تحریر: ستارہ آمین کومل 5 فروری کو دنیا بھر کے کشمیری مسلمان یوم یکجہتی کشمیر مناتے ہیں۔ مسئلہ کشمیر کو دنیا کے سامنے عیاں کیا جاتا ہے۔ جنت نظیر وادی کشمیر قیام پاکستان سے لے کر آج تک حل طلب مسئلہ میں مبتلا ہے۔
اقوام متحدہ نے منصفانہ استصواب رائے کے ذریعے اس مسئلہ کا حل صرف اور صرف کشمیری عوام کو دیا ہے۔ بھارت کسی صورت استصواب رائے کروانے کا ذمہ داری پوری نہیں کر رہا۔ بلکہ کشمیری عوام پر ظلم و ستم کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری رکھا ہوا۔
بھارت کو یقین ہے کہ مسلمان کشمیری آبادی بھارت کے ساتھ رہنا پسند نہیں کرتی تو اسی لیے وہ ریفرنڈم نہیں کروا رہا۔کونسا ظلم ہے جو بھارت نے مسلمانوں پر نہ توڑا ہو۔ کوئی دن جاتا نہیں جب وادی میں شہادت نہ ہوتی ہو۔ پاکستان اور بھارت ایٹمی طاقتیں اور ہمسائے ہیں۔
Indian Army in Kashmir
مسئلہ کشمیر ان سے آج تک حل نہ ہوا ۔ کاش 1948 ء میں اقوام متحدہ جنگ بندی نہ کرواتا تو یہ خطہ مجاہدین اور کشمیری عوام آزاد کروا چکے ہوتے۔ اس وقت سے اب تک ہونے والے کروڑوں اربوں کے مالی اور معاشی نقصان اندازہ لگانا حکمرانوں کو گوارہ نہیں۔کشمیر کو بھارت اپنا اٹوٹ انگ سمجھتا ہے تو پاکستان بھی اپنے اصولی موقف پر قائم ہے۔
یاران جہاں کہتے ہیں کشمیر ہے جنت جنت کسی کافر کو ملی ہے نہ ملے گے
زبانی کلامی اظہار یکجہتی کرنا اور چھٹی منالینا کافی نہیں ہے۔ اس سے بھارت مرعوب ہونے والا نہیں ۔ بھارت صرف اور صرف طاقت کی زبان سمجھتا۔کشمیریوں کی ہر سطح پر حمایت جاری رکھی جائے۔
بھارت کو مذاکرات میں مسئلہ کشمیر شامل کرنے پر موت پڑتی ہے۔بھارت کے جارحانہ اور غاصبانہ قبضہ کسی مذاکرات کی میز یا کسی عالمی فورم پر آواز بلند کرنے سے نہیں صرف اور صرف طاقت سے حل ہوسکتا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں ہر ظلم کشمیری اپنی جانوں پر سہہ رہے ہیں۔ لمحہ با لمحہ ان کے شوق شہادت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ ان کے حوصلے بلند اور عزم جواں ہیں ۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ تحریک آزادی کشمیر میں شہداء کا لہو شامل ہے ان شہداء سے غداری نہیں کی جائے۔
Kashmir Issue
پاکستان ہر ممکن ہر طرح مدد کرے اور آواز بلند کرے۔حکمران جب ایک طرف آلو پیاز ٹماٹر کی تجارت کرے وہ بھی خسارے کی تو کس طرح بھارت کو آنکھیں دکھا کر یہ مسئلہ حل کرے گی۔ کشمیر کی تحریک آزادی کی تحریک ہے اور آزادی کا حق ہر انسان کو حاصل ہے۔ میڈیا کو بھی اپنا مثبت کردار نبھانا ہوگا ۔کشمیر کی آزادی پاکستان کی تکمیل ہے۔
آپ سب جانتے ہیں کشمیری آج مظلوم و مجبور اور اسیر ہیں۔ وقت ایک سا نہیں رہتا وقت بدل جاتا ہے ۔ بہت جلد کشمیر کی غلامی اسیری مجبوری کا وقت ختم ہوجائے گا۔ کشمیر ان شاء اللہ آزاد ہوجائے گا۔
مقبوضہ کشمیر میں ہر ظلم کشمیری اپنی جانوں پر سہہ رہے ہیں۔لمحہ با لمحہ ان کے شوق شہادت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ ان کے حوصلے بلند اور عزم جواں ہیں۔کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔
آج بھی کشمیری اسلام اور پاکستان سے الحاق کی بات کرتے ہیں اورسیدعلی گیلانی ، مسرت عالم ،ڈاکٹر قاسم فکتو اور ان کی اہلیہ آپا آسیہ اندرابی جیسے بیدار مغز کشمیری بھارتی مظالم کو سہتے ہوئے کشمیر بنے گا پاکستان اور پاکستان سے رشتہ کیا لاالہ الااللہ کے واشگاف نعرے لگاتے ہیں۔
عظیم ہیں وہ لوگ جو آزادی کی خاطر اپناسب کچھ قربان کررہے ہیں۔ ہمیں ان کی ہر طرح سے حمایت کرنی ہوگی تاکہ انسانیت کو انسانیت کا حق مل سکے۔