امریکا (جیوڈیسک) بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آئینی شق کو ختم کرنے کے حوالے سے امریکا کا بیان سامنے آ گیا۔
امریکی محمکہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لے رہا ہے۔
خیال رہے کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی گئی ہے اور ساتھ ہی ہزاروں بھارتی فوجیوں کو وادی میں تعینات کیا گیا ہے۔
اس تمام تر صورتحال کو پاکستان نے مسترد کیا ہے اور اب امریکی محکمہ خارجہ کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ ہم بھارت کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت بدلنے کے معاملے جائزہ لے رہے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت اس اقدام کواپنا اندرونی معاملہ قراردے رہا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ ہمیں مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی حالیہ گرفتاریوں اور نظربندی پر بھی تشویش ہے۔
امریکا نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کا احترام کرے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے تمام فریقین سے کہا ہے کہ وہ کنٹرول لائن پر امن اور استحکام برقرار رکھیں۔
یاد رہے کہ بھارت نے آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کر دیا ہے جس کے تحت مقبوضہ کشمیر اب ریاست نہیں کہلائے گی۔
بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے، آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے اور اسے برقرار رکھنے کی آزادی دیتا ہے۔
بھارتی اقدامات کے بعد وادی میں دفعہ 144 نافذ ہے اور قابض انتظامیہ نے کشمیری قیادت کو بھی گرفتار کرلیا ہے جبکہ انٹرنیٹ اور ٹیلی فون کی سروس بھی معطل ہیں۔
اس حوالے سے منگل 6 اگست کو اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) رابطہ کمیٹی برائے جموں و کشمیر کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کر لیا گیا ہے۔
سعودی عرب، پاکستان، آذربائیجان، ترکی، نائجیر سے کمیٹی کے نمائندے اجلاس میں شریک ہوں گے۔