لاہور: مقبوضہ کشمیر کے سینئر تعلیم دان ڈاکٹر سیف اللہ خالد نے گذشتہ روز غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ کا دورہ کیا اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید عامر جعفری اور دیگر ذمہ داران سے ملاقات کی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کشمیر کی تعلیمی صورتحال سمیت مجموعی حالات کا تفصیلی احاطہ کیا اور مشکلات و رکاوٹوں سے آشکار کیا۔
انہوں نے کہا کہ تحریک آزادی کی کامیابی میں کشمیری مسلمانوں کی بدقسمتی، ہندو کی چالاکیاں اور سامراجی سازشیں حائل ہیں ، جس کی وجہ سے 70 سال سے وہاں آزادی کی کرنیں پھوٹ نہیں پائیں ۔ ڈاکٹر سیف اللہ خالد نے مزید کہا کہ کشمیریوں پر مظالم کا باب اخوان سے بھی بڑا مضمون ہے ۔ اس خونچکاں تاریخ میں کشمیر میں سینکڑوں بے نام قبریں وجود میں آچکی ہیں اور ان میں مدفون بارے معلوم نہیں ۔ انہوں نے کہا گوکہ آج بھی وہاں گولی کا مقابلہ پتھر سے ہورہا ہے مگر برہان وانی کی شہادت کے بعد نوجوانوں کی بے چینی میں اضافہ اور موت کا خوف ختم ہوچکا ہے ، جس کے نتیجے میں تحریک آزادی اور بھارت سے نفرت نیچے تک سرایت کر چکی ہے۔
ڈاکٹر سیف اللہ خالد نے اس امر کا بھی اظہار کیا کہ نائن الیون کے بعد اگرچہ پاکستان کیلئے حالات مشکل ہوئے ہیں اور پاکستانی حکمرانوں کی عدم دلچسپی کی وجہ سے کشمیریوں کا الحاق پاکستان کی بجائے خودمختاری پر یقین بڑھتا جارہا ہے ، مگر اس کے باوجود کشمیریوں کی واحد امید پاکستان ہی ہے اور وہ ایک فریق کی حیثیت سے پاکستان کے کردار کو بالکل اسی طرح دیکھنا چاہتے ہیں جیسے ہندوستان نے بنگلہ دیش کیلئے کردار ادا کیا تھا ۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ کشمیریوں کی قربانیاں رنگ لائیں گی اور جلد وہ آزادی کی نعمت سے ہمکنار ہوں گے۔