اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) ترک صدر صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ کشمیر بھی ترکی کیلئے وہی حیثیت رکھتا ہے جو پاکستان کیلئے ہے۔
پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ کشمیر بھی ترکی کیلئے وہی حیثیت رکھتا ہے جو پاکستان کیلئے رکھتا ہے، ہمارے کشمیری بھائیوں کو حالیہ بھارتی اقدامات سے بہت نقصان ہوا ہے، ترکی مسئلہ کشمیر کو امن اور انصاف کے ذریعے حل کرنے کے فیصلے پر قائم ہے، پاکستان کا بھرپور ساتھ دینے کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) میں دباؤ کے باوجود پاکستان کو بھرپور تعاون اور حمایت کا یقین دلاتا ہوں۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں، کوئی بھی فاصلہ یا سرحد مسلمانوں کے درمیان دیوار حائل نہیں کر سکتی، پاکستان نے پاک ترک اسکولوں کا نظام ہمارے حوالے کر کے حقیقی دوست کا ثبوت دیا، ہم شام کے 40 لاکھ پناہ گزینوں کی مہمان نوازی کر رہے ہیں، فلسطین، قبرص اور کشمیر کے مسلمانوں کے لیے دعا گو ہیں، شام میں ہماری موجودگی کا مقصد مظلوم مسلمانوں کو جابرانہ حملوں سے بچانا ہے، امریکی صدر ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ میں امن کا نہیں بلکہ قبضے کا منصوبہ ہے۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت کے مثبت اقدامات سے سرمایہ کاری کا ماحول بن رہا ہے، اقتصادی ترقی چند دنوں میں نہیں ملتی، مسلسل محنت اور جدوجہد کرنا پڑتی ہے، کوشش ہوگی پاکستان کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو بھرپور فروغ دیا جائے۔
ترک صدر نے کہا کہ پاکستان کی خطے میں دہشتگردی کو ختم کرنے کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، ترکی کے سرمایہ کاروں کے بڑے گروپ کے ساتھ یہاں آیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں سے محبت نہیں کریں گے تو اور کس سے کریں گے، انہوں نے اپنے پیٹ کاٹ کرکے ہماری مدد کی جسے کبھی نہیں بھول سکتے، ہم ترکی کیلئے سجدے میں دعائیں کرنے والوں کو کیسے فراموش کر سکتے ہیں، پاکستان کے ساتھ تعلقات ہمیشہ قائم رہیں گے، ہمارا پاکستان کے ساتھ دل کا رشتہ ہے۔
ترک صدر نے کہا کہ پاکستان کا دکھ ہمارا دکھ ہے اور اس کی کامیابی ہماری کامیابی ہے، ترک تحریک آزادی کی حمایت میں پاکستانی خواتین نے اپنے زیور بیچ دیے، ہماری دوستی مفاد پر نہیں عشق و محبت پر مبنی ہے، میں نے پاکستان میں کبھی بھی خود کو اجنبی محسوس نہیں کیا، پاکستان میرے لیے دوسرے گھر کا درجہ رکھتا ہے، پاکستانی عوام کو عزت و احترام سے سلام پیش کرتا ہوں، ان کے خلوص اور مہمان نوازی پر شکرگزار ہوں، آج پاکستان اور ترکی کے تعلقات سب کیلئے قابل رشک ہیں۔
ترک صدر سے قبل اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اجلاس سے خطاب میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ مسلم آبادیوں کو اسلامو فوبیہ جیسی حقارت آمیزمذہبی منافرت کا سامنا ہے، بھارت نے جس انداز سے مقبوضہ کشمیر کو اپنی نوآبادی میں تبدیل کیا ، مہذب دنیا میں اِس کی مثال نہیں ملتی، جس مردِ مجاہد نے بے باکی سے کشمیریوں کی ترجمانی کی وہ ترک صدر کی ذات گرامی ہے، دو ٹوک موقف پریہ ایوان، اہلِ کشمیر اوراہل پاکستان آپ کو اور آپ کی قوم کو سلام پیش کرتے ہیں۔
ترک صدر رجب طیب اردوان پارلیمان پہنچے تو وزیراعظم عمران خان نے ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر پارلیمان کو پاک و ترک پرچموں سے سجایا گیا ۔
ترک صدر وزیراعظم عمران خان سے بالمشافہ ملاقات کرنے کے بعد پاک-ترک اسٹریٹیجک تعاون کونسل کے اجلاس میں شرکت کریں گے اور بعد ازاں ایک مشترکہ اخباری کانفرنس کا انعقاد کریں گے۔
رجب طیب اردوان کا یہ پاکستان کی پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے چوتھا خطاب ہے۔
اس سے پہلے وہ بطور وزیراعظم دوبار اور بطورصدر ایک بار خطاب کرچکے ہیں۔