ممکن نہیں ہے۔
سید علی گیلانی جدہ سعودی عرب میں مقیم بیٹی فرحت جبین گیلانی گزشتہ کچھ دن سے شدید علیل ہیں اور حریت رہنما اس کی عیادت کیلئے سعودی عرب جانا چاہتے ہیںتاہم سفری دستاویزات کی عدم دستیابی کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں۔
سید علی گیلانی کی سرپرستی میں قائم فورم کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ گیلانی کی دختر کی حالت تشویشناک ہے اور بزرگ رہنما اپنی بیٹی کی عیادت کیلئے سعودی عرب جانا چاہتے ہیں تاہم انہیں متعدد بار درخواستوں کے بعد بھی سفری دستاویزات جاری نہیں کئے جا رہے۔
مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے مقبوضہ علاقے اور بھارت کی مختلف جیلوں میں سالہاسال سے غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیریوں کی حالت زار پر شدید تشویش ظاہر کی ہے اور نظر بندوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے غیر انسانی سلوک کے خلاف کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما جاوید احمد میر کی قیادت میں سرینگر میں ایک احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا۔
مظاہرے میں غلام نبی زکی ، مشتاق احمد صوفی،عبدالمجید وانی ،جعفر کشمیری ،فاروق احمد سوداگراور دیگر حریت رہنما اور کارکن بھی شریک تھے ۔ حریت رہنمائوں نے اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بارہمولہ سب جیل، تہاڑ جیل ، جودھپور جیل ، کوٹ بلوال جیل جموںاور دیگرجیلوں میں نظر بند کشمیری طبی سمیت تمام بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں۔
انہیں عدالتوں میں بھی پیش نہیں کیا جاتا اور اوچھے ہتھکنڈوں سے ان کی غیر قانونی نظر بندی کو طول دیا جارہا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور انسانی حقوق کے دیگر ادارے کشمیری سیاسی نظر بندوںکی حالت زار کا نوٹس لیتے ہوئے ان کی رہائی کے لیے بھارت پر دبائو ڈالیں۔
ادھر سید علی گیلانی کی خودنوشت ’’ولر کنارے‘‘ کی تیسری جلد کی تقریب رونمائی کل اتوار کوسرینگر کے علاقے حیدر پورہ میںہوگی۔ تحریک حریت جموںوکشمیر کے زیر اہتمام تقریب کے دوران لندن سے شائع ہونے والی کتاب’’پیراڈائیز آن فائر‘‘ کی بھی پہلی بار مقبوضہ کشمیر میں رونمائی کی جائے گی۔
عبدالحکیم کی تصنیف کردہ اس انگریزی کتاب میں تنازع کشمیر کی تاریخ پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔ مقبوضہ وادی کشمیرمیں موسم کی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے جنوبی اور وسطی کشمیر میں بارشوں اور شدید ژالہ باری سے پھلوں کے باغات اور دیگر فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے مقامی لوگوں نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ژالہ باری کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ دیکھتے ہی دیکھتے زمین پر برف کی دبیزتہہ بچھ گئی ایسا لگ رہا تھا مکانوں کی چھتوں پر جیسے پتھرائو کیا جا رہا ہو۔