سری نگر (جیوڈیسک) مقبوضہ کشمیرمیں نام نہاد انتخابات سے قبل بھارتی حکومت نے مزید 38 ہزارسے زائد فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق بھارتی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری حکم نامے میں کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیراور بھارتی ریاست جھاڑ کھنڈ میں انتخابات کے لیے 51 ہزار نیم فوجی اہلکارتعینات کیے جائیں گے۔
فوجی دستوں میں سینٹرل ریزروپولیس فورس، بارڈر سیکیورٹی فورس، انڈو تبتین بارڈر پولیس، سینٹرل انڈسٹریل سیکیورٹی فورس اور دیگر پولیس ریزرو یونٹ شامل ہیں۔ فوجی دستوں کی 381 کمپنیوں کو مقبوضہ کشمیر جبکہ 136 کمپنیوں کو جھاڑکھنڈ میں الیکشن کمیشن حکام کو رپورٹ کرنے کے لیے کہاگیا ہے۔
ہر کمپنی میں تقریباً 100 اہلکار ہوتے ہیں اور انتخابی ڈیوٹی کے لیے اس میں مزید اہلکاروں کا اضافہ کیا جاتا ہے جس سے ان کی مجموعی تعداد تقریباً 51 ہزار 700 بنتی ہے۔ سینئر عہدے دار کے مطابق یہ فوجی اہلکار ان یونٹوں کے علاوہ ہیں۔
جو پہلے سے مقبوضہ کشمیر اورجھاڑ کھنڈ میں تعینات ہیں۔ تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق سی آر پی ایف کی 65 بٹالین پہلے ہی جموں وکشمیر میں تعینات ہیں جبکہ بی ایس ایف اور ایس ایس بی کی بھی ایک درجن سے زائد بٹالین وہاں تعینات ہیں جنھیں الیکشن ڈیوٹی کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
دوسری طرف کولگام کے علاقے کیمو ہ میں بے گناہ کشمیریوں کی گرفتاریوں اور مظالم کے خلاف بھارت مخالف مظاہرے اورہڑتا ل کی گئی جس کی وجہ سے اسلام آباد کولگام روڈ پرٹریفک جام رہا، پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز کیموہ کے علاقے رام پورہ میں لوگوں نے قصبے کے وسط میں کولگام یاری پورہ موڑ پر دھرنا دیااور احتجاجی مظاہرے کیے۔
مظاہرین نے کہا کہ گزشتہ روز بھارتی فوجیوں نے 2 کشمیری بھائیوں کو گرفتار کیا اور اس کے بعد رات گئے اسپیشل آپریشز گروپ کے اہلکاروں نے رام پورہ کے محمد عباس شیخ کے گھر پر چھاپہ مارا، اہل خانہ کے شور مچانے اور مزاحمت کی وجہ سے لوگ گھروں سے باہر آگئے۔
جس پر پولیس نے ان پرتشدد کیا۔ دریں اثناکپوڑاہ کے ضلع میں ہندواڑہ کے علاقے نوگم میں ایک فوجی بنکر میں آگ لگنے سے ایک فوجی دلبیر سنگھ زندہ جل گیا۔ آن لائن کے مطابق ماہرین قانون کا کہناہے کہ مقبوضہ کشمیر میں قابض انتظامیہ نوجوانوں کے خلاف فرضی مقدمات درج کر کے ان کے مستقبل کو جان بوجھ کرتاریک بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔