تحریر: عاصم علی مذہبی، سیاسی و کشمیری جماعتوں کے قائدین نے تحریک آزادی جموں کشمیر کی یکجہتی کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ حکومت قائد اعظم کی کشمیر پالیسی سے انحراف کر رہی ہے۔ مسئلہ کشمیر پر سرنڈر کی پالیسی ترک کی جائے۔انڈیا سے آلو پیاز کی تجارت درست نہیں۔ بھارت کو پسندیدہ ترین ملک کا درجہ دینے کی سازشیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔حافظ محمد سعید و دیگر رہنمائوں کی نظربندی ختم کی جائے۔
ہم توڑ پھوڑ اور بددعائیں کرنے والے نہیں لیکن اپنے قائدین کا میڈیا ٹرائیل برداشت نہیں کریں گے۔ نریندر مودی سے دوستی نبھا کر حکومت اپنے چہرے کو داغدار کر رہی ہے۔ حافظ محمد سعید کی گرفتاری سے تحریک آزادی کشمیر کو نیا ولولہ ملا ہے۔پاکسانی قوم ان کی رہائی کے لئے متحد اور سڑکوں پر ہے۔نظر بندیوں و گرفتاریوں سے کشمیر کی تحریک کو کمزور نہیں کیا جا سکتا۔ پانامہ والے انڈیا کی خوشنودی کیلئے تحریک آزادی کشمیر کی کمر میں چھرا گھونپ رہے ہیں۔ امریکہ سے دوستیاں نبھانے والے صدام اور کرنل قذافی کا انجام یاد رکھیں۔
گرفتاریاں و نظربندیاں ہمیں کشمیریوں کی مددسے نہیں روک سکتیں۔ کشمیری شہداء کے اہل خانہ کی بد دعائیں حکمرانوں کو لے ڈوبیں گی۔حافظ محمد سعید نے سال 2017ء کو کشمیر کے نام کیا’ اس سلسلہ میں کراچی سے پشاور تک جلسوں، کشمیر کارواں اور کانفرنسوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ناصر باغ مال روڈ پر ہونے والی کانفرنس سے دفاع پاکستان کونسل اورجماعةالدعوةکے مرکزی رہنما پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی، جمہوری وطن پارٹی کے چیئرمین شاہ زین بگٹی، علامہ ابتسام الہیٰ ظہیر ، حافظ عبدالغفار روپڑی،مولانا امجد خان، سید ظہیر بخاری، پاکستان سنگھ سرکل کے رہنما جسی سنگھ، تحریک انصاف کے ڈپٹی اپوزیشن لیڈرحافظ مدثر مصطفیٰ ،حافظ خالد ولید، حمزہ نوید،محمد ایوب میو،شیخ نعیم بادشاہ ، ابوالہاشم ربانی ،رائے نواز کھرل ایڈوکیٹ ، محمد شفیق رضا قادری، مولانا احسان الحق شہباز، جمیل احمد فیضی ایڈوکیٹ،علی عمران شاہین،مولانا ادریس فاروقی،مولانا عثمان شفیق، ابتسام الحسن،مفتی حفص و دیگر نے خطاب کیا۔
Hafiz Muhammad Saeed
کشمیر کانفرنس میں شہر اور گردونواح سے طلبا، وکلائ، تاجروں سمیت تمام مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔شرکاء نے بھارت کے خلاف اورکشمیریوں سے یکجہتی کے حق میں بینر ز و پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جبکہ حافظ محمد سعید کی تصاویر بھی اٹھا رکھی تھیں جن پر ”محافظ پاکستان” درج تھا۔شرکاء کشمیر بنے گا پاکستان،علی گیلانی ، حافظ محمد سعید سے رشتہ کیا لاالہ الاللہ،مودی کا جو یار ہے،غدار ہے غدار ہے،کشمیر کی آزادی تک جنگ رہے گی،جنگ رہے گی،حافظ سعید تیرے جاں نثار،بے شمار بے شمارجیسے نعرے لگاتے رہے۔
دفاع پاکستان کونسل اور جماعةالدعوة کے مرکزی رہنما پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی نے کہاکہ حافظ محمد سعید و دیگر رہنمائوں کی نظربندی سے کشمیریوں کو مضبوط پیغام نہیں دیا جا سکا۔ حکومت بتائے کہ اس کی کشمیرپالیسی کیا ہے؟مظلوم کشمیریوں کی کمر میں چھرا گھونپا جارہا ہے۔ حکومت وطن عزیز پاکستان نہیں بھارت سے وفاداری نبھا رہی ہے۔ بعض حکومتی وزراء کہتے ہیں کہ جماعةالد عوة کی کشمیر پالیسی حکومت سے مطابقت نہیں رکھتی۔حقیقت یہ ہے کہ آپ کشمیریوں کے جذبات کی ترجمانی نہیں کر رہے۔ ہم کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ سمجھتے ہیں ‘ہماری پالیسی وہی ہے جو قائد اعظم محمد علی جناح کی ہے۔ آزادی کشمیر کیلئے کشمیری وپاکستانی قوم ہر قسم کی قربانی پیش کرنے کیلئے تیار ہے۔ نریندر مودی نے پاکستان توڑنے کا اعتراف جرم کیا۔ اس کی دعوتیں کرنے والے کشمیریوں کے خیرخواہ نہیں ہیں۔ حکومت کا کشمیر پر کوئی موقف نہیں ہے۔ اگر کوئی موقف ہوتا تو وہ وزیر خارجہ مقرر کرتے اور ساری دنیا میں مظلوم کشمیریوں کے حق میں لابنگ کی جاتی مگر ایسا نہیں کیا گیا۔
جماعةالدعوة کے کسی رکن پر پورے پاکستان میں کوئی ایف آئی آر نہیں ہے۔ ہم توڑ پھوڑ کرنے اور بددعائیں کرنے والے نہیں ہیں۔ جو بھارت و امریکہ کی خوشنودی کیلئے کشمیریوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپنا چاہتے ہیں وہ سابق حکمرانوں کا انجام یاد رکھیں۔ حافظ محمد سعید نے سال 2017ء کو کشمیر کے نا م کیا اورتمام جماعتوں کو ساتھ ملا کر کراچی سے پشاور تک پروگراموں کا سلسلہ شروع کیا جس پر انڈیا نے امریکہ کے ذریعہ دبائو ڈالا جس پر حکومت نے انہیں نظربند کر دیا۔ بھارت و امریکہ کی خوشنودی کیلئے ان شرارتوں کا سلسلہ بند کیاجائے۔ ایک مستقل وزیر خارجہ مقررکر یں جو قائداعظم کی پالیسی کے مطابق سلامتی کونسل سمیت پوری دنیا میں کشمیر کا مقدمہ لڑے۔ سرنڈر کرنے والی پالیسی ترک کریں۔ بھارت سے آلو پیاز کی تجارت درست نہیں ۔ پاکستانی قوم بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے کی سازشیں کامیاب نہیں ہونے دے گی۔
عبدالرحمن مکی نے کہاکہ حکومت نے انڈیا کو دوستی کا وہ پیغام دیا ہے جو نہیں جانا چاہیے تھا۔ پیمرا کا ادارہ حکومت کا دست نگر بن چکا ہے۔ حافظ محمد سعید اور جماعةالدعوة کے حق میں اٹھنے والی آواز کو دبایا جارہا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ اپنے فیصلوں میں قرار دے چکی ہیں کہ حافظ محمد سعیداو رجماعةالدعوة کیخلاف انڈیا کے الزامات محض ہندوستانی میڈیا کا پروپیگنڈہ ہیں۔انہوںنے کہاکہ قیدوبند کی شرارتیں غیروں کے کہنے پر اپنوں کیخلاف کی جارہی ہیں۔ حافظ محمد سعید نے سال 2017ء کو کشمیر کے نام کیا ۔ پورے ملک میں کشمیریوں کے حق میں زبردست تحریک جاری رکھیں گے۔ پابندیاں بکھر جائیں گی۔ نظربند رہا ہوں گے اور ہمارا کا م اسی طرح جاری رہے گا۔ جمہوری وطن پارٹی کے چیئرمین شاہ زین بگٹی نے کہا کہ حافظ محمد سعید کی نظر بندی کی بھر پور مذمت کرتے ہیں۔آج کشمیری کیا محسوس کیا کر رہے ہوں ۔حکمران خود کشمیر ی ہیں۔امریکہ و بھارت کو خوش کرنے کے لئے نظر بند کیا گیا،نظربندیوں سے تحریکیں نہیں رکتیں،کشمیر کو آزادی مل کر رہے گی،پاکستان کلمہ کے نام پر بنا تھا ہم آپس میں کلمے کے رشتے سے بھائی ہیں۔انہوںنے کہا کہ اہل بلوچستان کشمیریوں کے ساتھ ہیں۔
حافظ محمد سعید کے ساتھ ہیں۔افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ کشمیریوں کی بات کرنے پر حافظ محمد سعید پر پابندی لگائی گئی۔بھارت پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہا ہے۔حکمران اقوام متحدہ میں سٹیند کیوں نہیں لیتے۔کمزور آدمی ملک کا وزیر اعظم نہیں ہونا چاہئے۔حافظ محمد سعید جیسا مرد مجاہد وزیراعظم بنے گا تو کشمیر آزاد ہو گا۔جمعیت اہلحدیث کے ناظم اعلیٰ علامہ ابتسام الہیٰ ظہیر نے کہا ہے کہ حافظ سعید حریت فکر،آزادی کشمیر،خدمت خلق کے عظیم عملبردار ہیں،کشمیر کی بیٹیوں کے محافظ ہیں ان کو نظر بند کر دیا گیا ہے۔ جس شمع کو حافظ محمد سعید نے اپنے ولولوں سے روشن کیا ،تحریک آزادی کشمیر میںنیا رنگ بھر دیا ،میان نواز شریف کشمیری ہو کر کشمیریوں کی پشت میں خنجر گھونپ رہا ہے۔کاغذی شیر جب ملک سے بھاگ رہے تھے تو ان کا کوئی نام لیوا موجود نہیں تھا اور آج حافظ محمد سعید پابند سلاسل ہیں اور ملک بھر میں قوم سڑکوں پر ہے، حافظ محمد سعید کے جاں نثاروں کاقافلہ نہیں رک سکتا۔ہم گرفتاریوں،جیلوں ،ہتھکڑیوں سے گھبرانے والے نہیں۔جماعت اہلحدیث کے امیر حافظ عبدالغفار روپڑی نے کہا کہ حافظ محمد سعید کی نظر بندی سے کشمیریوں کی تحریک نہیں رک سکتی۔یہ کشمیر کی آزادی کی علامت ہے۔حافظ سعید کی نظر بندی نے پاکستان میں نیا ولولہ و جذبہ پیدا کیا ہے۔قوم کشمیر کی آزادی کے لئے آج متحد ہو چکی ہے۔حافظ محمد سعید کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔پاکستان کے بیس کروڑ عوام حافظ سعید بن چکے ہیں۔