تحریر : وقار النساء اپنے ہی ملک میں ہندوستان کے غاصبانہ تسلط کی وجہ سے آزادی جیسی نعمت کے خواہشمند کشمیری عوام جانوں کے نذرانے دے کر بھی اس حق سے محروم ہیں ۔یہ تحریک تب سے ہی شروع ہو گئی تھی جب انگریزوں نے مارچ میں معاہدہ امرتسر کے تحت گلاب سنگھ سے لاکھ روپے نانک شاہی کے عوض اس کا سودا کیا۔ اس سارے عرصہ میں آزادی کی اس جدوجہد کے لئے کشمیریوں نے بہت قربانیاں بھی دیں اور مصائب و آلام بھی برداشت کئے۔ سلگتے چنار خون رنگ بہتے دریا کٹے پھٹے جسم جوان جنازے اور دلدوز آہ وفغاں کشمیر یوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی کربناک داستانوں کے عکاس ہیں۔
بھارت کشمیریوں کی مرضی کے خلاف ساڑھے سات لاکھ کی فوج لئے ان پر ظلم وستم ڈھا رہا ہے اورکشمیری مجاہدین اپنی آزادی کی جدوجہد میں قربان ہو رہے ہیں ۔کشمیر جنت نظیر میں خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے قدرتی حسین سے مالا مال خوبصورت وادئیوں کی فضا گولہ بارود سے آلودہ ہو رہی ہے۔پیلٹ گنزسے لوگوں کو بینائی سے محروم کیا جارہا ہے ۔درسگاہیں مقتل گاہیں بن گئی ہیں۔
اتنے ظلم کے باوجود عالمی برادری چپ سادھے بیٹھی ہے کیا سپاہی مقبول حسین کے دہن سے کھینچی گئی زبان اور انگلیوں سے نکالے جانے والے ناخن میں تکلیف کی شدت عالم اسلام کو نہیں جھنجھوڑتی ؟یا بھارت کی کال کو ٹھڑی سے صادق حسین کی دلدوز چیخیں سنائی نہیں دیتیں؟ بہنوں بیٹیوں کی لٹتی عصمت ضمیر پر ضرب نہیں لگاتی ؟یا جوان بیٹوں کے لاشوں سے لپٹے والدین کی فریادیں دل کو نہیں تڑپاتیں؟ یہ کشمیری ھمارے بہن بھائی ہیں ان سے ھمارا رشتہ کلمہ لا الہ الااللہ کا ہے سوال یہ ہے کہ اتنے عرصہ سے اس مسئلے کا حل کیوں نہیں نکلا؟ یہ معاملہ ایسا نہیں کہ صرف اظہار یکجہتی اس کا حل ہے یا ایک تعطیل سے یا لکھنے اور تقاریر سے حل ہو گا۔
Kashmir Freedom
مضامین لکھے اور پڑھے جائیں گے اور پروگرام کئے جائیں اور زبانی باتیں کی جائیں اس دن کے گزرتے ہی سب بھول کر اپنے مشاغل میں مشغول ہو جائیں اور سارے مضامین کسی ردی کی ٹوکری کی نذر ہو جائیں بلکہ اس کے لئے عالم اسلام کو متحد ہونا پڑے گا اور بھارت کا چہرہ بے نقاب کرنا ہو گا سیمینار منقعد کئے جائیں اچھے پڑھے لکھے لوگ اس تحریک کو لے کر آگے بڑھیں جوا س معاملے کو سمجھتے اور اس کے حل پر پر اثر بات کرنے پر مکمل دسترس رکھتے ہوں ا ور ایسا ہر جگہ اور ہر ملک میں ہو تاکہ مظلوم کشمیریوں پر ہونے والے بھارت کے مظالم سامنے آئیں اور عالمی برادری اس سے آگاہ ہو بھارت پر دبا پڑے اور وہ مذاکرات کے لئے تیار ہو اس مسئلے کا حل نکلے اور کشمیر ان کے استبداد سے آزاد ہو ایک دن یکجہتی کا اظہار کر کے دوسرے دن بھلا دینا اس کا حل نہیں بلکہ عملی اقدام کرنے ہوں گے۔